*‏میں زندہ ہوں* ایک ایونٹ میں، جہاں مشہور شخصیات موجود تھیں، ایک بزرگ شخص لاٹھی کے سہارے اسٹیج پر تشریف لائے اور اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔ میزبان نے پوچھا: "کیا آپ اب بھی اکثر ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں؟" بزرگ نے کہا: "ہاں، میں اکثر جاتا ہوں!" میزبان نے پوچھا: "کیوں؟" بزرگ نے کہا: "مریضوں کو ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے، تبھی تو ڈاکٹر زندہ رہ سکتا ہے!" سامعین نے بزرگ کی مزاحیہ بات پر تالیاں بجائیں۔ میزبان نے دوبارہ پوچھا: "کیا آپ اس کے بعد فارماسسٹ کے پاس بھی جاتے ہیں؟" بزرگ نے جواب دیا: "یقیناً، کیونکہ فارماسسٹ کو بھی تو جینا ہے!" اس پر حاضرین نے اور زیادہ تالیاں بجائیں۔ پھر میزبان نے پوچھا: "تو کیا آپ فارماسسٹ کی دی ہوئی دوائیاں بھی کھاتے ہیں؟" بزرگ نے کہا: "نہیں! میں اکثر انہیں پھینک دیتا ہوں کیونکہ مجھے بھی تو جینا ہے!" اس پر سامعین زور زور سے ہنسنے لگے۔ آخر میں میزبان نے کہا: "اس انٹرویو میں آنے کا شکریہ!" بزرگ نے جواب دیا: "خوشی ہوئی! مجھے معلوم ہے کہ آپ کو بھی جینا ہے!" اس پر سامعین دیر تک ہنستے اور خوشی سے تالیاں بجاتے رہے۔ میزبان نے ایک اور سوال کیا: "کیا آپ اکثر اپنے واٹس ایپ گروپ میں سرگرم رہتے ہیں؟" بزرگ نے جواب دیا: "جی ہاں، میں کبھی کبھار پیغامات بھیجتا رہتا ہوں کیونکہ میں بھی جینا چاہتا ہوں! اگر ایسا نہ کروں تو سب سمجھیں گے کہ میں مر گیا ہوں اور گروپ ایڈمن مجھے گروپ سے نکال دے گا!" کہا جاتا ہے کہ یہ مذاق دنیا بھر میں پہلے نمبر پر آیا، کیونکہ سب کو جینا ہے! تو میرے تمام پیارے دوستو، مسکراتے رہیں اور اپنے عزیزوں کو پیغامات اور ردِعمل بھیجتے رہیں! رابطے میں رہیں! لوگوں کو بتاتے رہیں کہ آپ زندہ ہیں، خوش ہیں اور صحت مند ہیں (ذہنی طور پر بھی اور جسمانی طور پر بھی)۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں آلات کے ساتھ نہیں

لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں آلات کے ساتھ نہیں

آج میں نے اپنے والد کے ساتھ بینک میں ایک گھنٹہ گزارا تھا، کیونکہ انہیں کچھ رقم منتقل کرنی تھی۔ میں اپنے آپ کو روک نہیں سکا اور پوچھا۔ ''بابا ہم آپ کی انٹرنیٹ بینکنگ کو فعال کیوں نہیں کر دیتے؟'' ’’میں ایسا کیوں کروں گا ؟انہوں نے پوچھا۔ ٹھیک ہے، پھر آپ کو منتقلی جیسی چیزوں کے لیے یہاں ایک گھنٹہ بھی نہیں گزارنا پڑے گا۔ آپ اپنی خریداری آن لائن بھی کر سکتے ہیں سب کچھ اتنا آسان ہو جائے گا!'' میں انھیں نیٹ بینکنگ کی دنیا میں شروعات کے بارے میں بتاتے ہوۓ پر جوش تھا۔ بابا نے پوچھا، ''اگر میں ایسا کروں تو مجھے گھر سے باہر نہیں نکلنا پڑے گا؟ ہاں ہاں''! میں نے کہا۔ میں نے انھیں بتایا کہ سودا سلف بھی اب دروازے پر کیسے ڈیلیور کیا جا سکتا ہے! لیکن ان کے جواب نے میری زبان بند کر دی۔ انہوں نے کہا ''جب سے میں آج اس بینک میں داخل ہوا ہوں، میں اپنے چار دوستوں سے ملا ہوں، میں نے کچھ دیر عملے سے بات چیت کی ہے جو اب تک مجھے اچھی طرح جانتے ہیں۔ تم جانتے ہو کہ میں اکیلا ہوں یہ وہ رفاقت ہے جس کی مجھے ضرورت ہے میں تیار ہو کر بینک آنا پسند کرتا ہوں میرے پاس کافی وقت ہے۔ انہوں نے کہا دو سال پہلے میں بیمار ہوا، دکان کا مالک جس سے میں پھل خریدتا ہوں، مجھے ملنے آیا اور میرے پلنگ کے پاس بیٹھ کر رونے لگا۔ جب تمہاری ماں کچھ دن پہلے صبح کی سیر کے دوران گر گئی تھی ہمارے مقامی گروسر نے اسے دیکھا اور فوری طور پر گھر رابطہ کیا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ میں کہاں رہتا ہوں اگر سب کچھ آن لائن ہو جائے تو کیا مجھے وہ 'انسانی' ٹچ ملے گا؟ مجھے صرف اپنے فون کے ساتھ بات چیت کرنے پر مجبور کیوں کیا جائے؟ یہ رشتوں کے بندھن بناتا ہے۔ کیا آن لائن ایپس بھی یہ سب فراہم کرتی ہیں ؟ ٹیکنالوجی زندگی نہیں ہے۔