
ٹرمپ نے روس-یوکرین امن مذاکرات سے ہاتھ کھینچ لیا، دوطرفہ ملاقات پر زور
ٹرمپ کا روس-یوکرین امن مذاکرات سے پسپائی؟ کہا: پہلے دونوں ممالک بغیر امریکی ثالثی کے ملاقات کریں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روس-یوکرین تنازع کے حل کے لیے جاری امن مذاکرات میں براہِ راست شمولیت سے قدم پیچھے کھینچ لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ٹرمپ چاہتے ہیں کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتین اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پہلے بغیر امریکی ثالثی کے ملاقات کریں، جس کے بعد تین فریقی مذاکرات ہوں گے۔ یہ فیصلہ ٹرمپ کے انتخابی وعدوں سے انحراف ہے، جن میں انہوں نے یوکرین تنازع کو 24 گھنٹوں میں حل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ آئیے، اردو ادب کے شائستہ و بلیغ اسلوب میں اس خبر کی تفصیلات مختصراً جانتے ہیں۔ ٹرمپ کی نئی حکمتِ عملی امریکی صدر نے حال ہی میں الاسکا میں پوتین سے ملاقات کی، جہاں تین گھنٹے تک یوکرین تنازع پر بات چیت ہوئی۔ اس ملاقات کے بعد ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کے بجائے مستقل امن معاہدے پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پوتین اور زیلنسکی پہلے دوطرفہ ملاقات کریں، اور وہ اس کے نتائج کا انتظار کریں گے۔ انہوں نے WABC ریڈیو کو بتایا، "میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ اس ملاقات میں کیا ہوتا ہے۔" یہ حکمتِ عملی یورپی رہنماؤں اور یوکرین کے لیے تشویش کا باعث بنی ہے، کیونکہ وہ فوری جنگ بندی کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ روس کی جارحیت روکی جا سکے۔ زیلنسکی نے خبردار کیا کہ جنگ بندی کے بغیر مذاکرات روس کو فوجی برتری حاصل کرنے کا موقع دیں گے۔ روس کے مطالبات اور یوکرین کی پوزیشن روس نے مذاکرات کے لیے سخت شرائط رکھی ہیں، جن میں یوکرین سے ڈونباس خطے کا مکمل انخلا، نیٹو میں شمولیت سے دستبرداری، اور غیر جانبداری شامل ہے۔ دوسری جانب، زیلنسکی نے روس سے مکمل فوجی انخلا، جنگی قیدیوں کی رہائی، اور یوکرین کے لیے مضبوط سیکیورٹی گارنٹی کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی رہنماؤں نے بھی زور دیا کہ کوئی بھی معاہدہ یوکرین کی خودمختاری اور بین الاقوامی سرحدوں کا احترام کرے۔ امریکی کردار اور سیکیورٹی گارنٹی ٹرمپ نے واضح کیا کہ امن معاہدے کے بعد یوکرین میں امریکی فوجی تعینات نہیں کیے جائیں گے، لیکن وہ یورپی ممالک کے ساتھ مل کر سیکیورٹی گارنٹی کے لیے "ہوائی مدد" فراہم کر سکتے ہیں۔ پینٹاگون کے حکام نے یورپی فوجی رہنماؤں کو یقین دلایا کہ امریکا یوکرین کے تحفظ میں محدود لیکن اہم کردار ادا کرے گا۔ ایکس پر ایک صارف نے لکھا: "ٹرمپ نے روس-یوکرین مذاکرات سے ہاتھ کھینچ لیا! کیا یہ امن کی راہ میں رکاوٹ بنے گا؟" — @GlobalEyeNews عالمی ردعمل یورپی رہنما، بالخصوص فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں، نے پوتین کے امن کے ارادوں پر شکوک کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ پوتین یوکرین کی خودمختاری ختم کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب، ٹرمپ کے اس فیصلے کو یورپی سفارت کار "انتظار اور مشاہدہ" کی پالیسی سمجھ رہے ہیں، جو پوتین کے غیر مخلصانہ رویے کو بے نقاب کر سکتی ہے۔ "امن کی راہ میں ہر قدم اہم ہے، لیکن خلوصِ نیت اس کا سب سے بڑا امتحان ہے۔" — ایک یورپی سفارت کار حوالہ جات دی گارجین، نیو یارک ٹائمز، رائٹرز، بی بی سی، سی این این، ایکس پوسٹ