مکھی کیوں پیدا کی گئی؟

خراسان کا بادشاہ شکار کھیل کر واپس آنے کے بعد تخت پر بیٹھا تھا٬ تھکاوٹ کی وجہ سے اس کی آنکھیں بوجھل ہو رہی تھیں٬ بادشاہ کے پاس ایک غلام ہاتھ باندھے مؤدب سے کھڑا تھا٬ بادشاہ کو سخت نیند آئی ہوئی تھی مگر جب بھی اس کی آنکھیں بند ہوتیں تو ایک مکھی آ کر اس کی ناک پر بیٹھ جاتی تھی اور نیند اور بے خیالی کی وجہ سے بادشاہ غصے سے مکھی کو مارنے کی کوشش کرتا لیکن اس کا ہاتھ اپنے ہی چہرے پر پڑتا تھا اور وہ ہڑبڑا کر جاگ جاتا تھا۔ جب دو تین دفعہ ایسا ہواتو بادشاہ نے غلام سے پوچھا‘ تمہیں پتہ ہےکہ اللہ نے مکھی کو کیوں پیدا کیا ہے‘ اس کی پیدائش میں اللہ کی کیا حکمت پوشیدہ ہے؟ غلام نے بادشاہ کا یہ سوال سنا تو اس نے ایسا جواب دیا جو سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے- غلام نے جواب دیا‘ بادشاہ سلامت ! "اللہ نے مکھی کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ بادشاہوں اور سلطانوں کو یہ احساس ہوتا رہے کہ وہ خود کو کہیں خدا نہ سمجھ بیٹھیں کیوں کہ وہ خود سے ایک مکھی کو قابو نہیں کر سکتے.۔۔!! بادشاہ کو اس غلام کی بات اتنی پسند آئی کہ اس نے اسے آزاد کر کے اپنا مشیر مقرر کر دیا۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خاموش سبق

خاموش سبق

شادی کی تقریب میں ایک صاحب اپنے جاننے والے آدمی کے پاس جاتے ھیں اور پوچھتے ھیں ۔ ۔ کیا آپ نے مجھے پہچانا ؟ " انہوں نے غور سے دیکھا اور کہا ہاں آپ میرے پرائمری سکول کے شاگرد ہو ۔ کیا کر رہے ہو آج کل ؟ " شاگرد نے جواب دیا کہ میں بھی آپ کی طرح سکول ٹیچر ہوں ۔ اور ٹیچر بننے کی یہ خواہش مجھ میں آپ ہی کی وجہ سے پیدا ہوئی ۔ " استاد نے پوچھا وہ کیسے ؟ " شاگرد نے جواب دیا ، آپ کو یاد ہے کہ ایک بار کلاس کے ایک لڑکے کی بہت خوبصورت گھڑی چوری ہو گئی تھی اور وہ گھڑی میں نے چرائی تھی ۔ آپ نے پوری کلاس کو کہا تھا کہ جس نے بھی گھڑی چرائی ہے واپس کر دے ۔ میں گھڑی واپس کرنا چاھتا تھا لیکن شرمندگی سے بچنے کے لئے یہ جرات نہ کر سکا ۔ آپ نے پوری کلاس کو دیوار کی طرف منہ کر کے ، آنکھیں بند کر کے کھڑے ہونے کا حکم دیا اور سب کی جیبوں کی تلاشی لی اور میری جیب سے گھڑی نکال کر بھی میرا نام لئے بغیر وہ گھڑی اس کے مالک کو دے دی اور مجھے کبھی اس عمل پر شرمندہ نہ کیا۔ میں نے اسی دن سے استاد بننے کا تہیہ کر لیا تھا ۔ " استاد نے کہا کہ کہانی کچھ یوں ہے کہ تلاشی کے دوران میں نے بھی اپنی آنکھیں بند کر لی تھیں اور مجھے بھی آج بھی پتہ چلا ہے کہ وہ گھڑی آپ نے چرائی تھی ۔ " !! کیا ہم ایسے استاد بن سکتے ھیں جو اپنے اعمال سے بچوں کو استاد بننے کی ترغیب دے سکیں نہ کہ چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بچوں کو پوری کلاس کے سامنے شرمندہ کریں ۔ ____________📝📝📝____________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔