
خون لال ہے تو نسیں نیلی یا سبز کیوں نظر آتی ہیں؟ دلچسپ سائنس جانیں
کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ ہماری نسیں اکثر نیلی یا سبز نظر آتی ہیں، جبکہ ہم جانتے ہیں کہ خون کا رنگ لال ہوتا ہے؟ آخر اس کے پیچھے راز کیا ہے؟ آئیے اس دلچسپ سائنسی حقیقت کو مختصر اور آسان انداز میں سمجھتے ہیں۔ خون کا رنگ لال کیوں؟ خون میں ہیموگلوبن نامی پروٹین ہوتا ہے، جو آکسیجن کو جسم کے ہر حصے تک پہنچاتا ہے۔ آکسیجن ملنے پر یہ چمکدار لال ہو جاتا ہے، یہی وہ خون ہے جو ہمارے جسم میں دوڑتا ہے۔ نسیں نیلی کیوں دکھائی دیتی ہیں؟ یہ دراصل ہماری آنکھوں اور دماغ کا بنایا ہوا بصری دھوکا ہے۔ نسیں نیلی یا سبز نہیں ہوتیں، بلکہ ہمیں ایسی نظر آتی ہیں۔ اس کی وجہ روشنی اور جلد کی ساخت ہے۔ سائنس کیا کہتی ہے؟ جب روشنی ہماری جلد پر پڑتی ہے، تو لال روشنی کی لہریں لمبی ہوتی ہیں اور جلد میں گہرائی تک چلی جاتی ہیں۔ نیلی روشنی کی لہریں کم گہری جاتی ہیں اور جلد سے فوری طور پر منعکس ہوتی ہیں۔ اس لیے ہماری آنکھیں زیادہ تر نیلی روشنی پکڑتی ہیں، اور نسیں نیلی یا سبز دکھائی دیتی ہیں۔ آکسیجن کا کوئی تعلق نہیں بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ نسیں نیلی اس لیے دکھتی ہیں کیونکہ ان میں آکسیجن کے بغیر خون ہوتا ہے۔ لیکن یہ غلط ہے۔ آکسیجن کے بغیر خون بھی گہرا لال ہوتا ہے، نیلا نہیں۔ نیلا رنگ صرف روشنی اور جلد کی ساخت کا کمال ہے۔ جلد کے رنگ کا کردار گوری جلد والوں میں نسیں زیادہ واضح اور نیلی/سبز نظر آتی ہیں، جبکہ گہری جلد میں یہ کم نمایاں ہوتی ہیں۔ جلد کی موٹائی، رنگ، اور نسوں کی گہرائی اس بات کا فیصلہ کرتی ہیں کہ نسیں کس رنگ کی دکھیں گی۔ ہر شخص کا نظارہ مختلف دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر شخص کی آنکھیں رنگوں کو ایک جیسا نہیں دیکھتیں۔ کوئی نسوں کو نیلی، کوئی سبز، یا کوئی سرمئی دیکھ سکتا ہے۔ یہ آپ کے بصری ادراک پر منحصر ہے۔ نتیجہ نسیں نیلی یا سبز نہیں ہوتیں، بلکہ روشنی کی منعکس ہونے والی لہروں اور جلد کی ساخت کی وجہ سے ہمیں ایسی دکھائی دیتی ہیں۔ یہ سائنس اور بصری دھوکے کا شاندار امتزاج ہے۔ اب اگلی بار جب کوئی پوچھے کہ "خون لال ہے تو نسیں نیلی کیوں؟" تو آپ سائنسی جواب سے سب کو حیران کر سکتے ہیں!