والد کا سبق آموز جواب

ابو الکلام کہتے ہیں : ایک رات کھانے کے وقت میری والدہ نے سالن اور جلی ہوئی روٹی میرے والد کے آگے رکھ دی میں والد کے رد عمل کا انتظار کرتا رہا کہ شاید وہ غصے کا اظہار کر ینگے لیکن انہوں نے انتہائی سکون سے کھانا کھایا اور ساتھ ہی مجھ سے پوچھا کہ آج سکول میں میرا دن کیسا گزرا ؟ مجھے یاد نہیں کہ میں نے کیا جواب دیا ۔ ۔ لیکن اسی دوران میری والدہ نے روٹی جل جانے پر معذرت کی. میرے والد نے کہا : کوئی بات نہیں بلکہ مجھے تو یہ روٹی کھا کر مزا آیا. اُس رات جب میں اپنے والد کو شب بخیر کہنے اُن کے کمرے میں گیا تو ان سے اس بارے میں پوچھ ہی لیا کہ کیا واقعی آپ کو جلی ہوئی روٹی کھا کر مزا آیا ؟ انہوں نے جواب دیا : بیٹا ایک جلی ہوئی روٹی کچھ نقصان نہیں پہنچاتی مگر تلخ رد عمل اور بد زبانی انسان کے جذبات کو مجروح کر دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میرے بچے! یہ دنیا بے شمار نا پسندیدہ چیزوں اور لوگوں سے بھری پڑی ہے ، میں بھی کوئی بہترین یا مکمل انسان نہیں ہوں اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارے ارد گرد کے لوگوں سے بھی غلطی ہو سکتی ہے ، ایک دوسرے کی غلطیوں کو درگزر کرنا ، رشتوں کو بخوبی نبھانا ، اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرنا ہی تعلقات میں بہتری کا سبب بنتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ہماری زندگی اتنی مختصر ہے کہ اس میں معذرت اور پچھتاؤوں کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے ۔ زندگی کو شکر صبر کے ساتھ خوشحال بنائیں بیشک اللہ شکر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ _____________📝📝📝_____________ منقول۔ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خاموش پرندہ __!!

خاموش پرندہ __!!

حضرتِ سلیمان علیہ السلام کے دور میں ایک شخص نے ایک خوبصورت پرندہ خریدا، وہ جب چہچہاتا تو نہایت دل فریب اور خوش مزاج آواز سے وہ شخص بہت مسرور ہوتا گویا اس پرندے کی آواز بہت ہی سریلی اور پیاری تھی۔ ایک دن اچانک اس پنجرے کے پاس اسی کے جیسا ایک اور پرندہ آیا اور اپنی زبان میں کچھ باتیں کیں اور چلاگیا۔ پنجرے میں موجود پرندہ بالکل خاموش ہوگیا گویا ایسا ہوگیا جیسے وہ گونگا پرندہ ہے۔ اسکے مالک نے دو تین دن انتظار کیا مگر پرندہ بالکل خاموش۔۔۔ وہ شخص حضرت سلیمان علیہ السلام کی بارگاہ میں اس پرندے کو پنجرے سمیت لایا اور شکایت کہ یہ بہت مہنگا پرندہ خریدا تھا، اسکی آواز مجھے مسرور کرتی تھی مگر اب نجانے کیا ہوا کہ بولتا ہی نہیں! حضرت سلیمان علیہ السلام (جو جانور، چرند، پرند، سب کی بولیاں جانتے تھے) نے اس پرندے سے پوچھا کیا وجہ ہے جو تم خاموش ہوگئے ہو؟ وہ پرندہ عرض گزار ہوا اے اللہ کے برحق نبی! یہ شخص سمجھتا ہے میں خوش ہوکر چہچہاتا ہوں مگر حقیقت یہ ہے کہ میں دیگر آزاد پرندوں کو دیکھ کر روتا ہوں کہ اے کاش میں بھی آزاد ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا مگر یہ میری زبان نہیں سمجھتا تو یہ خیال کرتا ہے جیسے میں بہت خوشی سے گنگنا رہا ہوں۔ پھر ایک دن میرا ایک ہم جنس میرے پاس آیا اور کہا کہ یہ شخص تیری زبان نہیں سمجھتا بلکہ سمجھتا ہے کہ تو بہت سریلی آواز کے ساتھ خوشی خوشی چہچہا رہا ہے۔ اگر تم اسکی قید سے آزاد ہونا چاہتے ہو تو رونا چھوڑ دو، بولنا فریاد کرنا بھی چھوڑ دو کہ اس پر تمہارے الفاظ اثر ہی نہیں کرتے کیونکہ یہ تمہارے درد کو سمجھ ہی نہیں سکتا۔ بس پھر کیا تھا میں تب سے خاموش ہوکر صبر کررہا ہوں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس شخص سے کہا کہ پنجرہ کھول دو اور اس کو آزاد کردو کیونکہ اب یہ پنجرے میں کبھی نہیں بولے گا۔ اس شخص نے کہا اگر اب یہ خاموش ہی رہا تو بلاوجہ اس کو رکھ کر میں کیا کروں گا لہذا اس نے سلیمان علیہ السلام کے حکم کی اتباع کرتے ہوئے پنجرہ کھول دیا۔ وہ پرندہ فوراً اڑ کر درخت کی شاخ پر بیٹھا اور اس شخص کو دیکھ کر کچھ چہچہا کر اڑ گیا۔ اس شخص نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے عرض کی کہ یہ کیا کہہ کر گیا ہے؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اس نے کہا کہ اگر تو بھی اپنے غموں اور مصائب سے آزاد ہونا چاہتا ہے تو خاموش ہوجا اور صبر کر، کسی سے کچھ شکایت نہ کر تو تجھے بھی ایک دن سارے غموں سے نجات مل جائے گی جو تو لوگوں کو سناتا رہتا ہے مگر وہ بےاحساس لوگ تیری زبان جانتے ہوئے بھی تیری بات نہیں سنتے۔ یہ ایک حکایت ہے. یہ جھوٹی ہے یا سچی اس بحث میں نہ پڑہے، اس طرح کی حکایات سے نصیحت اور سبق حاصل کیا جاتا ہے. __________📝📝__________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ