
اندور میں تہواروں کے دوران گوشت کی فروخت پر پابندی: ایک تجزیہ
مدھیہ پردیش کا مالیاتی دارالحکومت اندور ایک بار پھر خبروں کی زینت بنا ہے، جہاں حکام نے ہندوؤں اور جینوں کے تہواروں کے مخصوص دنوں میں گوشت کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ شہر کے میئر پشیامتر بھارگوا کے ایک بیان کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے اعلان کیا کہ گنیش چترتھی (27 اگست)، ڈول گیارس (3 ستمبر)، اننت چتردشی (6 ستمبر) اور جینوں کے پریوشن تہوار کے دوران گوشت کی دکانیں بند رہیں گی۔ میئر نے اپنے بیان میں کہا کہ میونسپل کارپوریشن کے عہدیداروں کو اس پابندی پر سختی سے عمل درآمد کے احکامات دیے گئے ہیں، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ہندو اور جین برادریوں کے مذہبی جذبات کے احترام میں کیا گیا، جنہوں نے اپنے تہواروں کے دوران گوشت کی فروخت پر پابندی کی درخواست کی تھی۔ فیصلے کا پس منظر یہ پابندی کوئی نیا اقدام نہیں ہے۔ ہندوستان کے کئی شہروں میں، خاص طور پر مدھیہ پردیش اور گجرات جیسے علاقوں میں، جہاں ہندو اور جین برادریوں کی بڑی تعداد موجود ہے، تہواروں کے دنوں میں گوشت کی فروخت پر پابندی کا رواج عام ہے۔ اس اقدام کا مقصد ان برادریوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرنا بتایا جاتا ہے، جو اپنے تہواروں کے دوران تشدد سے پاک ماحول اور احیمسا (غیر تشدد) کے اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ لیکن یہ فیصلہ ایک اہم سوال کو جنم دیتا ہے: کیا مذہبی جذبات کا احترام صرف ایک مخصوص طبقے تک محدود ہے؟ مسلم تہواروں کے احترام کا سوال جب بات مسلم تہواروں کی آتی ہے، تو صورتحال یکسر مختلف نظر آتی ہے۔ عید الاضحیٰ، عید الفطر، یا محرم جیسے مقدس مواقع پر مسلم برادری کو اکثر غیر ضروری پابندیوں اور تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کی جاتی ہے، جبکہ محرم کے جلوسوں پر بعض اوقات غیر ضروری قدغنیں عائد کی جاتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر ہندو اور جین تہواروں کے دوران مذہبی جذبات کا احترام اتنا اہم ہے، تو مسلم تہواروں کے موقع پر اسی احترام کا مظاہرہ کیوں نہیں کیا جاتا؟ یہ دوہرا معیار نہ صرف معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھی ہوا دیتا ہے۔ جب ایک برادری کے تہواروں کے احترام کے لیے سخت اقدامات کیے جاتے ہیں، لیکن دوسری برادری کے مقدس ایام کو نظر انداز کیا جاتا ہے یا ان پر تنقید کی جاتی ہے، تو یہ ناانصافی کا واضح ثبوت ہے۔ اسلام امن، بھائی چارے اور رواداری کا درس دیتا ہے، لیکن جب مسلم تہواروں کے موقع پر ان کے جذبات کی بے حرمتی کی جاتی ہے، تو یہ معاشرے میں نفرت اور تقسیم کے بیج بونے کا باعث بنتا ہے۔ ایک منصفانہ معاشرے کی طرف ہر مذہب کے تہوار اور رسومات اس کی شناخت کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔ ایک کثیر المذاہب معاشرے میں، جیسا کہ ہندوستان ہے، تمام برادریوں کے مذہبی جذبات کا یکساں احترام ضروری ہے۔ اگر گنیش چترتھی یا پریوشن کے دوران گوشت کی فروخت پر پابندی جائز ہے، تو عید یا محرم کے موقع پر مسلم برادری کے جذبات کا تحفظ بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ ہماری اپیل ہے کہ حکام اور معاشرہ تمام مذاہب کے تہواروں کے احترام کو یقینی بنائیں۔ ایک ایسی فضا قائم کی جائے جہاں ہر فرد اپنے مذہبی عقائد پر عمل کر سکے، بغیر کسی خوف یا پابندی کے۔ یہ وقت ہے کہ ہم نفرت اور دوہرے معیار کو خیرباد کہیں اور ایک ایسی دنیا کی تعمیر کریں جہاں ہر مذہب کے جذبات کی قدر کی جائے، اور ہر تہوار امن و محبت کے ساتھ منایا جائے۔ حوالہ جات انڈیا ٹوڈے، ٹائمز آف انڈیا، دی ہندو، ہندوستان ٹائمز دی انڈین ایکسپریس، ایکس پوسٹ