اسرائیل کا ایران پر "پیشگی حملہ": تہران میں دھماکوں کی اطلاعات، خطے میں کشیدگی عروج پر
تہران پر اسرائیلی حملہ 13 جون 2025 کی صبح اسرائیل نے ایران پر "پہلے سے حملہ" کیا، جس کی تصدیق اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے جوابی میزائل اور ڈرون حملوں کا خدشہ ہے، جس کے پیش نظر اسرائیل میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق تہران کے شمال مشرق میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، لیکن وجہ واضح نہیں۔ امریکی کردار دو امریکی حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل نے یہ حملہ اکیلے کیا، اور امریکہ کی کوئی مدد یا شرکت شامل نہیں تھی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں مشرق وسطیٰ سے غیر ضروری امریکی اہلکاروں کے انخلا کا اعلان کیا تھا، اور کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ خطے میں کشیدگی اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنایا، جو نتنز اور فوردو جیسے زیر زمین مقامات پر ہے۔ ماہرین کے مطابق، اسرائیل کے پاس ان گہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے امریکی طرز کے بڑے بم نہیں، جس کی وجہ سے حملہ محدود ہو سکتا ہے۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور امریکی اہداف پر "تباہ کن" جوابی حملہ کرے گا۔ ماضی کا تناظر اسرائیل ماضی میں بھی ایران کے جوہری پروگرام پر حملے کی دھمکی دیتا رہا ہے، لیکن امریکی حمایت کے بغیر اس نے کبھی عمل نہیں کیا۔ تجزیہ کار یوسی میلمین کے مطابق، امریکی مدد کے بغیر یہ حملہ غیر مؤثر ہو سکتا ہے اور اسرائیل کو بھاری میزائل حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکی-ایرانی مذاکرات امریکہ اور ایران کے درمیان اتوار کو عمان میں جوہری مذاکرات کا چھٹا دور ہونا ہے، لیکن اسرائیل کا یہ حملہ مذاکرات کو سبوتاژ کر سکتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ تنازع سے بچنا چاہتے ہیں، لیکن ایران کو یورینیم کی افزودگی روکنی ہوگی۔ نتیجہ اسرائیل کا یہ حملہ مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے علاقائی تنازع کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ ایران کے جوابی حملوں کے خدشے سے اسرائیل نے اپنی سرحدوں پر ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے، جبکہ عالمی برادری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔