
غزہ پر اسرائیلی جارحیت: ایک خاندان کے 11 افراد شہید، جنگ بندی کی 129 خلاف ورزیاں
غزہ، 18 اکتوبر 2025 (ایجنسیز) – غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ جارحیت مسلسل جاری ہے، جو نہ صرف انسانی جانوں کی توہین ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔ جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر اپنی سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک شہری گاڑی کو نشانہ بنایا، جس میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید ہوگئے۔ اس حملے نے 10 اکتوبر 2025ء سے نافذ جنگ بندی معاہدے کو ایک بار پھر پامال کیا، جو اسرائیلی جارحیت کی بدترین مثال ہے۔ مرکز برائے انسانی حقوق نے اپنے تازہ بیان میں اسرائیلی فوج کے اس غیر انسانی رویے کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان کے مطابق، "قابض اسرائیلی افواج کا یہ عمل انسانی زندگیوں کی کھلی بے حرمتی اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے فلسطینی عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔" مرکز نے مزید انکشاف کیا کہ جنگ بندی کے بعد سے اب تک اسرائیلی فوج نے 129 حملوں اور فائرنگ کے واقعات کو انجام دیا، جن کے نتیجے میں 34 فلسطینی شہید اور 122 زخمی ہوئے۔ سب سے دلخراش واقعہ 17 اکتوبر کو مشرقی غزہ کے علاقے الزیتون میں پیش آیا، جہاں اسرائیلی فوج نے ایک عام شہری گاڑی پر حملہ کیا۔ یہ گاڑی ابو شعبان خاندان کے افراد کو لے جا رہی تھی، جن میں 7 معصوم بچوں اور 2 خواتین سمیت تمام 11 افراد شہید ہوگئے۔ یہ حملہ نہ صرف انسانیت کے خلاف جرم ہے بلکہ اسرائیلی فوج کی سفاکیت اور فلسطینی عوام کے خلاف اس کی منظم پالیسی کا واضح ثبوت ہے۔ عالمی ردعمل فلسطینی صدر محمود عباس نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جو امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔‘‘ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل سے جنگ بندی کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ یورپی یونین نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ حماس کے ترجمان نے کہا: ’’ہم اپنے عوام کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں، اور اسرائیل کی جارحیت کا جواب دیں گے۔‘‘ یہ حملے غزہ کی پٹی کو مزید ویران کر رہے ہیں، جہاں لاکھوں افراد انسانی امداد کے منتظر ہیں۔ عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ بڑھائے تاکہ جنگ بندی کا مکمل نفاذ ہو۔ ’’یہ حملے انسانیت کی توہین ہیں، جو امن کی امیدوں کو دھندلا رہے ہیں۔‘‘ — فلسطینی مرکز انسانی حقوق غزہ کے مظلوم فلسطینی عوام اس وقت شدید انسانی بحران سے دوچار ہیں۔ خوراک اور پانی کی شدید قلت نے ان کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے مطالبہ کیے گئے امدادی قافلے اسرائیلی رکاوٹوں کی وجہ سے متاثرین تک نہیں پہنچ پا رہے، جس سے صورتحال مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 67,967 فلسطینی شہید اور 1,70,179 زخمی ہو چکے ہیں، جو اس تنازع کی ہولناکی کو ظاہر کرتا ہے۔ حماس نے امریکہ اور دیگر ثالثوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے اور فلسطینی عوام کے خلاف اپنی جارحانہ کارروائیاں بند کرے۔ فلسطینی عوام کی یہ آواز عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائے اور غزہ کے عوام کو انصاف دلائے۔ اسرائیلی جارحیت کی یہ داستان صرف اعداد و شمار تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک ایسی داستان ہے جو معصوم بچوں، خواتین اور بزرگ افراد کے خون سے لکھی جا رہی ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف خاموش تماشائی نہ بنے اور فلسطینی عوام کے لیے انصاف کی آواز بلند کرے۔ حوالہ جات الجزیرہ، رائٹرز، بی بی سی، نیو یارک ٹائمز، ایسوسی ایٹڈ پریس، ایکس پوسٹ