
پانچ مغربی ممالک کا اسرائیلی وزراء پر پابندیوں کا اعلان: غزہ جارحیت کے تناظر میں بڑا اقدام
غزہ، مغربی کنارے میں تشدد کے الزامات: بن گویر اور سموتریچ پر سفری و مالی پابندیاں برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، اور ناروے نے اسرائیل کے دو سخت گیر وزراء، قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان پر مغربی کنارے اور غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے کا الزام ہے۔ اہم نکات پابندیوں کی نوعیت: دونوں وزراء کے اثاثے منجمد اور سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ الزامات: بن گویر اور سموتریچ پر فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندانہ تشدد کو فروغ دینے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ بن گویر کا ماضی: انہیں ماضی میں نسل پرستی پر اکسانے اور دہشت گرد تنظیم کی حمایت کے جرم میں سزا ہو چکی ہے۔ سیاسی پس منظر: دونوں وزراء انتہائی دائیں بازو کی پارٹیوں کے سربراہ ہیں، جو نیتن یاہو کی کمزور حکومت کی حمایت کرتی ہیں۔ عالمی ردعمل: یہ اقدام مغربی ممالک کی فلسطین کے حوالے سے بدلتی سوچ کی عکاسی کرتا ہے، جو اسرائیل کی غزہ اور مغربی کنارے میں جارحیت کی تنقید کر رہے ہیں۔ غزہ کی صورتحال اکتوبر 2023 سے اسرائیلی بمباری میں 50,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ امدادی کیمپوں، اسکولوں، اور اسپتالوں پر حملے جاری ہیں، جس کی عالمی برادری نے شدید مذمت کی ہے۔ مغربی ممالک کا موقف پانچوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں کہا کہ بن گویر اور سموتریچ کی فلسطینیوں کی جبری بیدخلی اور غیر قانونی بستیوں کی حمایت ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت سے بات چیت کی، لیکن انتہا پسندی کو فروغ دینے کا سلسلہ جاری پایا۔ یہ پابندیاں اسرائیل کے اتحادی ممالک کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق کے لیے اٹھایا گیا اہم قدم ہیں، جو نیتن یاہو کی پالیسیوں پر دباؤ بڑھا سکتی ہی