*کیا مظلوموں کے حق میں بولنا جرم ہے؟* یہ کیسا وقت آ گیا ہے کہ غزہ کے معصوم بچوں کے لیے دو لفظ بولنے پر ہتھکڑیاں پہنائی جا رہی ہیں؟ سنبھل، اتر پردیش میں سات مسلمانوں کو صرف اس لیے گرفتار کر لیا گیا کہ انہوں نے دیوار پر ایک پوسٹر چسپاں کیا جس میں لکھا تھا “فری فلسطین، فری غزہ” اور اپیل کی گئی تھی کہ ظالم ریاست کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔ کیا یہی ہے ہمارا انصاف؟ کیا یہی ہے جمہوریت کا مطلب؟ کیا یہ جرم ہے کہ کوئی ظلم کے خلاف کھڑا ہو؟ ان نوجوانوں نے کسی سے نفرت نہیں پھیلائی، کسی کو نقصان نہیں پہنچایا، صرف ایک آواز بلند کی مظلوموں کے حق میں، بے گناہوں کی حمایت میں، اور ظالموں کے بائیکاٹ میں۔ لیکن اس آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی، ہتھکڑیاں پہنا دی گئیں، اور پیغام دے دیا گیا کہ اگر تم حق کی بات کرو گے تو تمھیں خاموش کر دیا جائے گا۔ یہ صرف سات افراد کی گرفتاری نہیں، یہ آزادیِ رائے پر حملہ ہے، یہ انسانیت کے ضمیر پر ضرب ہے۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک قاضی کا عجیب و غریب فیصلہ

ایک قاضی کا عجیب و غریب فیصلہ

ایک ریاست میں ایک بوڑھے شخص کو روٹی چوری کرتے پکڑا گیا ، علاقے کے کچھ لوگ اسے پکڑ کر وقت کے قاضی (جج) کے پاس لے گئے ، قاضی نے بوڑھے بابا سے کافی سوالات کئے ۔ لیکن بابا نے کوئی جواب نہیں دیا ، بالآخر قاضی نے فیصلہ یوں سنایا ۔ بابا جی روٹی چوری کرنے کے جرم میں ایک درہم تندور کے مالک کو بطور جرمانہ ادا کرے گا ۔ یہ سنتے ہی لوگوں نے فاتحانہ نعرے لگانے شروع کئے ۔ قاضی صاحب نے کہا کہ ٹھہر وا بھی فیصلہ کی دوسری قسط باقی ہے ، سب لوگ سمجھے کہ اب شاید بابا کو قید کی سزا بھی ہوگی ۔ لیکن قاضی کے فیصلہ نے سب کو حیرت میں ڈال دیا ۔ قاضی نے گرجدار آواز میں فیصلہ سنایا کہ جتنے لوگ بابا جی کو پکڑ کر لائے ہیں وہ سب اور جو لوگ بابا جی کے گھر کے آس پاس تین گلیوں میں رہتے ہیں وہ سب ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو پچاس درہم بابا جی کو بطور جرمانہ ادا کریں گے۔ لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو قاضی نے جواب دیا ۔ نہ بابا کی عمر چوری کی ہے نہ با با پیشہ ور چور لگتے ہیں کیونکہ اگر چور ہوتے تو اپنی صفائی اچھے انداز سے پیش کرتے جیسا کہ چوروں کا دستور ہے ۔بابا جی کو بھوک نے چوری تک پہنچایا ہے ۔ اس کا سب سے بڑا سبب بابا کے پڑوسی ہیں ۔ جنہوں نے کبھی بابا کی خبر نہ لی اس لئے بابا ایک روٹی کے چور ہیں جبکہ بابا جی کا پورا محلہ انسانیت کا چور ہے ۔ جو سزا میں نے سنائی ہے حقیقت میں تمہارا فریضہ تھا جو تم ادا نہ کر سکے اسلئے اسکو جرم کا نام دیا گیا۔ قاضی کے فیصلہ نے بابا جی کے آنکھوں سے آنسو نکال دئے ۔ جبکہ تماش بینوں کی گردن جھکا دی۔ ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔