`استقامت` "دلہن کو بہت تیز بخار ہے، کیا کیا جائے؟" دلہن کی ساس نے پریشانی کے عالم میں کہا۔ دلہن کی ایک گھنٹہ پہلے ہی گھر آمد ہوئی تھی، دولہا صاحب سب باتیں بھول کر بھاگم دوڑ دلہن کو ہسپتال لے گئے۔ "ارے بہن! تمھاری قسمت، ابھی قدم ہی رکھا تھا کہ دلہن بیماری ساتھ لے آئی۔" ایک خاتون نے چھالیہ چباتے ہوئے کہا۔ "بہن! تمھارا اکلوتا بیٹا ہے، سوچ سمجھ کر ہی شادی کرنی تھی۔" ایک اور خاتون نے ہمدردی جتاتے ہوئے کہا۔ "مجھے تو جادو کا معاملہ لگ رہا ہے، بھلی چنگی تو گھر آئی تھی، ایک دم بخار کیسا؟" ایک خاتون نے اپنا خدشہ ظاہر کیا۔ اور دلہن کی آمد تک چہ میگوئیوں کا یہ سلسلہ جاری و ساری رہا۔ دو گھنٹے بعد واپسی ہوئی ، ڈاکٹر نے ڈرپ لگائی تھی اور کچھ ادویات تجویز کی تھیں۔ "ارے بہن! تمھاری بیٹی اگر بیمار تھی تو ضرور میرے سر ڈالنی تھی، میرا تو اکلوتا بیٹا ہے، اتنے ارمانوں سے اس کا بیاہ کیا تھا۔" دولہا کی ماں، دلہن کی ماں کو کوس رہی تھی۔ "بہن! سچ بتاؤں، اس کی طبیعت کا ہمیں بھی نہیں پتہ تھا، شادی کی رات اچانک ہی بخار چڑھ گیا۔" دلہن کی ماں نے صفائی پیش کی ، ان کا دل انجانے خدشات کا مسکن بنا ہوا تھا۔ پھر بخار کا یہ سلسلہ چلتا رہا، کبھی اتر جاتا اور کبھی چڑھ جاتا۔ "بیٹا! مجھے لگتا ہے کہ دلہن پر جادو ہے، تم اسے واپس اس کے گھر چھوڑ آؤ۔" دولہا کی ماں اپنی دل کی بات زبان پر لے ہی آئیں۔ "اماں! میں نے اس سے نکاح کیا ہے، اور اسکی ہر خوشی اور تکلیف کو قبول کیا ہے، ایسے قبول کا کیا فائدہ کہ صرف خوشی میں ساتھ ہو اور تکلیف میں دور کردیا جائے۔" دولہا نے غیرت کا ثبوت دیتے ہوئے کہا۔ "بیٹا ! پھر جادو کا پتہ کروا لو تاکہ توڑ کروا لیا جائے، تم دلہن کی ایک قمیص مجھے دینا، میں پتہ کروا لوں گی۔" دولہا کی ماں نے ایک اور تیر پھینکا۔ "اماں! کوئی جادو وادو نہیں، جادو نہ ہوگیا مذاق ہوگیا، جس کو دیکھو، اپنی ناکامیوں، محرومیوں اور مایوسیوں کو جادو کی آڑ دے رہا ہے، اگر اس کثرت سے جادو ہوتے ہوں تو اس کا مطلب ہوا کہ ہماری آدھی آبادی، باقی آدھی آبادی پر جادو کروا رہی ہے، ممکن ہے یہ؟" دولہا نے مضبوط دلیل پیش کی اور کمرے سے نکل گیا۔ ساس صاحبہ نے خو د ہی خاموشی سے دلہن کی قمیص حاصل کی اور جادو کے تعین کے لئے بھجوا دیا۔ "بی بی! آپ کی بہو پر بہت سخت جادو ہے ، اور جادو کروانے والا آپ کا قریبی رشتہ دار ہے۔" عامل بابا نے وہی الفاظ کہے جو وہ ہر گاہک کو کہتا تھا ورنہ اس کے پاس کون آتا۔ "بابا جی! کس نے کروایا ہے؟" ساس صاحبہ نے بے چینی سے پوچھا۔ "تمھارے بہت قریب، تمھارے اردگرد ہی ہے وہ جادو کروانے والی، وہ شروع سے تمھاری دشمن ہے۔" عامل بابا نے ایک اور نفسیاتی جال پھینکا۔ "ہونہہ! میں سمجھ گئی، یہ کس کا کام ہے، تبھی تو وہ بیماری کی اس رات دبی دبی مسکراہٹ کے ساتھ پھر رہی تھی۔" ساس صاحبہ اپنے دل کا بغض زبان پر لے آئیں۔ "یہ چار مہینے کا نازک عمل ہے، ہر مہینے ایک دفعہ بہو کو بھی لانا ہوگا، اسے دم کیا ہوا بیری کے پتوں کا پانی بھی پلانا ہوگا،ا گلی دفعہ سو بیری کے پتے بھی لے آنا۔" عامل بابا گاہک کو اچھی طرح اپنے جال میں پھنسا رہے تھے۔ "بیٹا ! میں نہ کہتی تھی کہ بہو پر جادو ہے، اور شک بھی ہماری قریبی رشتہ دار پر ہے۔" اماں ، بیٹے کو یہ بات بتاتے ہوئے بہت خوش تھیں۔ "اماں! یہ کسی پر تہمت لگانا ہے اور اس کا بہت گناہ ہے، اس طرح کی تہمت کئی کبیرہ گناہوں کا مجموعہ ہے، کینہ، حسد، بغض، بد گمانی، چغلی۔۔۔۔۔" بیٹے نے اور ہی بات کہہ دی۔ "بس کر! مجھے نہ سمجھا، بہو کو ہر مہینہ ایک دفعہ لے کر جانا ہے اور تو نے سو بیری کے پتوں کا انتظام کرنا ہے۔" اماں نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا۔ "کیا؟ یہ نہیں ہوسکتا۔ میری بیوی ، میری غیرت ہے، میری عزت ہے، وہ کہیں نہیں جائے گی اور نہ ہی ہمیں کسی توڑ کی ضرورت ہے، اول تو جادو نہیں، اگر بالفرض جادو بھی ہوا تو اس کا علاج قرآن پاک کی تلاوت ہے، پہلے بھی ہم کرتے ہیں، اب ہم اس کا معمول اور بھی بڑھا دیں گے، میں زہرا کو بھی کہہ دوں گا۔" دلہا میاں ایمان کی پختگی کے ساتھ بولے۔ اماں کو یہ معلوم ہوچکا تھا کہ بیٹا ان کی باتوں میں آنے والا نہیں۔ "قرآن پاک تو ہم سب پڑھتے ہیں ، پھر ایسا کیوں؟" اماں بھی کہاں ہار ماننے والی تھیں۔ "باقی سب کا تو نہیں پتہ، لیکن آ پ کا ضرور اندازہ ہے، آپ نے دس سال سے اپنے زیور کی زکوٰة نہیں دی، جو رقم آپ کو ورثے سے ملی تھی اسے آپ نے فکس کروایا ہوا ہے، اور ماہانہ اس کا سود لیتی ہیں، اماں! سود اللہ تعالیٰ سے جنگ ہے ، حرام مال کے ہوتے ہوئے کیسے آپ کے نیک اعمال میں برکت آسکتی ہے؟" دولہا یہ کہتا ہوا کمرے سے چلا گیا۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

آج تھوڑا سا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

آج تھوڑا سا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

آپ کو دفناکر واپس آتے ہی آپ کے لواحقین کا دھیان رخصت ہوتے ہوئے مہمانوں کے کھانے کے بندوبست کی طرف جائے گا کہ انھیں کھانا کھلا کر رخصت کرتے ہیں۔ ایک ہفتہ گزرے گا آپ کے بچوں کے اسکول واپسی کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ دو ہفتے گزریں گے افسوس کرنے والوں کا آنا جانا بند ہوجائے گا۔ تین ہفتوں تک آپ کی قبر کی زیارت روزانہ سے دو یا تین دن بعد پر آ جائے گی۔ ایک ماہ گزرے گا گھر میں واپس ٹی وی چلنا شروع ہوجائے گا۔ تقریبا ڈیڑھ ماہ بعد آپ کے بچے واپس فلموں، گانوں کارٹونز کی جانب آ جائیں گے۔ آپ کی قبر کی زیارت جمعہ جمعہ یعنی ساتویں دن ہوجائے گی۔ دو ماہ تک آپ کی بیوی یا شوہر کسی بات پر ہنس لیا کریں گے۔ تھوڑا مسکرا لیا کریں گے۔ چار ماہ تک گھر میں واپس بالی ووڈ ہالی ووڈ  موویز گانوں کا مکمل راج ہوچکا ہوگا۔ مزاحیہ باتوں پر قہقہے گونج رہے ہوں گے۔ چھے ماہ گزرے آپ کی قبر پر اب مہینے میں ایک بار چکر لگتا ہے۔ ایک سال گزرا اور گھر والے سوچیں گے آج پورا سال ہوگیا۔ آخری بار قبر پر کب گئے تھے؟ شاید ایک ماہ پہلے؟ آخری بار دعا کب کی تھی؟ شاید یاد بھی نہیں۔” یقین کریں آپ جتنے بھی توپ کیوں نا ہوں محض ایک سال میں آپ سورہ دہر کی پہلی آیات کا عملی نمونہ ہوں گے انسان پر ایک ایسا دور بھی تھا کہ وہ کچھ نہ تھا۔ بے شک یہ پیدائش سے پہلے کی بات ھے۔ آپ اسے وفات کے بعد بھی سوچ لیں ہم آپ چاہے جتنے بھی لوگوں کے محبوب ھوں ہم کچھ نہیں، ھماری اوقات کچھ نہیں... مختصر یہ کہ اپنے لیے نیک اعمال خود ھی تیار کریں، مرنے کے بعد کسی کے بھروسے پہ نہ رہیں...! 🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰