https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/9455_2025-08-30_islamictube.webp

مہوا موئترا کے خلاف ایف آئی آر: امت شاہ پر متنازعہ بیان نے تنازعہ کھڑا کیا

ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا ایک بار پھر اپنے تیز و تند بیانات کی وجہ سے تنازعہ کی زد میں ہیں۔ مغربی بنگال کے نادیہ ضلع میں وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ موئترا کے بیان کو بی جے پی نے ’نفرت انگیز‘ اور ’پرتشدد‘ قرار دیا، جبکہ ٹی ایم سی نے اسے محض علامتی جملہ کہہ کر دفاع کیا۔ یہ واقعہ سیاسی حلقوں میں گرما گرم بحث کا باعث بن گیا ہے۔ واقعے کی تفصیلات 28 اگست 2025 کو نادیہ کے کرشن نگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مہوا موئترا سے بنگلہ دیش سے غیر قانونی دراندازی کے بارے میں سوال کیا گیا۔ جواب میں انہوں نے امت شاہ پر سرحدوں کی حفاظت میں ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے کہا: ’’ہندوستان کی سرحدوں پر روزانہ دراندازی ہو رہی ہے۔ دہشت گرد جموں و کشمیر میں گھس رہے ہیں، پنجاب میں ڈرونز سے منشیات سمگل ہو رہی ہیں، اور بنگلہ دیش سے غیر قانونی تارکین وطن آ رہے ہیں۔ اگر امت شاہ سرحدوں کی حفاظت نہیں کر سکتے تو ان کا سر قلم کر کے میز پر رکھ دینا چاہیے۔‘‘ اس بیان پر بی جے پی نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔ مغربی بنگال بی جے پی کے ترجمان پردیپ بھنڈاری نے اسے ’شرمناک اور پرتشدد ذہنیت‘ کا مظہر قرار دیا۔ کرشن نگر اور نادیہ کے کوتوالی پولیس اسٹیشنز میں بی جے پی کارکنوں کی شکایات پر موئترا کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، جن میں ان پر ’توہین آمیز اور تشدد کو بھڑکانے‘ کا الزام عائد کیا گیا۔ ٹی ایم سی کے ترجمان کنال گھوش نے موئترا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان ’علامتی‘ تھا اور اسے ’سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔‘ موئترا نے خود ایکس پر لکھا کہ ’بی جے پی کے ٹرول سیل نے میرے بیان کو مسخ کر کے بدنام کرنے کی کوشش کی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے موقف پر قائم ہیں کہ سرحدی سیکیورٹی حکومتی ناکامیوں کی عکاس ہے۔ مہوا موئترا کون ہیں؟ مہوا موئترا مغربی بنگال کے کرشن نگر سے ٹی ایم سی کی رکن لوک سبھا ہیں۔ وہ اپنے بے باک اور واضح بیانات کے لیے مشہور ہیں۔ 2019 میں انہوں نے بی جے پی کے کلیان چوبے کو شکست دی، اور 2024 میں امریتا رائے کے خلاف دوبارہ کامیابی حاصل کی۔ وہ ٹی ایم سی کی قومی ترجمان بھی ہیں اور اکثر حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی وجہ سے سرخیوں میں رہتی ہیں۔ 2023 میں ان پر نقد رشوت کے الزامات لگے، لیکن سپریم کورٹ نے انہیں کلیئر قرار دیا۔ سیاسی ردعمل بی جے پی رہنما سکھ مندر سنگھ نے کہا کہ ’موئترا کا بیان نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ تشدد کو ہوا دینے والا ہے۔‘ دوسری جانب، کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ ’بی جے پی تنقید سے بچنے کے لیے سیاسی انتقام لے رہی ہے۔‘ ماہرین کے مطابق، یہ تنازعہ مغربی بنگال میں 2026 کے اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی درجہ حرارت بڑھا سکتا ہے۔ ’’سیاست میں بیانات کی زبان سخت ہو سکتی ہے، لیکن اسے تشدد کی دعوت نہیں دینی چاہیے۔‘‘ — پردیپ بھنڈاری، بی جے پی حوالہ جات دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، ایکسپریس اردو, جیو نیوز اردو, ایکس پوسٹ از