حضرت تھانوی کا ایک واقعہ

حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کی طرف سے اپنے سارے مریدین اور متعلقین کو یہ ہدایت تھی کہ جب کبھی ریلوے میں سفر کرو، اور تمہارا سامان اس مقدار سے زائد ہو جتنا ریلوے نے تمہیں مفت لیجانے کی اجازت دی ہے، تو اس صورت میں اپنے سامان کا وزن کراؤ اور زائد سامان کا کرایہ ادا کرو، پھر سفر کرو۔ خود حضرت والا کا اپنا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ ریلوے میں سفر کے ارادے سے اسٹیشن پہنچے، گاڑی کے آنے کا وقت قریب تھا، آپ اپنا سامان لے کر اس دفتر میں پہنچے جہاں پر سامان کا وزن کرایا جاتا تھا اور جاکر لائن میں لگ گئے۔ اتفاق سے گاڑی میں ساتھ جانے والا گارڈ وہاں آگیا اور حضرت والا کو دیکھ کر پہچان لیا، اور پوچھا کہ حضرت آپ یہاں کیسے کھڑے ہیں؟ حضرت نے فرمایا کہ میں سامان کا وزن کرانے آیا ہوں۔ گارڈ نے کہا کہ آپ کو سامان کا وزن کرانے کی ضرورت نہیں، آپ کے لئے کوئی مسئلہ نہیں، میں آپ کے ساتھ گاڑی میں جا رہا ہوں، آپ کو زائد سامان کا کرایہ دینے کی ضرورت نہیں۔ حضرت نے پوچھا کہ تم میرے ساتھ کہاں تک جاؤ گے ؟ گارڈ نے کہا کہ میں فلاں اسٹیشن تک جاؤں گا۔ حضرت نے پوچھا کہ اس اسٹیشن کے بعد کیا ہوگا؟ گارڈ نے کہا کہ اس اسٹیشن پر دوسرا گارڈ آئے گا، میں اس کو بتادوں گا کہ یہ حضرت کا سامان ہے، اس کے بارے میں کچھ پوچھ گچھ مت کرنا۔ حضرت نے پوچھا کہ وہ گارڈ میرے ساتھ کہاں تک جائے گا؟ گارڈ نے کہا کہ وہ تو اور آگے جائے گا، اس سے پہلے ہی آپ کا اسٹیشن آجائے گا۔ حضرت نے فرمایا کہ میں تو اور آگے جاؤں گا یعنی آخرت کی طرف جاؤں گا اور اپنی قبر میں جاؤں گا، وہاں پر کونسا گارڈ میرے ساتھ جائے گا؟ جب وہاں آخرت میں مجھ سے سوال ہوگا کہ ایک سرکاری گاڑی میں سامان کا کرایہ ادا کئے بغیر جو سفر کیا اور جو چوری کی اس کا حساب دو تو وہاں پر کونسا گارڈ میری مدد کرے گا؟ ____________📝📝____________ کتاب : معاملات صاف رکھیں ۔ صفحہ نمبر: ۱۱، ۱۲ مصنف : مفتی محمد تقی عثمانی صاحب انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ہم سنار تھے سمجھے گئے لوہار __!!

ہم سنار تھے سمجھے گئے لوہار __!!

ایک مرتبہ شیخ حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب رحمہ اللہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور اس وقت وہاں اور کوئی نہیں تھا ، صرف میں تھا ۔ اسی درمیان میں ایک آدمی آیا اور حضرت سے تعویذ مانگنے لگا ۔ حضرت نے کہا کہ میں تعویذ نہیں دیا کرتا ۔ جاؤ بھائی جان سے لے لو! ( بھائی جان سے مراد حضرت والا کے صاحب زادے ہیں ، جن کو طلبا اور عوام سب بھائی جان کہتے ہیں ) وہ شخص باہر گیا ، پھر تھوڑی دیر بعد آکر کہنے لگا ، حضرت! آپ ہی دیدیجیے ، حضرت والا رحمہ اللہ نے پھر فرمایا : میں تعویذ نہیں دیا کرتا ، بھائی جان سے لے لو ۔ وہ شخص پھر باہر گیا اور کچھ دیر کے بعد پھر آکر اسی طرح کہا کہ حضرت! تعویذ آپ ہی دیدیجیے ، حضرت نے پھر وہی جواب دیا اور اس کو بھیج دیا اور میری طرف دیکھ کر فرمانے لگے : بھائی! ہم تو سنار تھے ، لوگوں نے ہمیں لوہار سمجھ لیا ، یعنی کوئی سنار کے پاس لوہے کا کچھ کام بنانے لے جائے تو یہ ’’ وضع الشيء في غیر محلہ ‘‘ کی قبیل سے ہوگا ، اسی طرح آج لوگ اللہ والوں کے پاس اپنی اصلاح کرانے کے اور معرفت الٰہی حاصل کرنے کے ، دینی باتیں معلوم کرنے کے ، وصول الی اللہ کے طرقہ معلوم کرنے کے ، تعویذ کے بارے میں پوچھنے جاتے ہیں ، دنیا کے بارے میں معلوم کرنے جاتے ہیں کہ حضرت میرا فلاں کام رک گیا ہے ، حل کردیجیے وغیرہ وغیرہ ۔ ایک مرتبہ حضرت شاہ ابرار الحق صاحب رحمہ اللہ جب بیمار ہو کر ممبئی میں زیرِ علاج تھے ، میں وہاں حضرت کی زیارت کے لیے حاضر ہوا ، بعد عصر لوگ زیارت و ملاقات کے لیے حاضری دیتے تھے اور حضرت والا کبھی خود پانچ دس منٹ بیان کرتے اور کبھی کوئی مہمان عالم ہوتے ، تو ان کو وعظ کہنے کا حکم دیتے تھے ، اس دن مجھ سے فرمایا کہ آج آپ کچھ دینی باتیں لوگوں کو بتادیں ، تعمیل حکم میں۔ میں بیان کر رہا تھا کہ حضرت والا بھی اوپر سے جہاں قیام تھا تشریف لے آئے اور اس میں میں نے حضرت مسیح الامت کا یہی واقعہ بھی سنایا ، تو حضرت والا اس سے بہت متأثر ہوئے اور فرمایا کہ مولانا نے بڑی خوب بات فرمائی ، بڑی خوب بات فرمائی ۔ (واقعات پڑھئے اور عبرت لیجئے) ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب ____________📝📝____________