
مہوا موئترا کا امت شاہ پر متنازع بیان: سرحدوں کی حفاظت پر سوال، سیاسی ہلچل
مغربی بنگال کے نادیہ ضلع میں ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر سرحدیں غیر محفوظ ہیں تو ’امت شاہ کا سر کاٹ کر میز پر رکھا جائے۔‘ یہ بیان غیر قانونی دراندازی کے سوال پر دیا گیا، جس نے سیاسی حلقوں میں ہنگامہ برپا کر دیا۔ موئترا نے سرحدی سیکورٹی کی ناکامی کا الزام مرکزی وزارت داخلہ پر عائد کیا اور بی جے پی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ واقعات کی تفصیلات نادیہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مہوا موئترا نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے 15 اگست 2025 کو لال قلعہ سے خطاب میں دراندازی کو آبادی کے توازن کے لیے خطرہ قرار دیا، جبکہ امت شاہ تالیاں بجاتے رہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن ہندوستان میں داخل ہو رہے ہیں، خواتین کی حفاظت خطرے میں ہے، اور زمینوں پر قبضہ ہو رہا ہے، تو اس کی ذمہ داری کس پر ہے؟ موئترا نے بی ایس ایف کے کردار اور بنگلہ دیش سے تعلقات کی خرابی پر بھی نکتہ چینی کی، الزام لگاتے ہوئے کہ بی جے پی کی پالیسیوں نے صورتحال کو خراب کیا۔ یہ پہلا موقع نہیں جب موئترا کے بیانات نے تنازعہ کھڑا کیا ہو۔ 2022 میں انہوں نے جین برادری کے خلاف تبصرہ کیا، جب احمد آباد میں نان ویجیٹیرین کھانے پر پابندی کا ذکر ہوا۔ اسی سال انہوں نے فلمساز لینا منیمیکلائی کی دستاویزی فلم ’کالی‘ کے پوسٹر تنازعہ پر کہا کہ ان کے لیے ماں کالی گوشت اور شراب قبول کرنے والی دیوی ہیں۔ 2021 میں سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی پر ان کے قابل اعتراض تبصرے نے بھی سرخیاں بنائیں۔ بی جے پی نے موئترا کے تازہ بیان کو ’غلیظ اور تشدد کو ہوا دینے والا‘ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی۔ بی جے پی کے ترجمان سمبیت پاترا نے کہا کہ موئترا کا بیان نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ ہندوستان کی سیاست کو زہریلا بنانے کی کوشش ہے۔ ٹی ایم سی نے موئترا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان سرحدی سیکورٹی پر مرکزی حکومت کی ناکامی کی طرف اشارہ تھا، لیکن پارٹی نے تشدد کی کسی بھی شکل کی مذمت کی۔ سوشل میڈیا پر موئترا کے بیان نے شدید ردعمل کو جنم دیا۔ کچھ صارفین نے اسے ’آزادی اظہار‘ قرار دیا، جبکہ دیگر نے اسے ’غیر مہذب‘ اور ’خطرناک‘ کہا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیان مغربی بنگال میں بی جے پی اور ٹی ایم سی کے درمیان جاری سیاسی کشیدگی کو مزید بھڑکائے گا۔ ’’سیاست میں لفظوں کی تلوار سے زخم دینا آسان ہے، مگر جمہوریت کی روح انصاف اور مکالمے سے زندہ رہتی ہے۔‘‘ — سیاسی مبصر حوالہ جات دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، دی وائر، ٹائمز آف انڈیا، ہندوستان ٹائمز، ایکس پوسٹ