
دہلی ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ: خود کفیل شریکِ حیات کو نان و نفقہ کا حق نہیں
دہلی ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں قرار دیا کہ اگر شریکِ حیات مالی طور پر خود کفیل ہے تو اسے نان و نفقہ نہیں دیا جا سکتا۔ جسٹس انیل کھیترپال اور جسٹس ہریش ویدیا ناتھن کی بنچ نے کہا کہ ہندو میرج ایکٹ کے سیکشن 25 کے تحت نان و نفقہ صرف اسی صورت میں مل سکتا ہے جب درخواست گزار مالی ضرورت ثابت کرے۔ عدالت نے فیملی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ایک خاتون کی نان و نفقہ کی درخواست مسترد کر دی، جو انڈین ریلوے ٹریفک سروس کی گروپ اے افسر ہے، جبکہ شوہر کو ظلم کی بنیاد پر طلاق دی گئی۔ کیس کی تفصیلات یہ مقدمہ 2010 میں شادی شدہ ایک جوڑے سے متعلق ہے، جو 14 ماہ بعد الگ ہو گئے۔ شوہر، ایک وکیل، نے بیوی پر ذہنی و جسمانی ظلم اور تضحیک کا الزام لگایا، جبکہ بیوی نے شوہر پر ہراسانی کا دعویٰ کیا۔ فیملی کورٹ نے شوہر کے حق میں طلاق دی اور بیوی کی 50 لاکھ روپے کے سمجھوتے کی مانگ کو مالی فائدہ اٹھانے کی کوشش قرار دیا۔ ہائی کورٹ نے پایا کہ بیوی کی اچھی آمدنی، شادی کی مختصر مدت، اور بچوں کی غیر موجودگی نان و نفقہ کا حق نہیں بناتی۔ عدالت نے بیوی کے بدسلوکی کے رویے کو ذہنی ظلم کا باعث قرار دیا۔ فیصلے کے مضمرات عدالت نے کہا: ’’نان و نفقہ سماجی انصاف کے لیے ہے، نہ کہ منافع کمانے کا ذریعہ۔‘‘ اس فیصلے سے خود کفیل افراد کے نان و نفقہ کے دعوؤں پر اثر پڑے گا، خاص طور پر جب بدسلوکی ثابت ہو۔ ماہرین نے اسے طلاق کے مقدمات میں مالی دعوؤں کی جانچ کے لیے اہم قرار دیا۔ ’’عدالت کا مقصد انصاف ہے، نہ کہ مالی فائدہ۔‘‘ — جسٹس انیل کھیترپال حوالہ جات دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، ٹائمز آف انڈیا، ہندوستان ٹائمز، دی انڈین ایکسپریس، ایکس پوسٹ