پرجول ریونا کو عصمت دری کے مقدمے میں عمر قید: کرناٹک کے سیکس اسکینڈل کی داستان
مقدمے کی تفصیل: کرناٹک کی ایک خصوصی عدالت نے جنتا دل (سیکولر) کے سابق رکن پارلیمنٹ پرجول ریونا کو عصمت دری کے ایک مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ یہ فیصلہ 2 اگست 2025 کو ایڈیشنل سٹی سول اینڈ سیشنز جج سنتوش گجانن بھٹ نے سنایا، جو عوامی نمائندوں کے مقدمات کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت کی صدارت کر رہے تھے۔ عدالت نے پرجول ریونا پر پانچ لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا اور متاثرہ خاتون کو سات لاکھ روپے ہرجانے کے طور پر ادا کرنے کا حکم دیا۔ پرجول ریونا کے خلاف گزشتہ سال استحصال کے چار مقدمات درج کیے گئے تھے، جن میں سے اس پہلے مقدمے میں انہیں 1 اگست 2025 کو مجرم قرار دیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ حاسن ضلع کے ہولینرسی پورہ میں واقع ایک فارم ہاؤس میں 48 سالہ گھریلو ملازمہ کے ساتھ عصمت دری سے متعلق تھا۔ متاثرہ خاتون نے الزام لگایا کہ پرجول نے 2021 میں کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران دو بار اس کا استحصال کیا—ایک بار ہولینرسی پورہ کے فارم ہاؤس میں اور دوسری بار ایچ ڈی ریونا کے بنگلورو میں واقع گھر میں۔ دونوں واقعات کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی تھی، جو بعد میں ثبوت کے طور پر عدالت میں پیش کی گئیں۔ عدالت کی کارروائی: عدالت نے اس مقدمے کی سماعت 2 مئی 2024 کو شروع کی اور روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرتے ہوئے صرف سات ماہ میں ٹرائل مکمل کیا، جو ہائی پروفائل مقدمات میں ایک غیر معمولی بات ہے۔ استغاثہ نے 1632 صفحات پر مشتمل ایک مفصل چارج شیٹ پیش کی، جس میں 183 دستاویزات، الیکٹرانک اور غیر الیکٹرانک شواہد شامل تھے۔ عدالت نے متاثرہ خاتون کے خاندان سمیت 26 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے۔ اہم ثبوتوں میں متاثرہ خاتون کی ساڑی شامل تھی، جسے انہوں نے واقعے کے وقت پہنا تھا اور محفوظ کر لیا تھا۔ ڈی این اے تجزیے سے اس ساڑی پر پرجول کے نشانات کی تصدیق ہوئی۔ فورنسک رپورٹ نے بھی ویڈیوز میں پرجول کی موجودگی کی تصدیق کی، جن میں متاثرہ خاتون کی مزاحمت اور رونا واضح تھا۔ پرجول کو انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی دفعات 376(2)(k) (اقتدار کا غلط استعمال کرتے ہوئے عصمت دری)، 376(2)(n) (بار بار عصمت دری)، 354(A) (لباس اتارنے کے ارادے سے حملہ)، 354(C) (جھانکنا)، 506 (شواہد مٹانے کی کوشش)، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 66(E) کے تحت مجرم ٹھہرایا گیا۔ جج نے سزا سنانے سے قبل پرجول سے پوچھا کہ کیا وہ کچھ کہنا چاہتے ہیں، جس پر انہوں نے کم سے کم سزا کی درخواست کی۔ تاہم، جج نے جرائم کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے عمر قید کا فیصلہ سنایا۔ فیصلے کے بعد پرجول عدالت میں پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے، جیسا کہ ایک ایکس پوسٹ میں ذکر کیا گیا: ’’پرجول ریونا عدالت میں فیصلہ سنتے ہی ٹوٹ گئے۔ ان کی آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب امڈ آیا، لیکن عدل کے ترازو نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔‘‘ سیکس اسکینڈل کا پس منظر: پرجول ریونا کا نام گزشتہ سال اپریل 2024 میں اس وقت سرخیوں میں آیا جب حاسن میں ہزاروں پین ڈرائیوز کے ذریعے ان کے مبینہ استحصال کی 2960 ویڈیو کلپس وائرل ہوئیں۔ ان ویڈیوز نے نہ صرف متاثرین کی شناخت کو خطرے میں ڈالا بلکہ کرناٹک میں عوامی غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ پرجول، جو اس وقت حاسن سے جنتا دل (سیکولر) اور بی جے پی اتحاد کے امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے تھے، 26 اپریل 2024 کو ووٹنگ کے فوراً بعد اپنے سفارتی پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے جرمنی فرار ہو گئے۔ ان کے اس فرار نے معاملے کو اور بھی ہائی پروفائل بنا دیا۔ ان کے دادا، سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیو گوڑا نے عوامی طور پر کہا کہ پرجول کو واپس آکر قانون کا سامنا کرنا چاہیے۔ 31 مئی 2024 کو پرجول جرمنی سے بنگلورو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر واپس آئے، جہاں چار خواتین پولیس افسران کی ٹیم نے انہیں گرفتار کیا۔ یہ وہی ٹیم تھی جس نے متاثرہ خاتون کو میسور کے قریب ایک فارم ہاؤس سے بازیاب کرایا تھا، جہاں اسے مبینہ طور پر پرجول کے والد ایچ ڈی ریونا اور والدہ بھوانی ریونا کے ایما پر یرغمال بنایا گیا تھا۔ ایچ ڈی ریونا کو اس اغوا کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن انہیں بعد میں ضمانت مل گئی۔ ایچ ڈی ریونا نے ان الزامات کو سیاسی سازش قرار دیا۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی کارکردگی: کرناٹک پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے اس مقدمے کی تفتیش میں اہم کردار ادا کیا۔ انسپکٹر شوبھا کی قیادت میں ٹیم نے 123 شواہد جمع کیے اور تقریباً 2000 صفحات کی چارج شیٹ عدالت میں پیش کی۔ چارج شیٹ میں واضح کیا گیا کہ پرجول نے متاثرہ خاتون کا دو بار استحصال کیا اور اسے ویڈیو میں ریکارڈ کیا۔ متاثرہ خاتون کی شکایت 28 اپریل 2024 کو درج کی گئی تھی، جس میں انہوں نے اپنی مزاحمت اور تکلیف کا ذکر کیا۔ ایس آئی ٹی نے 26 گواہوں کے بیانات، فورنسک رپورٹس، اور واقعات کے مقامات کی معائنہ رپورٹس جمع کیں۔ ایک اہم گواہ پرجول کا سابق ڈرائیور کارتک این (34) تھا، جس نے مبینہ طور پر ویڈیوز لیک کیں۔ اس کی گواہی نے مقدمے کو مضبوطی بخشی۔ ایک ایکس پوسٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا: ’’یہ مقدمہ غریب اور بے آواز لوگوں کے لیے انصاف کی ایک مثال ہے۔ متاثرہ خاتون نے غربت کی وجہ سے برسوں تک آواز نہیں اٹھائی، لیکن آج عدالت نے اسے انصاف دیا۔‘‘ سیاسی و سماجی اثرات: اس مقدمے نے نہ صرف پرجول ریونا کی ذاتی ساکھ کو تباہ کیا بلکہ جنتا دل (سیکولر) اور بی جے پی اتحاد کو بھی سیاسی نقصان پہنچایا۔ پرجول 2024 کے لوک سبھا الیکشن میں حاسن سے 40 ہزار ووٹوں سے ہار گئے، اور جنتا دل نے انہیں فوری طور پر پارٹی سے معطل کر دیا۔ کرناٹک کے وزیر ایم سی سدھاکر نے کہا: ’’عدالت کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے۔ اس سے ثابت ہوا کہ پرجول نے یہ جرم کیا۔‘‘ یہ فیصلہ بھارت میں تشدد کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی اور اعلیٰ شخصیات کی جوابدہی کا ایک مضبوط پیغام دیتا ہے۔ ایک ایکس صارف نے لکھا: ’’پرجول ریونا کا مقدمہ ظاہر کرتا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، چاہے وہ سابق وزیراعظم کا پوتا ہی کیوں نہ ہو۔ انصاف کی جیت ہوئی۔‘‘ بی بی سی ہندی: نیوز 18 ہندی: آج تک: بھاسکر: پرائم ٹی وی انڈیا: