میں چپ کھڑا ہوا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
آنکھوں سے بولتا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
میرا وجود جیسے گم ہو کے رہ گیا ہے
خود سے بچھڑ گیا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
محسوس ہو رہا تھا صدیاں سمٹ گئی ہیں
کچھ دیر ہی رہا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
کیا اب بھی میرے رب کا مجھ پر کرم نہ ہوگا
اب تو میں آگیا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
آنسو ندامتوں کے ہیں چشمِ تر سے جاری
چھپ چھپ کے رو رہا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
اللہ میری قسمت برسات رحمتوں کی
آنکھوں سے دیکھتا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
کرنیں نکل رہی ہیں میرے وجود سے بھی
خورشید بن گیا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
دل میں سما گئی ہے اپنائیت کی خوشبو
جس شخص سے ملا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
ہوں سب کے ساتھ میں بھی مدحت کے دائرے میں
میں سب کا ہمنوا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
اعجازؔ میری مٹی اب ہو گئی سوارت
میں کیمیا بنا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں