ایک حیرت انگیز دریافت۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!

"پرسوں ایک کتاب پڑھ رہا تھا۔۔ اس دوران ایک چھوٹی سی مکھی اڑ کر میری کتاب پر آبیٹھی۔۔۔ پہلے تو میں نے اس کو بھگا دینے کی کوشش کی۔۔۔۔ لیکن وہ اڑ اڑ کر کتاب پر واپس آبیٹھتی یہ دیکھ کر میں سوچ میں پڑگیا کہ خالق نے کیسی کیسی مخلوق پیدا فرمائی ہے۔ ان کا ساٸز اور حرکتیں دیکھ کر بندہ حیران رہ جاتا ہے،،،،،،، کہ اس قدر چھوٹی "ساٸز" کے "حشرات" میں بھی دماغ ہوگا،، آج دنیا ماٸیکرو الیکٹرانکس فیلڈ میں بہت ہی آگے ہے لیکن پھر بھی ایسے چپ بنانے سے عاجز ہے۔۔اور اگر بالفرض ایسی کوئی چپ بنانے میں کامیاب بھی ہوگٸی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو وہ کبھی خودکار فیصلہ نہیں کرے گی کیونکہ چپ خودکار فیصلہ نہیں کرسکتی، انکو پھر پروگرام کرنا ہوگا اور اگر ہم نے پروگرام بھی کیا،،،،، پھر بھی وہ خود سے کبھی مکھی اڑانے کی قابل نہیں ہوگی۔ کیونکہ انکے لیے پھر اس چپ کے آگے پیچھے داٸیں باٸیں مزید "الیکٹرانکس" چیزیں لگانی پڑیں گی،،،، نتيجہ اس کا ساٸز پھر بڑھانا ہوگا۔ لیکن ماٸیکرو لیول پر اگر آپ "جانداروں" کو دیکھیں، تو آپ حیران ہوجائینگے کہ ان کو کیسے پتا چلتا ہے کہ یہ کام کرنا ہے اور یہ نہیں۔ سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ چیونٹیاں سردیوں کے لیے درکار اناج اور "بیجوں" کو جمع کرنے کے بعد اپنے گھونسلوں میں ذخیرہ کرنے سے پہلے ان بیجوں کو آدھے حصے میں توڑ دیتی ہیں۔۔۔۔۔۔ انہیں آدھے حصے میں توڑنے سے وہ بارش کے دوران دوبارہ زرخیز ہونے سے محفوظ رہتی ہیں کیونکہ اس طرح پانی ان کو خوراک مہیا نہیں کرپاتا۔ اس وجہ سے تمام چیونٹیاں ایسا ہی کرتے ہیں،یہ باتیں انکو کون سمجھاتا ہے؟ کہ آپ نے ایسا کرنا ہے۔۔۔۔۔یہ بات تو آپ نے اکثر دوستوں سے سنی ہوگی لیکن سائنسدان اس وقت دنگ رہ گئے جب انہوں نے دریافت کیا کہ چیونٹی کےگھروں میں رکھے ہوئے دھنیا کے بیج دو کی بجائے چار ٹکڑوں میں کاٹے گئے تھے۔ ساٸنس دان جب کسی چیز کے پیچھے پڑ جاتے ہیں،،،، تو اس سے نتيجہ ضرور نکالتے ہیں،،، ان میں ایک جستجو ہوتی ہے اور وہ جستجو ان کو "نتيجہ" نکالنے پر "مجبور" کردیتی ہے۔ لیبارٹری ریسرچ کے بعد سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ ایک دھنیا کا بیج دو حصوں میں "تقسیم" ہونے کے بعد بھی اگتا ہے۔۔لیکن چار حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد کبھی اگ نہیں سکتا۔۔۔ گویا ان چیونٹیوں میں بھی ہماری طرح ساٸنس دان موجود ہیں کیونکہ اگر ان میں ساٸنس دان نہ ہوتے،،، تو پھر یہ مخلوق یہ سب کیسے جانتی کہ ہم نے یہ کام کرنا ہے، اور یہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ لہذا میں آپ سب "دوستوں" سے بذات خود چیونٹیوں کے آگے "دھنیا" کا "بیج" ڈال کر ان کے اس انوکھے انداز ذخیرہ اندوزی کا مشاہدہ کرنے کی امید رکھتا ہوں۔دس پندرہ دن میں آپ کو رزلٹ مل جاٸے گا"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!! ______________ 📝📝📝_______________ منقول۔ ناقل: اسلامک ٹیوب پرو ایپ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خدارا ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺪﮬﮯ ﺑﻦ ﮐﺮ ﺟﺎﻭ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﻮﻧﮕﺎ ﺑﻦ ﮐﺮ ﻧﮑﻠﻮ

خدارا ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺪﮬﮯ ﺑﻦ ﮐﺮ ﺟﺎﻭ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﻮﻧﮕﺎ  ﺑﻦ ﮐﺮ  ﻧﮑﻠﻮ

ﺍﯾﮏ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼﺳﮩﯿﻠﯽ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﭽﮧ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺗﺤﻔﮧ ﺩﯾﺎ ؟؟؟ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽﻧﮩﯿﮟ!!!! ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﯾﮧﺍﭼﮭﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ؟؟؟ ﮐﯿﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﻧﮩﯿﮟ؟؟؟ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺯﮨﺮﯾﻼ ﺑﻢ ﮔﺮﺍﮐﺮ ﻭﮦ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻓﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﻏﻠﻄﺎﮞ ﻭ ﭘﯿﭽﺎﮞ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﯽ ﺑﻨﯽ!!!! ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮﺑﻌﺪ ﻇﮩﺮ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﮐﺎﺷﻮﮨﺮ ﮔﮭﺮ ﺁﯾﺎﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼﮐﺎ ﻣﻨﮧ ﻟﭩﮑﺎ ﮨﻮﺍﭘﺎﯾﺎ، ﭘﮭﺮﺩﻭﻧﻮﮞﮐﺎ ﺟﮭﮕﮍﺍ ﮨﻮﺍﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﻟﻌﻨﺖ ﺑﮭﯿﺠﯽ ﻣﺎﺭﭘﯿﭧ ﮨﻮﺋﯽﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﻃﻼﻕ ﺩﮮﺩﯼ!!!! ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﭘﺮﺍﺑﻠﻢ ﮐﯽ ﺷﺮﻭﻋﺎﺕ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮨﻮﺋﯽ؟؟؟ ﺍﺱ ﻓﻀﻮﻝ ﺟﻤﻠﮯ ﺳﮯﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﯿﺎﺩﺕ ﮐﺮﻧﮯ ﺁﺋﯽ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ!!!! اسی طرح زید نے حامد سے پوچھا!! تم کہاں کام کرتے ہو؟؟ حامد : فلاں دکان میں!! ماہانہ کتنی تنخواہ دیتاہے؟؟ حامد:18000 روپے!! زید: 18000 روپے بس،تمہاری زندگی کیسے کٹتی ہے اتنے پیسوں میں؟؟ حامد ۔گہری سانس کھینچتے ہوئے ۔ بس یار کیا بتاوں!! میٹنگ ختم ہوئی!! کچھ دنوں کے بعد حامد اب اپنے کام سے بیزار ہوگیا ، اور تنخواہ بڑھانے کی ڈیمانڈ کردی، جسے مالک نے رد کردیا، نوجوان نے جاب چھوڑ دی اور بے روزگار ہوگیا،پہلے اس کے پاس کام تھا اب کام نہیں رہا!!! ایک صاحب نے نے ایک شخص سے کہا جو اپنے بیٹے سے الگ رهتا تها!! تمہارا بیٹا تم سے بہت کم ملنے آتا هے کیا اسے تم سے محبت نہیں؟؟ باپ نے کہا:: بیٹا مصروف رهتا هے، اس کے کام کا شیڈول سخت ہے .اسکے بیوی بچے هیں.اسے بہت کم وقت ملتا ہے!! پہلا آدمی بولا:: واہ یہ کیا بات هوئی.تم نے اسے پالا پوسا اسکی هر خواهش پوری کی اب خود کو خوامخواہ سمجهاتے هو کہ اس کو مصروفیت کی وجہ ملنے کا وقت نہیں ملتا یہ تو نہ ملنے کا بہانا ہے!! اس گفتگو کے بعد:: باپ کے دل میں بیٹے کے لئے خلش سی پیدا هوگئی.بیٹا جب بهی ملنے آتا وہ یہ هی سوچتا رهتا کہ اسکے پاس سب کے لئے وقت هے سوائے میرے! یاد رکهیے!زبان سے نکلے الفاظ دوسرے پر بڑا گہرا اثر ڈال سکتے هیں! ﺑﮯ ﺷﮏﮐﭽﮫ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﺑﻮﻝ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ! ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺭﻭﺯ ﻣﺮﮦ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺳﻮﺍﻻﺕ ﮨﻤﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ! ﺗﻢ ﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟﺧﺮﯾﺪﺍ؟ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ﯾﮧ ﮐﯿﻮﮞﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ؟ ﺗﻢ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯿﺴﮯ ﭼﻞﺳﮑﺘﯽ ﮨﻮ؟ ﺗﻢ ﺍﺳﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﺎﻥﺳﮑﺘﮯ ﮨﻮ؟ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﺑﯿﺸﺘﺮﺳﻮﺍﻻﺕ ﻧﺎﺩﺍﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﯾﺎ ﺑﻼﻣﻘﺼﺪ ﮨﻢ ﭘﻮﭼﮫ ﺑﯿﭩﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺒﮑﮧ ﯾﮧ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻻﺕ ﺳﻨﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﻧﻔﺮﺕ ﯾﺎ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﮐﻮﻥ ﺳﺎ ﺑﯿﺞ ﺑﻮﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ! آج کے دور میں ہمارے ارد گرد یا گھروں میں جو فسادات ہو رہے ہیں، ان کی جڑ تک جایا جائے تو اکثر اس کے پیچھے کسی اور کا ہاتھ ہوتا ہے ،وہ یہ نہیں جانتے کہ نادانی میں یا جان بوجھ کر بولے جانے والے جملے کسی کی زندگی کو تباہ کر سکتے ہیں! ﻓﺴﺎﺩ ﭘﮭﯿﻼﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻧﺎ ﺑﻨﻮ!! ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟﺍﻧﺪﮬﮯ ﺑﻦ ﮐﺮ ﺟﺎﻭﺍﻭﺭ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﻮﻧﮕﺎ ﺑﻦﮐﺮ ﻧﮑﻠﻮ 💐💐💐💐💐💐💐🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹 صدقہ جاریہ کے لیے یہ تحریر شئیر ضرور کریں۔ ____________📝📝_____________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ