ادیان و مذاھب

ازالة الشکوک جلد ٤
ازالة الشکوک جلد ٤
تحفہ عیسائیت
تحفہ عیسائیت
اصول اسلام
اصول اسلام
حضرت بایزید بسطامیؒ اور انکا ایک پادری سے مکالمہ
حضرت بایزید بسطامیؒ اور انکا ایک پادری سے مکالمہ
اسلام اور عقلیات
اسلام اور عقلیات
رحمت عالم علیہ السلام کی عظمت کا اعتراف
رحمت عالم علیہ السلام کی عظمت کا اعتراف
ہندوازم
ہندوازم
رسول وحدت
رسول وحدت
اسلام میرا مذہب
اسلام میرا مذہب
Image 1

کھانا کس نے بھیجا تھا؟

کھانا کس نے بھیجا تھا؟

ایک دل گداز واقعہ امام قرطبی ؒ فرماتے ہے کہ قبیلہ اشعریین کے لوگ جب ہجرت کرکہ مدینہ منورہ پہنچے۔ تو انکا تمام سامان جو کھانے پینے کا تھا ختم ہوچکا تھا۔ چنانچہ انہوں نے اپنا ایک آدمی رسول اللہﷺ کی خدمت میں بھیجا کہ ہمارے کھانے پینے کا کوئی انتظام کیا جائے۔ وہ آدمی جب رسولﷺ کے گھر کے دروازے پہ پہنچا, تو رسول اللہ کی آواز آرہی تھی جو قرآن پاک کی اس آیت: *وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا* کی تلاوت کررہے تھے۔ یہ آیت سنتے ہی اسکے دل میں خیال آیا کہ جب اللہ تعالی نے ہر ایک کے رزق کا ذمہ لیا ہے تو پھر ہم تو انسان ہیں جانوروں سے گئے گزرے نہیں۔ وہ ضرور ہمارے لئے رزق کا بندوبست کرے گا۔ وہ وہی سے واپس آگیا اور رسول اللہﷺ کو کچھ نہیں بتایا۔ ساتھیوں کے پاس پہنچا تو سب کو بلند آواز سے کہا: ساتھیوں خوش ہوجاؤ اللہ کی مدد آنے والی ہے وہ سمجھے کہ یہ بندہ چونکہ رسول اللہ کے پاس عرض کرنے گیا تھا اسلئے رسول اللہ نے کھانا بھیجنے کا وعدہ کرلیا ہوگا۔ لہذا وہ خوشی خوشی اپنے کاموں میں لگ گئے۔ اور مطمین ہوگئے۔ تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ دو بندے ایک بڑا سا برتن لے کر آئے جو گوشت اور روٹیوں سے بھرا ہوا تھا۔ وہ دو بندے کھانا دے کر چلے گئے سب نے شکم سیر ہوکر خوب کھایا لیکن اب بھی کافی سارا کھانا بچ گیا تھا۔ انہوں نے سوچا کہ یہ بچا ہوا کھانا رسول اللہﷺ کی خدمت میں واپس بھیج دیں۔ تاکہ بوقت ضرورت استعمال ہوسکے۔. دو آدمی کھانا لیکر نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا یا رسول اللہ آپکا بھیجا ہوا کھانا بہت مزے دار تھا۔ رسولؐ نے جب سنا تو فرمایا کہ میں نے تو کوئی کھانا نہیں بھیجا تھا۔ ایک بندے نے کہا یا رسول اللہ ہم بہت بھوکے تھے ہم نے بھوک کی حالت میں آپکی طرف اپنا بندہ بھیجا تھا کہ ہمیں تھوڑا کھانا عنایت فرمائے۔ اتنے میں وہ بندہ بھی آیا اس نے کہا یا رسول اللہ! جب میں آیا تو آپ قرآن پاک کی آیت: وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا پڑھ رہے تھے لہذا میں نے سوچا کہ جو ذات جانوروں کے رزق کی ذمہ داری اٹھا رہی ہے وہ ذات ہماری بھی ذمہ دار ہے۔ اس لیے میں آپکو کچھ بتائے بغیر چلا گیا۔ تب رسول اللہ ﷺ مسکرائے اور فرمایا: یہ رزق میں نے نہیں بلکہ اس پرودگار نے بھیجا تھا جو ہر شے کے رزق کا ذمہ دار ہے۔ ___________📝📝📝___________ منقول - انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ

Whats New

Naats