
بھارت کی سائنسی کامیابی: کولار میں نیا بلڈ گروپ دریافت
واقعے کی تفصیل: جنوبی بھارت کے کرناٹک کے ضلع کولار میں ایک 38 سالہ خاتون دل کی سرجری کے لیے ہسپتال میں داخل ہوئیں۔ معائنہ کے دوران ڈاکٹروں نے ان کے بلڈ گروپ کو او پازیٹو (O Rh Positive) کے طور پر شناخت کیا، جو کہ ایک عام بلڈ گروپ ہے۔ تاہم، جب خون کی منتقلی کی ضرورت پیش آئی، تو حیرت انگیز طور پر ہسپتال کے پاس موجود او پازیٹو خون کا کوئی بھی یونٹ ان کے خون سے مماثلت نہیں رکھتا تھا۔ یہ غیر معمولی صورتحال ڈاکٹروں کے لیے ایک معمہ بن گئی۔ ہسپتال نے اس کیس کو مزید تفتیش کے لیے بنگلورو کے ٹی ٹی کے بلڈ سینٹر میں واقع ایڈوانسڈ ایمیونوہیماٹولوجی ریفرنس لیبارٹری کو بھیجا۔ لیبارٹری نے خاتون کے خون سے مماثلت رکھنے والا خون تلاش کرنے کے لیے ان کے خاندان کے 20 افراد کے خون کے نمونوں کی جانچ کی، لیکن کوئی بھی نمونہ مماثل نہ پایا گیا۔ اس صورتحال نے سائنسدانوں کو مزید گہری تحقیق کی طرف راغب کیا۔ احتیاط کے طور پر، ڈاکٹروں نے خون کی منتقلی کے بغیر ہی سرجری کو کامیابی سے مکمل کیا۔ تاہم، اس دوران خاتون اور ان کے خاندان کے خون کے نمونوں کو مزید تجزیے کے لیے برطانیہ کے برسٹل میں واقع انٹرنیشنل بلڈ گروپ ریفرنس لیبارٹری (IBGRL) بھیج دیا گیا۔ سائنسی تحقیق اور تاریخی دریافت: برسٹل کی لیبارٹری میں دس ماہ تک جاری رہنے والی گہری تحقیق اور مالیکیولر ٹیسٹنگ کے بعد، سائنسدانوں نے ایک بالکل نیا اینٹیجن دریافت کیا، جسے ’’سی آر آئی بی‘‘ (CRIB) کا نام دیا گیا۔ اس اینٹیجن کی موجودگی نے خاتون کے بلڈ گروپ کو دنیا میں اب تک دریافت ہونے والے بلڈ گروپس سے منفرد بنا دیا۔ یہ دریافت جون 2025 میں اٹلی کے شہر میلان میں منعقدہ انٹرنیشنل سوسائٹی آف بلڈ ٹرانسفیوژن (ISBT) کی 35ویں علاقائی کانگریس میں پیش کی گئی، جہاں اسے سائنسی برادری نے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا۔ اس نئے بلڈ گروپ کے نام ’’سی آر آئی بی‘‘ کا مطلب ہے: سی سے کرومر (Cromer، ایک مشہور بلڈ گروپ سسٹم)، آر سے راگھویندر (خاتون کا علامتی نام)، آئی سے انڈیا، اور بی سے بنگلورو۔ یہ نام نہ صرف اس دریافت کی جغرافیائی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اسے بھارت کی سائنسی صلاحیتوں سے بھی منسوب کرتا ہے۔ سائنسی اہمیت: بنگلورو کے ٹی ٹی کے بلڈ سینٹر کے ڈاکٹر انکت ماتھر، جنہوں نے اس کیس میں کلیدی کردار ادا کیا، نے کہا: ’’یہ دریافت انسانی خون کے گروپس کے بارے میں ہمارے علم کو ایک نئی جہت دیتی ہے۔ سی آر آئی بی اینٹیجن کی موجودگی خون کی منتقلی اور میڈیکل علاج کے شعبے میں نئی راہیں کھولے گی۔‘‘ انٹرنیشنل بلڈ گروپ ریفرنس لیبارٹری کے ڈاکٹر نیل ایوکل نے اس دریافت کو ’’ایک غیر معمولی سائنسی سنگ میل‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اینٹیجن خون کے خلیوں کی سطح پر ایک منفرد پروٹین کی موجودگی کو ظاہر کرتا ہے، جو اب تک کے تمام معلوم بلڈ گروپ اینٹیجنز سے مختلف ہے۔ اس دریافت سے خون کی منتقلی کے دوران مطابقت کے مسائل کو سمجھنے اور ان کا حل نکالنے میں مدد ملے گی۔ خاتون کی شناخت اور رازداری: سائنسی تحقیق کے اصولوں کے مطابق، خاتون کی شناخت کو راز میں رکھا گیا ہے، اور انہیں علامتی طور پر ’’راگھویندر‘‘ کا نام دیا گیا۔ ان کے خاندان نے اس دریافت کے لیے مکمل تعاون کیا، لیکن انہوں نے اپنی رازداری برقرار رکھنے کی درخواست کی۔ ڈاکٹر انکت ماتھر نے کہا: ’’یہ خاتون ہمارے لیے ایک سائنسی ہیرو ہیں۔ ان کے خون نے ہمیں ایک نئی دنیا دکھائی، لیکن ہم ان کی رازداری کا مکمل احترام کرتے ہیں۔‘‘ عالمی ردعمل: اس دریافت نے عالمی سائنسی برادری کو حیرت میں ڈال دیا۔ امریکی بلڈ ٹرانسفیوژن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر جان ہوپکنز نے کہا: ’’بھارت کی اس دریافت نے ثابت کیا کہ سائنسی تحقیق کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ سی آر آئی بی بلڈ گروپ کی شناخت خون کی منتقلی کے شعبے میں ایک انقلاب برپا کر سکتی ہے۔‘‘ ایک ایکس پوسٹ میں ایک صارف نے لکھا: ’’بھارت نے ایک بار پھر دنیا کو دکھا دیا کہ ہم سائنس میں کسی سے کم نہیں۔ کرناٹک کی اس خاتون نے تاریخ رقم کر دی!‘‘ سماجی و میڈیکل اثرات: اس دریافت نے خون کی منتقلی کے نظام کو مزید محفوظ بنانے کی راہ ہموار کی ہے۔ خاص طور پر نایاب بلڈ گروپس والے مریضوں کے لیے یہ ایک امید کی کرن ثابت ہو سکتی ہے۔ بھارت جیسے ملک میں، جہاں خون کی کمی اور مطابقت کے مسائل ایک بڑا چیلنج ہیں، سی آر آئی بی کی شناخت نئے تحقیقی امکانات کھولتی ہے۔ تاہم، ماہرین نے خبردار کیا کہ اس نئے بلڈ گروپ کے حامل افراد کی شناخت کے لیے بھارت میں بڑے پیمانے پر اسکریننگ کی ضرورت ہوگی۔ ڈاکٹر ایوکل نے کہا: ’’یہ ممکن ہے کہ سی آر آئی بی بلڈ گروپ جنوبی ایشیا یا بھارت کے مخصوص علاقوں میں زیادہ عام ہو، لیکن اس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔‘‘ ماخذ: ٹائمز آف انڈیا: ہندوستان ٹائمز: دی ہندو: انڈیا ٹوڈے: نیوز 18: ایکس پوسٹس: انٹرنیشنل سوسائٹی آف بلڈ ٹرانسفیوژن (ISBT) رپورٹ: