*مُلحِدْجاوید اختر کو ہی دیکھ لیں...* ان کے پردادا، *فضل حق خیر آبادی* 1857 کی جنگ آزادی کے مجاہد، شیخ الاسلام، قرآن کے عالم، جنہوں نے انگریز کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا. ان کے دادا، *مضطر خیر آبادی* بڑے شاعر اور عالم، دینی روایت کے وارث. ان کے والد، *جانثار اختر* عظیم شاعر، مگر ... سوشلسٹ فکر میں ڈوب گئے، یعنی مذہب میں کمزور ہوتے گیے. اور پھر *جاوید اختر* ایک مشہور شاعر، مگر مُلحِد ، جو خدا کے وجود ہی کا انکار کرتا ہے. دیکھا؟؟؟ *چَند نَسلوں کے اندر ایک خاندان کہاں سے کہاں جا پہنچا.* دین سے وَفاداری کرنے والے عُلماء کا خاندان، ایک اِلحاد پر فَخر کرنے والے شَخص پر خَتم ہوا. سوچئے ... اگر ہم اپنی نَسل کو دین سے جوڑنے کے بجائے سکْرِین، مَغربی فَلسفہ اور نَفْس کی غُلامی کے حوالے کردیں گے... تو ہماری آئندہ نسلوں کا اَنجام کیا ہوگا؟؟؟ آج اگر ہمارے گھر میں اِیمان کی شَمَع ہے بھی؛ تو کَل ہَمارے بیٹے (نَعُوذُبِاللہ مِنْ ذالک) جاوید اختر سے بھی آگے بڑھ کر شایَدْ کُھلَّم کُھلّا دین کا مَذاق اُڑائیں گے... اور پھر... ہماری اَولاد کی اَولاد (نَعُوذُبِاللہ مِنْ ذالک) خُدا کو ماننے کا نام بھی جُرم سَمجھے گیں...! *تَفَکَّروا وَ تَدَبَّرُوا*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

والد کا سبق آموز جواب

والد کا سبق آموز جواب

ابو الکلام کہتے ہیں : ایک رات کھانے کے وقت میری والدہ نے سالن اور جلی ہوئی روٹی میرے والد کے آگے رکھ دی میں والد کے رد عمل کا انتظار کرتا رہا کہ شاید وہ غصے کا اظہار کر ینگے لیکن انہوں نے انتہائی سکون سے کھانا کھایا اور ساتھ ہی مجھ سے پوچھا کہ آج سکول میں میرا دن کیسا گزرا ؟ مجھے یاد نہیں کہ میں نے کیا جواب دیا ۔ ۔ لیکن اسی دوران میری والدہ نے روٹی جل جانے پر معذرت کی. میرے والد نے کہا : کوئی بات نہیں بلکہ مجھے تو یہ روٹی کھا کر مزا آیا. اُس رات جب میں اپنے والد کو شب بخیر کہنے اُن کے کمرے میں گیا تو ان سے اس بارے میں پوچھ ہی لیا کہ کیا واقعی آپ کو جلی ہوئی روٹی کھا کر مزا آیا ؟ انہوں نے جواب دیا : بیٹا ایک جلی ہوئی روٹی کچھ نقصان نہیں پہنچاتی مگر تلخ رد عمل اور بد زبانی انسان کے جذبات کو مجروح کر دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میرے بچے! یہ دنیا بے شمار نا پسندیدہ چیزوں اور لوگوں سے بھری پڑی ہے ، میں بھی کوئی بہترین یا مکمل انسان نہیں ہوں اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارے ارد گرد کے لوگوں سے بھی غلطی ہو سکتی ہے ، ایک دوسرے کی غلطیوں کو درگزر کرنا ، رشتوں کو بخوبی نبھانا ، اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرنا ہی تعلقات میں بہتری کا سبب بنتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ہماری زندگی اتنی مختصر ہے کہ اس میں معذرت اور پچھتاؤوں کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے ۔ زندگی کو شکر صبر کے ساتھ خوشحال بنائیں بیشک اللہ شکر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ _____________📝📝📝_____________ منقول۔ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔