
ویشنو دیوی مندر کے قریب لینڈ سلائیڈنگ: 33 ہلاک، یاترا معطل، ہائی ویز بند
اہم نکات واقعہ: کٹرا میں ویشنو دیوی یاترا روٹ پر لینڈ سلائیڈنگ، 33 ہلاکتیں۔ وجہ: شدید بارش اور بادل پھٹنا، ملبہ گرنے سے تباہی۔ امدادی کام: فوج، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اور مقامی انتظامیہ سرگرم۔ نقصان: ہائی ویز بند، 22 ٹرینیں منسوخ، مواصلاتی نظام متاثر۔ انتظامیہ پر تنقید: الرٹ کے باوجود یاترا نہ روکنے پر سوالات۔ جموں و کشمیر میں مسلسل تین روز سے جاری موسلادھار بارشوں نے تباہی مچادی، جہاں کٹرا میں ویشنو دیوی مندر کے قریب لینڈ سلائیڈنگ سے 33 افراد ہلاک ہوگئے۔ شدید بارشوں نے دریاؤں میں طغیانی اور سڑکوں پر ملبہ لا کھڑا کیا، جس سے جموں-سری نگر ہائی وے سمیت کئی اہم شاہراہیں بند ہوگئیں اور 22 ٹرینیں منسوخ کردی گئیں۔ واقعے کی تفصیلات 26 اگست 2025 کو دوپہر تقریباً 3 بجے، ریاسی ضلع کے کٹرا میں ویشنو دیوی مندر کے 12 کلومیٹر طویل زیارتی راستے پر اَدھ کُواری کے قریب اندرپرستھ بھوجنالہ کے پاس ایک بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی۔ اس سانحے میں 33 زائرین جاں بحق اور 23 زخمی ہوگئے، جبکہ کئی افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ مشتعل پتھروں، چٹانوں اور ملبے نے زیارتی راستے کو تباہ کردیا، جس کے باعث ویشنو دیوی یاترا فوری طور پر معطل کردی گئی۔ محکمہ موسمیات نے پہلے ہی کٹھوعہ، ریاسی، ڈوڈہ، اور دیگر اضلاع میں شدید بارشوں، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ کی وارننگ جاری کی تھی۔ کٹھوعہ میں 155.6 ملی میٹر جبکہ جموں میں 296 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو 1973 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ دریائے چناب، تاوی، اجھ، راوی اور دیگر ندیوں نے خطرے کے نشانات عبور کرلیے، جس سے نچلے علاقوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ امدادی و بچاؤ کارروائیاں این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، فوج، پولیس اور مقامی رضاکاروں نے فوری امدادی کارروائیاں شروع کیں۔ فوج کی تین ریلیف کالمز نے کٹرا اور ارد گرد کے علاقوں میں امداد فراہم کی۔ زخمیوں کو کٹرا کے نارائن ہسپتال اور دیگر مراکز منتقل کیا گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے سانحے پر دکھ کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ایمرجنسی اجلاس طلب کیا اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ پر رکھا۔ تباہی کا دائرہ جموں-سری نگر اور کشتواڑ-ڈوڈہ ہائیویز پر لینڈ سلائیڈنگ اور پتھر گرنے سے ٹریفک معطل ہے۔ کٹھوعہ میں مدھوپور بیراج سے ایک لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا، جس سے سیلابی حالات مزید خراب ہوگئے۔ 3500 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ تمام سرکاری و نجی اسکول 27 اگست تک بند ہیں، اور دسویں و گیارہویں جماعت کے امتحانات ملتوی کردیے گئے۔ ٹیلی کام سروسز بھی آپٹیکل فائبر کیبلز کے نقصان سے متاثر ہیں۔ "یہ منظر دل دہلانے والا تھا۔ پتھر اور ملبہ اچانک گرنا شروع ہوا، لوگ چیخ رہے تھے۔" — کیرن، ایک زائر حوالہ جات انڈیا ٹوڈے، ٹائمز آف انڈیا، دی ہندو، نیوز18، بزنس ٹوڈے، ایکس پوسٹ از