
امریکی فوج نے ایرانی میزائلوں کو مار گرایا، اسرائیل کی مدد: حکام
14 جون 2025، واشنگٹن (صبح 6:34 بجے IST) امریکی حکام نے بتایا کہ امریکی فوج نے ایران کے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کو مار گرایا اور مشرقی بحیرہ روم کے قریب بحری اور فوجی اثاثے منتقل کیے۔ نیوی اور آرمی کے فضائی دفاعی نظام نے ایرانی بیلسٹک میزائلوں کو ناکام بنایا، جبکہ امریکی بحری جہازوں کو ایران کے متوقع جوابی حملوں سے قبل اسرائیل کے قریب تعینات کیا گیا۔ امریکی کردار اور بیانات امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ وہ اسرائیل-ایران حملوں اور عالمی توانائی کی فراہمی پر اس کے اثرات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ صدر ٹرمپ کی توانائی پالیسی نے امریکا اور اتحادیوں کی توانائی سیکیورٹی کو مضبوط کیا ہے۔ جمعرات کو امریکی سفارت کار مارکو روبیو نے ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکا کی شمولیت سے انکار کیا، لیکن خبردار کیا کہ ایران امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ نہ بنائے۔ صدر ٹرمپ نے جمعہ کو قومی سلامتی کونسل کا اجلاس کیا اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت عالمی رہنماؤں سے رابطہ کیا۔ ٹرمپ کا ایران کو الٹی میٹم ٹرمپ نے جمعہ کو کہا کہ انہوں نے ایران کو معاہدے کے لیے 60 دن کا الٹی میٹم دیا تھا، جو گزر چکا ہے۔ ٹروتھ سوشل پر انہوں نے لکھا، "اب شاید ایران کو دوسرا موقع ملے!" انہوں نے صحافیوں سے بھی کہا کہ اسرائیل نے اپنے منصوبوں سے امریکا کو آگاہ کیا تھا۔ بدھ کو امریکا نے عراق میں اپنے سفارت خانے کے عملے کو واپس بلایا اور مشرق وسطیٰ سے فوجی اہل خانہ کی رضاکارانہ واپسی کی اجازت دی، کیونکہ ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا کے حملوں کا خدشہ تھا۔ ایران کا ردعمل ایران کے وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ اگر جوہری مذاکرات ناکام ہوئے تو وہ امریکی اڈوں پر حملہ کرے گا۔ اسرائیل کے حملوں کے بعد ایران نے تل ابیب پر سینکڑوں میزائل داغے، جسے ’آپریشن ٹرو پرامس‘ کا نام دیا گیا۔ نتیجہ اسرائیل-ایران تنازع نے مشرق وسطیٰ کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔ امریکی فوج کی مداخلت نے تناؤ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ عالمی برادری کو فوری طور پر اس بحران کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔