سقراط کے مشہور اقوال: • “غصے کا علاج، خاموشی ہے۔” • “یہ ضروری نہیں کہ میری بات کو قبول کیا جائے، لیکن یہ ضروری ہے کہ وہ سچی ہو۔” • “انسان اپنی سوچ سے اپنے دنیا کو پھولوں کی سیج یا کانٹوں کا بستر بنا سکتا ہے!” • “ہمیں دو کان، دو آنکھیں، اور ایک زبان دی گئی ہے اور اس میں اشارہ ہے کہ ہمیں سننا اور دیکھنا زیادہ چاہیے، اور بولنا کم۔” • “دنیا میں واحد نیکی علم ہے، اور واحد برائی جہالت ہے!” • “قناعت قدرتی دولت ہے، اور عیش مصنوعی غربت ہے۔” • “ہمیشہ یاد رکھیں، کوئی انسانی حالت مستقل نہیں ہے؛ اس طرح خوش قسمتی کے وقت میں حد سے زیادہ خوش نہ ہوں اور بدقسمتی کے وقت میں حد سے زیادہ مایوس نہ ہوں۔” • “طاقتور ذہن خیالات پر بحث کرتے ہیں، اوسط ذہن واقعات پر بات کرتے ہیں، اور کمزور ذہن لوگوں پر گفتگو کرتے ہیں۔” • “بات کرو تاکہ میں تمہیں دیکھ سکوں؛ تمہاری آواز تمہارے وجود کا اظہار ہے اور یہ محض بولنے کی صلاحیت سے زیادہ ہے۔ تمہاری باتیں تم ہو۔” مترجم : عادل نعمانی

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خُدا کی کبریائی:

خُدا کی کبریائی:

​پاکیزہ ہے وہ ذات جس نے سب مخلوقات کو فناء کرنے کا فیصلہ فرمایا ہے ـ اس حیثیت سے بادشاہ اور غلام سب اس کے نزدیک برابر ہوئے ـ صرف خود کو بقاء کے ساتھ منفرد کیا اور قدامت میں بھی اپنے آپ کو واحد رکھا ـ اپنی قدرتوں کو دنیا وغیرہ میں جیسے چاہا استعمال فرمایا ـ سب کی حاجت مندی اس کے سامنے ظاہر ہوئی چاہے کوئی نیک تھا یا بد،گمراہ تھا یا ہدایت پر ـ يَسْاَلُـهٝ مَنْ فِى السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِىْ شَاْنٍ (سورہ الرحمن ۲۹) ترجمہ: آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں اسی سے (اپنی حاجتیں) مانگتے ہیں، وہ ہر روز کسی شان میں ہے۔ وہ بڑا فیاض ہے' اس کی عطاء نے سب کو ڈھانپ رکھا ہے' یہ گناہگار کہاں بھاگ سکے گا؟ گم گشتہ راہ کی تلافی کون کرے گا؟ کتنی بار ضامن سے قضاء مقابلہ کرچکی ہے ـ کتنے مردود لوگوں کو اپنی بارگاہ میں حاضری کی توفیق بخشی ہے ـ انسانوں کی قسمت میں گناہگاروں کو کتنا غافل کردیا ہے'انہی میں سے کوئی بدبخت بنا کوئی نیک بخت ـ إحدى وسِتُّون لو مرَّت علی حجرٍ لکان من حُکمھا أن یَخلَقَ الحجرُ تُــؤمِـلُ النّــفـسُ آمــالاً لـتبلُـغَـھَا کأنـھـا لا تــری مـا یــصنَـعُ الـقدر ترجمہ : (❶) اگر اکسٹھ برس کسی پتھر کو بھی گزر جائیں تو وہ بھی بوسیدہ پتھر شمار ہوگا ـ (❷) نفس بہت سی امیدوں تک پہنچنے کی امید میں ہے،گویا کہ اس کو یہ خبر نہیں کہ تقدیر کیا کرنے والی ہےـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب  :  آنسوؤں کا سمندر           (صفحہ نمبر ۱۹۳)  مصنف :  امام ابن جوزی رح ترجمہ  :  مولانا مفتی امداد اللہ انور صاحب