
طیارے کا بلیک باکس: یہ کیا ہے اور کیسے مددگار ہے؟
بلیک باکس کیا ہے؟ بلیک باکس، جسے فلائٹ ریکارڈر بھی کہتے ہیں، ایک نارنجی رنگ کا مضبوط ڈیوائس ہے جو طیارے کی پرواز کے دوران اہم ڈیٹا اور آوازیں ریکارڈ کرتا ہے۔ اس کا نام بلیک باکس اس کے ابتدائی ڈیزائن سے پڑا، جو روشنی سے محفوظ ایک ڈبے میں فلم پر ڈیٹا ریکارڈ کرتا تھا۔ یہ گول یا بیلناکار ہوتا ہے، آگ، دھماکوں، ٹکراؤ، اور پانی میں ڈوبنے کے باوجود محفوظ رہتا ہے۔ بلیک باکس کا کام بلیک باکس طیارے کے پیرامیٹرز (جیسے رفتار، بلندی) اور آوازیں (پائلٹس کی باتیں، ریڈیو مواصلات، کاک پٹ کا شور) ریکارڈ کرتا ہے۔ یہ عام طور پر طیارے کی دم میں نصب ہوتا ہے۔ حادثات کی وجوہات جاننے اور مستقبل میں ان سے بچاؤ کے طریقے ڈھونڈنے میں یہ کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ پائلٹس کی آخری بات چیت اور پرواز کے آخری 25 گھنٹوں کا ڈیٹا محفوظ کرتا ہے، جبکہ کاک پٹ کی 2 گھنٹوں کی گفتگو ریکارڈ ہوتی ہے۔ بلیک باکس کی تاریخ 1930 کی دہائی میں فرانسیسی انجینئر فرانسوا ہوسینوٹ نے پہلا ڈیٹا ریکارڈر بنایا۔ 1947 میں اس کا پہلا استعمال ہوا، اور 1958 سے سول ایوی ایشن بورڈ نے اسے طیاروں میں لازمی قرار دیا۔ اس کا نارنجی رنگ اسے ڈھونڈنے میں آسانی دیتا ہے۔ 5 کلو وزنی یہ ڈیوائس سمندر میں 90 دن تک سگنل بھیج سکتی ہے، جو پانی کے رابطے میں آتے ہی فعال ہو جاتی ہے۔ حفاظتی معیار بلیک باکس گرینائٹ جتنا مضبوط ہوتا ہے اور کئی سخت حفاظتی ٹیسٹ پاس کرتا ہے۔ یہ نہ صرف حادثات کی تحقیقات میں مدد دیتا ہے بلکہ ایوی ایشن انڈسٹری کو طیاروں کی حفاظت بہتر بنانے کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔ نتیجہ بلیک باکس طیاروں کی حفاظت اور حادثات کی روک تھام کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اس کی مضبوطی اور ڈیٹا ریکارڈنگ کی صلاحیت نے ایوی ایشن کو محفوظ بنانے میں انقلابی کردار ادا کیا ہے۔