آج تھوڑا سا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

آپ کو دفناکر واپس آتے ہی آپ کے لواحقین کا دھیان رخصت ہوتے ہوئے مہمانوں کے کھانے کے بندوبست کی طرف جائے گا کہ انھیں کھانا کھلا کر رخصت کرتے ہیں۔ ایک ہفتہ گزرے گا آپ کے بچوں کے اسکول واپسی کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ دو ہفتے گزریں گے افسوس کرنے والوں کا آنا جانا بند ہوجائے گا۔ تین ہفتوں تک آپ کی قبر کی زیارت روزانہ سے دو یا تین دن بعد پر آ جائے گی۔ ایک ماہ گزرے گا گھر میں واپس ٹی وی چلنا شروع ہوجائے گا۔ تقریبا ڈیڑھ ماہ بعد آپ کے بچے واپس فلموں، گانوں کارٹونز کی جانب آ جائیں گے۔ آپ کی قبر کی زیارت جمعہ جمعہ یعنی ساتویں دن ہوجائے گی۔ دو ماہ تک آپ کی بیوی یا شوہر کسی بات پر ہنس لیا کریں گے۔ تھوڑا مسکرا لیا کریں گے۔ چار ماہ تک گھر میں واپس بالی ووڈ ہالی ووڈ  موویز گانوں کا مکمل راج ہوچکا ہوگا۔ مزاحیہ باتوں پر قہقہے گونج رہے ہوں گے۔ چھے ماہ گزرے آپ کی قبر پر اب مہینے میں ایک بار چکر لگتا ہے۔ ایک سال گزرا اور گھر والے سوچیں گے آج پورا سال ہوگیا۔ آخری بار قبر پر کب گئے تھے؟ شاید ایک ماہ پہلے؟ آخری بار دعا کب کی تھی؟ شاید یاد بھی نہیں۔” یقین کریں آپ جتنے بھی توپ کیوں نا ہوں محض ایک سال میں آپ سورہ دہر کی پہلی آیات کا عملی نمونہ ہوں گے انسان پر ایک ایسا دور بھی تھا کہ وہ کچھ نہ تھا۔ بے شک یہ پیدائش سے پہلے کی بات ھے۔ آپ اسے وفات کے بعد بھی سوچ لیں ہم آپ چاہے جتنے بھی لوگوں کے محبوب ھوں ہم کچھ نہیں، ھماری اوقات کچھ نہیں... مختصر یہ کہ اپنے لیے نیک اعمال خود ھی تیار کریں، مرنے کے بعد کسی کے بھروسے پہ نہ رہیں...! 🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

امام شافعیؒ کی مرض الوفات کی حالت

امام شافعیؒ کی مرض الوفات کی حالت

امام مزنیؒ فرماتے ہیں: میں حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کے ہاں مرض الوفات میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا : آپ نے کس حالت میں صبح کی ہے؟ فرمایا: آج دنیا سے رحلت کرنے والا ہوں،دوستوں کو چھوڑنے والا ہوں، موت کا پیالہ پینے والا ہوں، اپنے اعمال بد سے ملنے والا ہوں، اللہ کے روبرو حاضر ہونے والا ہوں ـ مجھے معلوم نہیں کہ میری روح جنت میں داخل ہوگی اور اس کو خوش آمدید کہتا ہوں یا دوزخ میں ڈالی جاتی ہے اور میں اس پر ارمان کرتا ہوں، پھر آپ رو پڑے اور یہ اشعار کہے: ولما قسا قلبى وضاقت مذاھبی فعلت الرَّجا منی لعفوک سُلَّما تعـاظـمنی ذنبـی فلمــا قرنتـه بعفوک ربی کان عفُوک أعظما فما زلتَ ذاعفوٍ عن الذنب لم تزک تجـود وتعفــو مـنَّتهَّ وتــکـرُّمــا ولو لا لم یغوی بابلیس عابد فکیف وقد أغوی صفیک آدما (۲۵) ترجمہ : ❶ جب میرا دل سخت ہوگیا اور راستے تنگ ہوگئے میں نے آپ سے معافی کی امید کو سیڑھی بنایا ہے ـ ❷ مجھے اپنے گناہ بڑے لگتے ہیں لیکن جب میں نے ان کو تیرے معاف کرنے سے مقابلہ کیا تو تیرا معاف کرنا بہت بڑا پایا ـ ❸ پس میں ہمیشہ گناہ سے معافی مانگتا رہا اور تو مہربانی کرتا رہا اور احسان اور عزت کرتے ہوئے معاف کرتا رہا ـ ❹ اگر آپ (کا یہ کرم) نہ ہوتا تو شیطان سے کوئی بزرگ نجات نہ پاسکتا اور یہ کیسے ہوسکتا ہے اس نے تو حضرت آدم صفی اللہ کو بھی پھسلا دیا ـ نصحیت : میرے بھائیوں! گناہوں سے توبہ کرنے میں جلدی کرو،توبہ کرنے والوں کے نقوش قدم کی پیروی کرو ،ان کے طریقوں پر چلتے رہو جو توبہ اور مغفرت کے درجات پر فائز ہوگئے ـ اپنے نفوس کو رضائے خداوندی میں ڈال دو ، کاش کہ تو ان خوفزدہ دلوں کے ساتھ راتوں کے اندھیروں میں عبادت خداوندی میں اپنے پروردگار کی کتاب کی تلاوت میں دیکھ لے ، جنہوں نے اپنی جبینیں زمین پر ٹکادی ہیں ـ اور اپنی ضروریات اس کے سامنے رکھ دی ہیں جو سب کو دیکھتا ہے لیکن نظر نہیں آتا ـ (۲۵) دیوان امام شافعیؒ ص ۷۸ صفوۃ الصوہ ۲/ ۳۸۶ ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : آنسوؤں کا سمندر (صفحہ نمبر ۶۶-۶۷) مصنف : امام ابن جوزی رحمہ اللہ۔ ترجمہ : مولانا مفتی امداد اللہ انور صاحب ناقل : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔ ♥️ 💐   📩 📤 *_ˡᶦᵏᵉ ᶠᵒˡˡᵒʷ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ_*