ایک دینی طالب علم کا واقعہ!

شیخ القرآن مولانا مفتی محمد زرولی خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے مدارس کے طلبہ بہت پاک مخلوق ہیں ایک دن ہمارے مدرسے میں ایک طالب کو شرارت پر میں نے سزا دی تو کچھ دیر بعد میرے ہاتھ نے حرکت کرنا چھوڑ دیا اور مردہ ہوا میں نے ڈاکٹر کے پاس جا کر چیک اپ کروایا تو چیک کرنے کے بعد ڈاکٹر نے کہا کہ حضرت یہ ہاتھ پہلے کام کرتا تھا اس کی تو ساری رگیں خشک ہیں ایسا لگتا ھے کہ اس ہاتھ میں کبھی جان تھی ہی نہیں ۔ مفتی محمد زرولی خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں میں ڈاکٹر کے کلینک سے سیدھا مدرسے آیا اور اُس طالب علم کو بلایا وہ ڈرتے ڈرتے آیا کہ پھر کیا ہوا ھے جب قریب آیا تو میں نے انہیں سامنے بیٹھا کر کہا کہ ہم انسان ہیں یہ پیمانہ تو اللہ تعالیٰ کو معلوم ھے کہ کس شرارت کی کتنی تک سزا جائز ھے ، یہ پیمانہ تو ہمارے پاس نہیں ھے آپ کو مارتے وقت شاید مجھ سے زیادتی ہوئی ھے آپ مجھے معاف فرمائیں اور میرے ہاتھ کو دَم کریں۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ طالب علم زار و قطار رو رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ حضرت ایسا نہ کہیں ۔۔۔۔آپ ہمارے شیخ ہیں ۔ لیکن میں نے اصرار کیا تو اس نے ہاتھ دم کرنے کے لئے جیسے ہی میرے ہاتھ پر ہاتھ رکھا ابھی دم نہیں کیا تھا تفسیر کی کلاس ہے ، قرآن مجید کے سامنے بیٹھا ہوں وہ ہاتھ جس کے بارے میں ڈاکٹر نے کہا کہ رگیں خشک ہو گئی ہیں اور میڈیکل سائنس یہ کہتی ھے کہ شاید اس ہاتھ میں کبھی جان تھی ہی نہیں طالب علم کے ہاتھ رکھنے سے حرکت کرنے لگا ۔اور میرا مفلوج ہاتھ پھر سے پہلے کی طرح ٹھیک اور تندرست ہوگیا۔ پھر حضرت نے فرمایا کہ اِن طالب علموں کا نبوی علوم حاصل کرنے کے علاؤہ دوسرا کوئی مقصد ہی نہیں ہوتا اس سے پاک مخلوق دنیا میں کہی بھی نہیں۔ *اسلئے مدرسین حضرات سے گذارش ہے کہ احتیاط اور صبر سے کام لیا جائے* __________📝📝__________ منقول- انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خُدا کی کبریائی:

خُدا کی کبریائی:

​پاکیزہ ہے وہ ذات جس نے سب مخلوقات کو فناء کرنے کا فیصلہ فرمایا ہے ـ اس حیثیت سے بادشاہ اور غلام سب اس کے نزدیک برابر ہوئے ـ صرف خود کو بقاء کے ساتھ منفرد کیا اور قدامت میں بھی اپنے آپ کو واحد رکھا ـ اپنی قدرتوں کو دنیا وغیرہ میں جیسے چاہا استعمال فرمایا ـ سب کی حاجت مندی اس کے سامنے ظاہر ہوئی چاہے کوئی نیک تھا یا بد،گمراہ تھا یا ہدایت پر ـ يَسْاَلُـهٝ مَنْ فِى السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِىْ شَاْنٍ (سورہ الرحمن ۲۹) ترجمہ: آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں اسی سے (اپنی حاجتیں) مانگتے ہیں، وہ ہر روز کسی شان میں ہے۔ وہ بڑا فیاض ہے' اس کی عطاء نے سب کو ڈھانپ رکھا ہے' یہ گناہگار کہاں بھاگ سکے گا؟ گم گشتہ راہ کی تلافی کون کرے گا؟ کتنی بار ضامن سے قضاء مقابلہ کرچکی ہے ـ کتنے مردود لوگوں کو اپنی بارگاہ میں حاضری کی توفیق بخشی ہے ـ انسانوں کی قسمت میں گناہگاروں کو کتنا غافل کردیا ہے'انہی میں سے کوئی بدبخت بنا کوئی نیک بخت ـ إحدى وسِتُّون لو مرَّت علی حجرٍ لکان من حُکمھا أن یَخلَقَ الحجرُ تُــؤمِـلُ النّــفـسُ آمــالاً لـتبلُـغَـھَا کأنـھـا لا تــری مـا یــصنَـعُ الـقدر ترجمہ : (❶) اگر اکسٹھ برس کسی پتھر کو بھی گزر جائیں تو وہ بھی بوسیدہ پتھر شمار ہوگا ـ (❷) نفس بہت سی امیدوں تک پہنچنے کی امید میں ہے،گویا کہ اس کو یہ خبر نہیں کہ تقدیر کیا کرنے والی ہےـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب  :  آنسوؤں کا سمندر           (صفحہ نمبر ۱۹۳)  مصنف :  امام ابن جوزی رح ترجمہ  :  مولانا مفتی امداد اللہ انور صاحب