
جنوب مشرقی افغانستان میں تباہ کن زلزلہ: 600 سے زائد ہلاک، 1500 زخمی
جنوب مشرقی افغانستان کے صوبوں کنڑ اور ننگرہار میں اتوار کی رات آنے والے 6.0 شدت کے زلزلے نے قیامت خیز تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں 600 سے زائد افراد جاں بحق اور 1500 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ زلزلے کا مرکز ننگرہار کے شہر جلال آباد سے 27 کلومیٹر دور، صرف 8 کلومیٹر کی گہرائی پر تھا، جس نے کنڑ کے اضلاع نورگل، سوکی، وٹ پور، مانوگی، اور چپہ درہ کو شدید نقصان پہنچایا۔ طالبان حکومت نے عالمی برادری سے فوری امداد کی اپیل کی ہے، جبکہ بھارت سمیت دیگر ممالک نے انسانی امداد کی پیشکش کی ہے۔ زلزلے کی تفصیلات امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، زلزلہ 31 اگست 2025 کی رات 11:47 بجے آیا، جس کی شدت 6.0 سے 6.2 کے درمیان رہی۔ اس کی کم گہرائی اور گنجان آباد علاقوں سے قربت نے تباہی کو بڑھاوا دیا۔ کنڑ میں 610 افراد ہلاک اور 1300 زخمی ہوئے، جبکہ ننگرہار میں 12 اموات اور 255 زخمیوں کی تصدیق ہوئی۔ زلزلے نے متعدد دیہات کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا، جہاں مٹی اور لکڑی سے بنی عمارتیں گر گئیں۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں سرگرم ہیں، لیکن لینڈ سلائیڈنگ اور ناقص مواصلاتی نظام امدادی کاموں میں رکاوٹ ہیں۔‘ وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے بتایا کہ ’ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ بہت سے علاقوں سے رپورٹس موصول نہیں ہوئیں۔‘ صحت عامہ کے ترجمان شرافت زمان نے تصدیق کی کہ کابل، کنڑ، اور ننگرہار سے طبی ٹیمیں اور ہیلی کاپٹرز زخمیوں کو منتقل کر رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں بجلی اور مواصلات کے نظام کی بندش نے امدادی سرگرمیوں کو مزید مشکل بنا دیا۔ پس منظر اور نقصانات جلال آباد، جو پاکستان کے ساتھ سرحدی گزرگاہ کے قریب ایک اہم تجارتی مرکز ہے، زلزلے سے بری طرح متاثر ہوا۔ اس کی آبادی تقریباً 3 لاکھ ہے، لیکن مضافاتی علاقوں میں ناقص تعمیرات، جن میں مٹی کی اینٹوں اور لکڑی سے بنے گھر شامل ہیں، زلزلے کے سامنے ڈھیر ہو گئیں۔ شدید بارشوں نے پہلے ہی عمارتوں کی ساختی کمزوری بڑھا دی تھی، جس نے نقصان کو دوچند کر دیا۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے افغانستان کی معاشی مشکلات اور قحط جیسی صورتحال کو ’غیر معمولی بحران‘ قرار دیا، جو امدادی کاموں کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔ عالمی ردعمل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایکس پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’ہم متاثرین کے لیے ہر ممکن انسانی امداد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔‘ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں نے بھی امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ طالبان نے عالمی برادری سے فوری امداد کی اپیل کی ہے، کیونکہ ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ چیلنجز اور مستقبل افغانستان، جو گزشتہ دہائی میں 7000 سے زائد زلزلہ ہلاکتوں کا شکار ہو چکا ہے، اس تباہی سے نمٹنے کے لیے محدود وسائل رکھتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ناقص تعمیرات اور طبی سہولیات کی کمی نے ہلاکتوں کو بڑھایا۔ امدادی ٹیمیں ملبے میں دبے افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن لینڈ سلائیڈنگ اور مواصلاتی مسائل امداد کی راہ میں حائل ہیں۔ ’’یہ زلزلہ ہمارے لیے ایک عظیم امتحان ہے، لیکن ہم اپنے لوگوں کی مدد کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘ — طالبان ترجمان حوالہ جات بی بی سی، ایکسپریس، امت نیوز، ڈان نیوز، سچ ٹی وی، ایکس پوسٹ از