مشہور عربی حکایت: “سچ کے گواہ”

کہتے ہیں ایک بستی ایسی تھی جو جھوٹ بولنے اور جھوٹی گواہی دینے میں مشہور تھی۔ اسی بستی میں ایک مرد و عورت نے خفیہ طور پر، مگر مکمل شرعی طریقے سے نکاح کر لیا۔ قاضی، گواہان، اور شرعی تقاضے سب پورے تھے۔ کچھ عرصے بعد دونوں میں ناچاقی ہو گئی۔ شوہر نے بیوی کو گھر سے نکال دیا اور اسے تمام شرعی حقوق سے بھی محروم کر دیا۔ مظلوم خاتون قاضی کے پاس پہنچی اور شکایت کی کہ شوہر نے نہ صرف نکال دیا ہے بلکہ میرا حق بھی چھین لیا ہے۔ قاضی نے پوچھا: "کیا واقعی تمہارا نکاح ہوا تھا؟" خاتون نے جواب دیا: "جی، مکمل شرعی نکاح ہوا تھا۔ قاضی اور دو گواہوں کی موجودگی میں۔" قاضی نے شوہر اور گواہوں کو عدالت میں طلب کیا۔ لیکن تینوں نے عدالت میں صاف انکار کر دیا۔ سب نے کہا: "ہم نے نہ اس عورت کو کبھی دیکھا ہے اور نہ کوئی نکاح ہوا۔" اب قاضی صاحب نے عورت سے اب پوچھا: "کیا تمہارے شوہر کے پاس کتے ہیں؟" خاتون نے کہا: "جی ہاں۔" قاضی نے فرمایا: "کیا تم ان کتوں کی گواہی اور فیصلہ قبول کرو گی؟" خاتون نے کہا: "جی ہاں، میں ان کی گواہی قبول کرتی ہوں۔" قاضی نے حکم دیا: "اس عورت کو اس کے شوہر کے گھر لے جایا جائے۔ اگر کتے اسے دیکھ کر بھونکیں، اجنبی سمجھ کر رد عمل دیں تو وہ جھوٹی ہے۔ لیکن اگر وہ اسے دیکھ کر خوش ہوں، پہچانیں اور استقبال کریں، تو وہ عورت سچی ہے، اور شوہر اور گواہ جھوٹے۔" یہ سن کر شوہر اور گواہوں کے چہروں کا رنگ فق ہو گیا، جسم کانپنے لگے—جھوٹ اب بے نقاب ہونے کو تھا۔ قاضی نے بلند آواز میں کہا: "فَجَلِّدُوهُمْ، فَإِنَّهُمْ يَكْذِبُونَ!" “ان جھوٹوں کو گرفتار کر کے کوڑے مارو، یہی جھوٹے ہیں۔” پھر قاضی نے اپنے مشاہدے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "بِئْسَ القُرَى الَّتِي كِلَابُهَا أَصْدَقُ مِنْ أَهْلِهَا!" “کتنی بدنصیب ہے وہ بستی جس کے کتے، انسانوں سے زیادہ سچے ہوں۔” _____📝📝📝_____ منقول ۔ انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

​​​​محمد نام کے چار خوش نصیب محدثین

​​​​محمد نام کے چار خوش نصیب محدثین

تیسری صدی ہجری میں مصر میں چار محدثین بہت مشہور ہوئے، چاروں کا نام محمد تھا ، اور چاروں علمِ حدیث کے جلیل القدر ائمہ میں شمار ہوئے ـ ان میں سے ایک محمد بن نصر مروزیؒ ہیں، دُوسرے محمد بن جریر طبریؒ ، تیسرے محمد بن المنذرؒ اور چوتھے محمد بن اِسحاق بن خزیمہؒ ـ ان کا ایک عجیب واقعہ حافظ ابن کثیرؒ نے نقل کیا ہے ـ یہ چاروں حضرات مشترک طور پر حدیث کی خدمت میں مشغول تھے، بسا اوقات ان علمی خدمات میں اِنہماک اس قدر بڑھتا کہ فاقوں تک نوبت پہنچ جاتی ـ ایک دن چاروں ایک گھر میں جمع ہوکر اَحادیث لکھنے میں مشغول تھے، کھانے کو کچھ نہیں تھا، بالآخر طے پایا کہ چاروں میں سے ایک صاحب طلبِ معاش کے لئے باہر نکلیں گے تاکہ غذا کا اِنتظام ہوسکے ـ قرعہ ڈالا گیا تو حضرت محمد بن نصر مروزی ؒ کے نام نکلا ، انہوں نے طلبِ معاش کے لئے نکلنے سے پہلے نماز پڑھنی اور دُعا کرنی شروع کردی ـ یہ ٹھیک دوپہر کا وقت تھا اور مصر کے حکمران احمد بن طولونؒ اپنی قیام گاہ میں آرام کر رہے تھے ، ان کو سوتے ہوئے خواب میں سرکارِ دو عالم ﷺ کی زیارت ہوئی، آپ فرمارہے تھے کہ: "محدثین کی خبر لو! ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے ـ" ابنِ طولونؒ بیدار ہوئے تو لوگوں سے تحقیق کی کہ اس شہر میں محدثین کون کون ہیں ؟ لوگوں نے ان حضرات کا پتہ دیا ، احمد بن طولونؒ نے اسی وقت ان کے پاس ایک ہزار دِینار بھجھوائے اور جس گھر میں وہ خدمتِ حدیث میں مشغول تھے اسے خرید کر وہاں ایک مسجد بنوادی اور اسے علمِ حدیث کا مرکز بناکر اس پر بڑی جائیداد دیں وقف کردیں ـ (البدایہ والنہایہ ج : ۱۱ ص : ۱۰۳ سن ۲۹۴ھ و ج : ۱۱ ص : ۱۴۶ سن ۳۲۱ھ) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : تراشے 📔 (صفحہ نمبر : ۱۷۹،۱۸۰ ) تالیف : مفتی محمد تقی عثمانی صاحب انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ