توحید کے درجات

مسند الهند، امام اکبر حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے ارشاد فرمایا ہے کہ عقیدہ توحید کی تکمیل کے لئے چار درجوں کی توحید کا ماننا لازم ہے ، اگر کسی بھی درجہ کی توحید میں ذرہ برابر بھی کمی رہ جائے گی تو انسان ہرگز موحد نہیں کہلایا جا سکتا، وہ چار درجے یہ ہیں : (1) توحید ذات: یعنی یہ ماننا کہ واجب الوجود ذات جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہنے والی ہے، وہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، یہ بات اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی دوسرے میں قطعا نہیں پائی جاتی ۔ (۲) توحید خلق:۔ یعنی یہ تسلیم کرنا کہ آسمان وزمین، عرش وکرسی اور تمام مخلوقات کا خالق صرف اور صرف اللہ تبارک و تعالیٰ ہے ، صفت خلق میں اس کا کوئی سہیم و شریک نہیں ہے اس کو تو حید (ربوبیت بھی کہتے ہیں ) (۳) توحید تد بیر:۔ یعنی یہ یقین کرنا کہ کائنات میں جو کچھ بھی ہوا ہے یا ہو رہا ہے یا آئندہ ہونے والا ہے ، ان سب کا چلانے والا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے، اس نظام کو چلانے میں کسی غیر کو دور دور تک کوئی دخل نہیں ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنی مرضی کا خود مالک ہے، اس کے فیصلے کو کوئی روک نہیں سکتا۔ (۴) توحید الوہیت: یعنی یہ عقیدہ رکھنا کہ عبادت کے لائق صرف اللہ کی ذات ہے، اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو معبود بنانا ہرگز جائز نہیں ہے، اور توحید تدبیر کے لئے توحید الوہیت لازم ہے، یعنی جو کائنات کو چلانے والا ہے بس وہی عبادت کے لائق ہے۔ (حجۃ اللہ البالغة ، مع رحمۃ اللہ الواسعة ۵۹۰/۱) توحید کے درج بالا درجات میں سے اول دو درجے یعنی توحید ذات اور توحید خلق عام طور پر بہت سے مشرکین کے نزدیک بھی قابل قبول تھے، اور آج بھی اکثر مشرکین کا یہی حال ہے کہ وہ خالق تو صرف ایک ہی کو مانتے ہیں ( جسے وہ اپنی زبان میں ایشور“ یا ”بھگوان وغیرہ کا نام دیتے ہیں) لیکن توحید کے تیسرے اور چوتھے درجے کو وہ ماننے پر نہ کل تیار تھے اور نہ آج تیار ہیں ۔ حالاں کہ اُن کو مانے بغیر ایمان کا کوئی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ (شرح العقيدة الطحاویہ لامام ابن ابی العز الدمشقی ۲۱)(مستفاد از رحمن کے خاص بندے/ ص:۱۹۶)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

علم نافع کی علامت

علم نافع کی علامت

ایک سوال ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ علم نافع کی علامت کیا ہوتی ہے؟ جی ہاں نفع دینے والا علم بھی ہوتا ہے نبی علیہ السلام نے ہمیں دعاء سکھائی ہے: اللهم اني أعوذ بك من علم لا ينفع “اے اللہ ! میں پناہ مانگتا ہوں ایسے علم سے جو نفع نہ دیتا ہو چناں چہ علم نافع کی دو علامتیں ہیں۔ پہلی علامت: بندے کو اس علم پر عمل کرنے کو توفیق مل جاتی ہے حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ نے ایک مرتبہ طلباء سے پوچھا بتاؤ علم کا مفہوم کیا ہے؟ وہ بتاتے رہے، جاننا پہچاننا وغیرہ۔ حضرت خاموش رہے بالآخر ایک طالب علم نے کہا حضرت آپ ہی بتائیے۔ آپ نے فرمایا : علم وہ نور ہے جس کے حاصل ہونے کے بعد اس پر عمل کئے بغیر چین نہیں آتا اگر دل کی یہ حالت ہوتی ہے تو علم نافع ہے۔ عمل کے بغیر بندے کو چین نہیں آتا، گناہ کر بیٹھے تو اللہ سے رو رو کر معافی مانگے بغیر اس کو سکون نہیں ملتا ہے، اندر ایک آگ لگی ہوتی ہے۔ دوسری علامت: انسان کے دل کے اندر وحشت بڑھ جاتی ہے: إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءِ (فاطر) دیکھا قرآن عظیم الشان نے نشانی بتادی ہے بے شک اللہ کے بندوں میں سے علم والے ہی اللہ سے ڈرتے ہیں، انسان کے دل میں خشوع، ڈر اور خوف بڑھ جاتا ہے۔ امام غزالیؒ فرماتے ہیں: بڑا عالم وہ ہے جس پر گناہوں کی مضرتیں زیادہ کھل جائے ، گناہوں کے نقصانات جتنے واضح ہوں گے، وہ اتناہی پیچھے ہٹے گا۔ ___📝📝📝___ کتاب : طلبہ کے لیے اثر انگیز نصائح۔ صفحہ نمبر: ۳۵۱ - ۳۵۲۔ مصنف : حضرت مولانا حذیفہ بن غلام محمد وستانوی