*واقعات صدیق ص۱۵۴* *حضرت مولانا قاری سید صدیق احمد صاحب باندوی رحمۃ اللہ علیہ کے سبق آموز سچے واقعات کا گلدستہ* *شدت کی بیماری میں بھی خدمت خلق اورمہمانوں کی فکر* مولانا محمد زکریا صاحب سنبھلی فرماتے ہیں کہ ایک بار سخت سردی کے موسم میں رات کو دس بجے ایک طالب علم نے میرے مکان پر جومدرسہ ہی میں تھا آکر یہ اطلاع دی کہ حضرت کو بخار ہے اور سخت سردی سے کپکپی چڑھی ہوئی ہے مسجد میں لیٹے ہوئے ہیں زور زور سے کراہ رہے ہیں ، یہ مجھے معلوم تھا کہ کچھ دیر پہلے عشاء کی نماز کے بعد کہیں سفر سے واپسی ہوئی ہے اور میری ملاقات ابھی نہ ہوسکی تھی، میری سمجھ میں کچھ نہ آیا کہ اس وقت کیا کیا جائے، مجھے یقین تھا کہ حضرت بھوکے بھی ہوں گے، اس لئے وقتی طورپر انڈے کا حلوہ اور اچھی سی چائے بناکر گرم گرم ہی لیکر حضرت کی خدمت میں پہنچ گیا سلام کیا حضرت نے لحاف کے اندر ہی سے سلام کا جواب دیا ، حالت اب بھی وہی تھی جو طالب علم نے بیان کی تھی، سردی کی وجہ سے بولنا بھی مشکل تھا بخار خاصا تیز تھا، میں نے عرض کیا حضرت چائے پی لیجئے سردی میں کچھ کمی ہوجائے گی فرمانے لگے میرے ساتھ کانپور کے فلاں مہمان آئے ہیں کمرے میں ٹھہرے ہوئے ہیں انکو پلادیجئے میں نے کہا ان کوبھی پلادونگا آپ تو پی لیجئے بمشکل تمام تھوڑی سی چائے اور حلوہ کھایا۔ ڈاکٹر غوث احمد صاحب اپنے مضمون میں ایک واقعہ لکھتے ہیں کہ ایک موقع پر جب حضرت کی کمر میں شدید درد تھا نرسنگ ہوم میں ہم لوگوں نے اس خیال سے رکنے پر راضی کرلیا تھاکہ چند روز آرام اور علاج سے انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔ کوشش کی گئی کہ زیادہ سے زیادہ آرام کا موقع دیا جائے اور چند روز حضرت کو عوام کی بھیڑ وبھاڑ سے الگ رکھا جائے یہ بات کہی نہیں گئی لیکن حضرت کو احساس ہوگیا اورایک روز جب کسی کو منع کیا جارہا تھا تو سن لیا اور مجھے بلاکر فرمایا ڈاکٹر صاحب ! کسی کو منع نہ کیجئے جیسے میں تکلیف میں ہوں اسی طرح دوسرے بِھی تکلیف میں ہوسکتے ہیں اللہ تعالی سب کی پریشانیاں دور فرمائے، میرے پاس لوگ آتے ہیں یہ بھی اللہ کی مصلحت ہے آنے دیں ممکن ہے آنے والوں اور دعاء کرانے والوں کی برکت سے مجھے فائدہ پہونچے..

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خاموش سبق

خاموش سبق

شادی کی تقریب میں ایک صاحب اپنے جاننے والے آدمی کے پاس جاتے ھیں اور پوچھتے ھیں ۔ ۔ کیا آپ نے مجھے پہچانا ؟ " انہوں نے غور سے دیکھا اور کہا ہاں آپ میرے پرائمری سکول کے شاگرد ہو ۔ کیا کر رہے ہو آج کل ؟ " شاگرد نے جواب دیا کہ میں بھی آپ کی طرح سکول ٹیچر ہوں ۔ اور ٹیچر بننے کی یہ خواہش مجھ میں آپ ہی کی وجہ سے پیدا ہوئی ۔ " استاد نے پوچھا وہ کیسے ؟ " شاگرد نے جواب دیا ، آپ کو یاد ہے کہ ایک بار کلاس کے ایک لڑکے کی بہت خوبصورت گھڑی چوری ہو گئی تھی اور وہ گھڑی میں نے چرائی تھی ۔ آپ نے پوری کلاس کو کہا تھا کہ جس نے بھی گھڑی چرائی ہے واپس کر دے ۔ میں گھڑی واپس کرنا چاھتا تھا لیکن شرمندگی سے بچنے کے لئے یہ جرات نہ کر سکا ۔ آپ نے پوری کلاس کو دیوار کی طرف منہ کر کے ، آنکھیں بند کر کے کھڑے ہونے کا حکم دیا اور سب کی جیبوں کی تلاشی لی اور میری جیب سے گھڑی نکال کر بھی میرا نام لئے بغیر وہ گھڑی اس کے مالک کو دے دی اور مجھے کبھی اس عمل پر شرمندہ نہ کیا۔ میں نے اسی دن سے استاد بننے کا تہیہ کر لیا تھا ۔ " استاد نے کہا کہ کہانی کچھ یوں ہے کہ تلاشی کے دوران میں نے بھی اپنی آنکھیں بند کر لی تھیں اور مجھے بھی آج بھی پتہ چلا ہے کہ وہ گھڑی آپ نے چرائی تھی ۔ " !! کیا ہم ایسے استاد بن سکتے ھیں جو اپنے اعمال سے بچوں کو استاد بننے کی ترغیب دے سکیں نہ کہ چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بچوں کو پوری کلاس کے سامنے شرمندہ کریں ۔ ____________📝📝📝____________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔