
گریٹر نوئیڈا کی شاردا یونیورسٹی میں طالبہ کی خودکشی پر ہنگامہ: دو اساتذہ معطل، ہراسانی کے الزامات
واقعے کی تفصیل: 18 جولائی 2025 کو گریٹر نوئیڈا کی شاردا یونیورسٹی میں بی ڈی ایس کے دوسرے سال کی ایک طالبہ نے خودکشی کر لی۔ خودکشی نوٹ میں طالبہ نے یونیورسٹی کے اساتذہ پر ہراسانی کے الزامات لگائے، جس کے بعد طلبہ نے یونیورسٹی کیمپس میں شدید احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران طلبہ اور پولیس کے درمیان نوک جھونک ہوئی، اور ماحول کشیدہ ہو گیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے فوری طور پر دو اساتذہ کو معطل کر دیا، جبکہ پولیس نے اس سلسلے میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ طالبہ کی والدہ نے آج تک سے بات کرتے ہوئے اپنے دکھ کا اظہار کیا: ’’میری بیٹی روزانہ مجھ سے اور اپنے والد سے تین سے پانچ بار فون پر بات کرتی تھی۔ لیکن جمعہ کو اس کا صرف ایک کال آیا۔ صبح جب وہ اسکول گئی تو اس نے مجھے فون کیا، لیکن شام 4 بجے کے بعد اس کا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ میں نے 5 بجے اسے کال کی، لیکن اس نے فون نہیں اٹھایا۔ میری بیٹی کو مارا گیا ہے۔ اساتذہ اسے کہتے تھے کہ ’تم خود ہی دستخط کر لیتی ہو، ہماری کیا ضرورت ہے؟ ہم تمہیں فیل کر دیں گے۔‘‘ والدہ نے مزید کہا کہ انہوں نے سوموار کو ڈی ایم سے بات کی تھی، اور پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا۔ یونیورسٹی کا بیان: یونیورسٹی کے پبلک ریلیشنز آفیسر ڈاکٹر اجیت کمار نے کہا: ’’طالبہ نے خودکشی کی ہے، اور ہم اس کے خاندان کے ساتھ ہیں۔ فی الحال دو اساتذہ کو معطل کیا گیا ہے، اور معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد جو بھی قصوروار پایا جائے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘ طلبہ کے الزامات: ایک اور طالبہ نے بتایا کہ بی ڈی ایس دوسرے سال کے طلبہ کو نظریاتی امتحانات کے علاوہ عملی امتحانات (پریکٹیکل) بھی دینے ہوتے ہیں۔ کسی ایک موضوع کے پریکٹیکل مکمل کرنے کے بعد متعلقہ استاد کے دستخط ضروری ہوتے ہیں۔ لیکن کچھ اساتذہ طلبہ کے پریکٹیکل ورک پر دستخط کرنے سے گریز کرتے تھے۔ خودکشی کرنے والی طالبہ نے اپنے خودکشی نوٹ میں اساتذہ پر ہراسانی کا الزام لگایا، جس نے دیگر طلبہ کو بھی احتجاج پر مجبور کیا۔ سماجی اور انتظامی مضمرات: یہ سانحہ نہ صرف ایک خاندان کا المیہ ہے بلکہ تعلیمی اداروں میں طلبہ پر بڑھتے دباؤ اور ہراسانی کے مسائل کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا: ’’شاردا یونیورسٹی کا یہ واقعہ تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے خلاف ایک چیخ ہے۔ طلبہ کی ذہنی صحت کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔‘‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں کو طلبہ کے لیے ایک محفوظ اور تعاون پر مبنی ماحول فراہم کرنا چاہیے، تاکہ اس طرح کے دلخراش واقعات سے بچا جا سکے۔ نتیجہ: شاردا یونیورسٹی کا یہ سانحہ ایک ایسی حقیقت کو عیاں کرتا ہے جہاں تعلیمی دباؤ اور ہراسانی ایک نوجوان کی زندگی کو ختم کر سکتی ہے۔ طالبہ کی خودکشی نے نہ صرف یونیورسٹی انتظامیہ بلکہ پورے معاشرے کو جھنجھوڑ دیا ہے۔ دو اساتذہ کی معطلی اور تحقیقات کا آغاز ایک ابتدائی قدم ہے، لیکن اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہم اپنے تعلیمی اداروں کو طلبہ کے لیے واقعی محفوظ بنا سکتے ہیں؟ جیسا کہ ایک طالب علم نے کہا: ’’ہماری آواز کو سنا جائے، ہمارے مسائل کو حل کیا جائے، تاکہ کوئی اور ہماری طرح اپنی جان نہ گنوائے۔‘‘ یہ واقعہ ہر والدین، استاد، اور انتظامیہ کے لیے ایک سبق ہے کہ طلبہ کی ذہنی صحت اور ان کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جائے۔ ماخذ: آج تک: دی ہندو: انڈین ایکسپریس: ایکس پوسٹس: