https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/7221_2025-10-19_islamictube.webp

دہلی کا نام 'اندر پرستھ' کرنے کا اعلان: بی جے پی ایم پی کا وی ایچ پی پلیٹ فارم پر وعدہ، تاریخی تنازعہ

دہلی کے چاندنی چوک سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پروین کھنڈیلوال نے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے پروگرام میں اعلان کیا کہ دہلی کا نام 'اندر پرستھ' کیا جائے گا، جو مہابھارت کی پانڈوؤں کی راجدھانی ہے۔ انہوں نے پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن، اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ، اور شاہجہان آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے نام بھی تبدیل کرنے کا وعدہ کیا۔ یہ اعلان ہندوستان کی تاریخی شناخت کو مسخ کرنے اور اندھ بھکتوں کو خوش کرنے کا نیا پلان ہے ، اور اب اس سے سیاسی تنازعہ بھی جنم لے رہا ہے۔ اعلان کی تفصیلات 18 اکتوبر 2025 کو کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں وی ایچ پی کے پروگرام میں کھنڈیلوال، جو آر ایس ایس کے رضاکار ہیں، نے کہا: ’’اندر پرستھ کی بحث پانڈوؤں سے شروع ہوتی ہے، جو دہلی کی اصل شناخت ہے۔‘‘ انہوں نے اندر پرستھ یوگا کشیما سیوا ٹرسٹ کی جانب سے چاندنی چوک میں پانچ پانڈوؤں کے مجسمے نصب کرنے کا اعلان کیا۔ وی ایچ پی کے نیشنل آرگنائزیشن جنرل سکریٹری ونایک راؤ نے دہلی کی تاریخ کو ’مغلوں کی غلامی‘ سے آزاد کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ بی جے پی رہنما لوکیٹ چترجی موجود تھے۔ کھنڈیلوال نے اعلان کیا کہ وہ ریلوے اور شہری ہوائی اڈے کے وزراء سے ملاقات کریں گے تاکہ نام تبدیل کرنے کی تجویز پیش کریں۔ سیاسی تناظر یہ اعلان شاہجہان آباد ری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (SDMC) کے نام تبدیل کرنے کی تحریک کا حصہ ہے، جو ہندوستان کی ثقافتی ورثے کی بحالی کا دعویٰ کرتا ہے۔ وی ایچ پی راؤ نے کہا: ’’دہلی کی تاریخ مہابھارت سے شروع ہوتی ہے، نہ کہ مغلوں سے۔‘‘ انہوں نے ہمایوں کے مقبرے میں ہندو بادشاہوں کی یادگاروں کا مطالبہ کیا اور لال قلعہ سے شیش محل تک سرنگ کو پانڈو دور کا حصہ قرار دیا۔ بی جے پی رہنما نے کہا کہ ’اندر پرستھ کی بحالی ہندوستان کی تہذیبی فخر ہے۔‘‘ تاہم، اپوزیشن نے اسے ’سیاسی ڈرامہ‘ قرار دیا، جہاں کانگریس رہنما جے رام رمیش نے کہا: ’’یہ نام تبدیل کرنے کا شوق اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔‘‘ دہلی کے موجودہ ناموں کی تاریخی اہمیت پر بھی بحث چھڑ گئی ہے، جہاں اندرا گاندھی ایئرپورٹ اور پرانی دہلی اسٹیشن دہلی کی جدید تاریخ کی علامات ہیں۔ ’’اندر پرستھ کی بحالی ہمیں مہابھارت کی شان و شوکت کی یاد دلائے گی۔‘‘ — پروین کھنڈیلوال حوالہ جات دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، ٹائمز آف انڈیا، ہندوستان ٹائمز، دی انڈین ایکسپریس، ایکس پوسٹ