حدیث الرسول ﷺ

عَنْ جَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا مِنْ رَجُلٍ يَكُونُ فِي قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي يَقْدِرُونَ عَلَى أَنْ يُغَيِّرُوا عَلَيْهِ فَلَا يُغَيِّرُوا إِلَّا أَصَابَهُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَمُوتُوا(ابو داؤد شریف:۴۳۳۹/کتاب الملاحم)
ترجمہ : حضرت جریرؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم ﷺ سے سنا۔ آپ ﷺ فرماتے تھے کسی قوم میں جو شخص برے کام کا مرتکب ہو اور قوم کے لوگ قدرت کے باوجود اس شخص اور اس کے کام کو تبدیل نہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان لوگوں پر اپنا عذاب ان لوگوں کی موت آنے سے قبل ہی پہنچا دیتا ہے۔(ابو داؤد شریف مترجم/ج:۳/ص:۳۷۶)

​​​​ابو حازم ؒ کی حق گوئی کی تاثیر

​​​​ابو حازم ؒ کی حق گوئی کی تاثیر

سلیمان بن عبدالملک نے جو بنو امیہ کا بادشاہ تھا ـ ایک مرتبہ شیخ الحدیث ابو حازم ؒ سے دریافت کیا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟... کہ ہم لوگ دنیا کو پسند اور آخرت کو ناپسند کرتے ہیں ـ آپ نے برجستہ جواب دیا... کہ تم لوگوں نے دنیا کو آباد کیا... اور آخرت کو برباد کیا... اس لئے تم لوگ آبادی سے ویرانے کی طرف جانے سے گھبراتے ہو ـ پھر سلیمان نے پوچھا... کہ کاش ہم کو معلوم ہوجاتا کہ آخرت میں ہمارا کیا حال ہوگا؟ آپ نے فرمایا کہ قرآن پڑھ لو... تمہیں معلوم ہوجائے گا ـ سلیمان نے کہا کہ کون سی آیات پڑھوں؟ آپ نے فرمایا کہ ( اِنَّ الْاَبْـرَارَ لَفِىْ نَعِـيْمٍ ،وَاِنَّ الْفُجَّارَ لَفِىْ جَحِـيْمٍ) یعنی نکوکار یقیناﹰ جنت میں اور بدکار یقینًا جہنم میں ہوں گے ـ پھر سلیمان نے یہ دریافت کیا... کہ دربار الٰہی میں بندوں کی حاضری کا کیا منظر ہوگا؟ آپ نے جواب دیا... کہ نیکوکار کا تو یہ حال ہوگا... کہ جیسے برسوں کا بچھڑا ہوا مسافر خوشی خوشی اپنے اہل و عیال میں آتا ہے... اور بدکاروں کا یہ حال ہوگا... کہ جیسے بھاگا ہوا غلام گرفتار کرکے آقا کے سامنے پیش کیا جاتا ہے... شیخ ابو حازمؒ کی یہ حق گوئی تاثیر کا تیر بن کر سلیمان کے قلب میں پیوست ہوگئی... اور وہ چیخ مار کر رونے لگا ـ (حوالہ :- روح البیان ج ۵ ص ۲۵۳) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : اللہ والوں کی دنیا سے بے رغبتی کے ۲۰۰ واقعات (صفحہ نمبر ۴۴۴ ) مصنف : مولانا ارسلان بن اختر انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ

Image 1

Naats

Recent Articles