مرنے سے پہلے ابا جی کی زیارت : ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ حضرت مولانا محمد علی جوہرؒ کی بیٹی بیمار ہوئی، ڈاکٹروں نے جواب دے دیا، جوان العمر بیٹھی تھی ماں نے پوچھا کوئی آخری تمنا کوئی آخری خواہش؟ کہا ابا جی کی زیارت کو جی چاہتا ہے ماں نے خط لکھوادیا، جوان العمر بیٹی کا خط پردیس میں ملا کہ میں اپنے عمر کی آخری گھڑیاں گن رہی ہوں، دل کی آخری تمنا ہے کہ ابا حضور تشریف لائیں تو میں آپ کا دیدار کرلوں کتنی بڑی بات تھی، حضرت کو وہ خط ملا حضرت مولانا محمد علی جوہرؒ نے اس خط کے پشت پر دو شعر لکھ کر وہ خط واپس بھیج دیا، بیٹی کو اس حال میں کیا جواب لکھافرماتے ہیں: میں تو مجبور ہوں اللہ تو مجبور نہیں تجھ سے میں دور ہوں وہ تو مگر دور نہیں تیری صحت ہمیں منظور ہے لیکن اس کو نہیں منظور تو پھر ہم کو بھی منظور نہیں یہ کیفیت نصیب ہوجائے تو زندگی کا مزہ آ جائے اللہ رب العزت ہمارے لیے اپنی یہ محبت آسان فرما دے ۔ آمین ( خطبات ص ۱۱۵ - ۱ ) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : اللہ کی محبت پیدا کرنے کا طریقہ صفحہ نمبر : ۹۴ تالیف : حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

پـانـچ جامـع تـفـاسـیر

پـانـچ جامـع تـفـاسـیر

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم اپنی مشہور تصنیف " علوم القرآن" میں لکھتے ہیں: "یہ پانچ تفاسیر ( یعنی تفسیر کبیر،تفسیر ابن کثیر،تفسیر قرطبی، تفسیر روح المعانی اور تفسیر کشاف) احقر کے ناچیز ذوق کے مطابق ایسی ہیں کہ اگر کوئی شخص صرف انہی پر اکتفا کرلے تو ان شاءاللہ تعالٰی مجموعی حیثیت سے اسے دوسری تفاسیر سے بے نیاز کردیں گی ـ یہ احقر کی ذاتی رائے تھی، بعد میں اپنے مخدوم بزرگ حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری صاحب مد ظلہم العالی کے ایک مقالے سے اس کی تقریباﹰ حرف بحرف تایید ہوگئی، فـللہ الحمد. موصوف اپنے گراں قدر مقالے "یتیمـته البیان" میں تحریر فرماتے ہیں: " چونکہ عمرِ عزیز کم ہے، آفات زمانہ زیادہ اور ہمارے دور میں ہمتیں پست، اور عزائم کمزور ہوگئے ہیں.... اس لیے میں اپنے طالب علم بھائیوں کو چار ایسی تفاسیر کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص اُن پر قناعت کرنا چاہے تو وہ ان شاءاللہ تعالٰی کافی ہوں گی ـ ❶. ایک تفسیر ابن کثیر .... جس کے بارے میں ہمارے استاد ( حضرت علامہ انور شاہ صاحب کشمیری رحمہ اللہ تعالٰی) فرماتے تھے: " اگر کوئی کتاب کسی دوسری کتاب سے بے نیاز کرسکتی ہے تو وہ تفسیر ابن کثیر ہے ـ جو تفسیر ابن جریر سے بے نیاز کر دیتی ہے ـ " ❷دوسری تفسیر کبیر امام رازی جس کے بارے میں ہمارے استاد فرماتے تھے" قرآن کریم کے مشکلات میں مجھے کوئی مشکل ایسی نہیں ملی جس سے امام رازی رحمہ اللہ تعالٰی نے تعرض نہ کیا ہو، یہ اور بات ہے کہ بعض اوقات مشکلات کا حل ایسا پیش نہیں کر سکے جس پر دل مطمئن ہو جائے اور اس کے بارے میں جو کہا گیا ہے"فـيه كل شئ إلا التفسیر" یہ تو خواہ مخواہ اس کی جلالتِ قدر کو کم کر کے دکھانا ہے اور شاید یہ کسی ایسے شخص کا قول ہے جس پر روایات کا غلبہ تھا اور قرآن کریم کے لطائف و علوم کی طرف توجہ نہ تھی ـ ❸. تیسری تفسیر روح المعانی جو میرے نزدیک قرآن کریم کی ایسی تفسیر ہے جیسے صحیح بخاری رحمہ اللہ تعالٰی کی شرح فتح الباری، الا یہ کہ فتح الباری ایک کلامِ مخلوق کی شرح ہے، اس لیے اس نے شرح بخاری کا جو قرضہ امت پر تھا اسے چکا دیا ہے اور اللہ تعالٰی کا کلام اس سے بلند و برتر ہے کہ کوئی بشر اس کا حق ادا کرسکے ـ ❹. چوتھی تفسیر ابی السعود ہے، جس میں نظم قرآنی کو بہترین عبارت میں بیان کرنے پر خاص توجہ دی گئی ہے اور وہ بسا اوقات زمخشری کی کشاف سے بے نیاز کردیتی ہےـ" اس عبارت میں تفسیر قرطبی رحمہ اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر انہی چار کتابوں کا تذکرہ انہی خصوصیات کے ساتھ کیا گیا ہے جو نا چیز کی سمجھ میں آئی تھیں ۔ حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ تعالٰی اور ان کے تلمیذ رشید حضرت بنوری مدظلہم کے ساتھ اس توافق پر میں اللہ تعالی کا شکر گزار ہوں ۔ __________📝📝__________ (کتاب : تحریر کیسے سیکھیں؟ صفحہ نمبر : ۲۷۰ مصنف : مفتی ابو لبابہ شاہ منصور انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ )