https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/6803_2025-08-02_islamictube.gif

غازی آباد میں بھائی بہن کی خودکشی: 22 صفحات کا نوٹ، والد اور سوتیلی ماں پر الزامات

واقعے کی تفصیل: غازی آباد کے گووند پورم ایچ بلاک میں 31 جولائی 2025 کی شام ایک دلدہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے 28 سالہ افسر اویناش کمار سنگھ اور ان کی 25 سالہ بہن انجلی سنگھ نے زہریلا مادہ کھا کر خودکشی کر لی۔ دونوں بھائی بہن اپنے گھر کے ایک کمرے میں بے ہوش حالت میں ملے، جہاں سے انہیں فوری طور پر سرودے ہسپتال لے جایا گیا، لیکن ڈاکٹروں نے دونوں کو مردہ قرار دے دیا۔ ابتدائی طور پر پولیس کو کوئی خودکشی نوٹ نہیں ملا، اور خاندان نے کسی قانونی کارروائی سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم، جمعہ کو کمرے کی دوبارہ تلاشی کے دوران پولیس کو انجلی کی ڈائری سے 22 صفحات پر مشتمل ایک خودکشی نوٹ ملا، جس نے اس سانحے کی وجوہات کو کھول کر رکھ دیا۔ انجلی نے اپنے نوٹ میں لکھا: ’’ہماری موت کے ذمہ دار مس ریتو (سوتیلی ماں) اور مسٹر سکھبیر سنگھ (والد) کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ میرے بینک اکاؤنٹ اور پی ایف کے پیسوں کا حق دار میرا دوست مہیم ہوگا۔ میری چتا کو مس ریتو اور مسٹر سکھبیر ہاتھ نہ لگائیں۔ میری چتا کو آگ صرف مہیم دے گا۔‘‘ انجلی نے اس نوٹ کے صفحات کی تصاویر واٹس ایپ کے ذریعے اپنے والد سکھبیر سنگھ، سوتیلی ماں ریتو، ماموں انیل سنگھ، اور ماں رانی کو بھیجیں، تاکہ ان کی آواز دب نہ سکے۔ نوٹ میں انہوں نے اپنے والد اور سوتیلی ماں پر ذہنی اور جذباتی اذیت دینے کا الزام لگایا، جو ان کے مطابق معاشرے کے جھوٹے رسم و رواج اور وقار کے نام پر کیا جاتا رہا۔ خودکشی نوٹ کی تفصیلات: انجلی کا 22 صفحات کا نوٹ ایک ایسی چیخ کی مانند ہے جو برسوں کی خاموشی کو توڑتی ہے۔ اس میں انہوں نے اپنے والد سکھبیر سنگھ کے رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا: ’’باپ ہونا صرف بچے کو جنم دینا یا اسکول کی فیس بھرنا نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ وقت گزارنا، اس کی خواہشات پوری کرنا بھی ہوتا ہے۔ میرے بھائی نے سخت محنت سے سرکاری نوکری حاصل کی، لیکن اسے بھی اتنا ستایا گیا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ گھومنے بھی نہ جا سکتا تھا۔ سکھبیر سنگھ، تمہیں باپ کہنا مجھے پسند نہیں۔ تمہیں میرے جسم کو چھونے کا کوئی حق نہیں۔ تم نے اپنی دوسری شادی کے لیے اپنے بچوں کی خوشیوں کا گلا گھونٹ دیا۔ اپنی بیوی تمہیں مبارک ہو۔‘‘ انجلی نے اپنی سوتیلی ماں ریتو پر بھی سنگین الزامات عائد کیے۔ انہوں نے لکھا کہ ریتو نے ان کے کردار پر سوال اٹھائے، انہیں بدنام کیا، اور گالیاں دیں، لیکن ان کے والد خاموش رہے اور ان کی ایک نہ سنی۔ انہوں نے لکھا: ’’کچھ لوگ کہیں گے کہ میں بری ہوں کہ اپنے ماں باپ کے بارے میں ایسا لکھ رہی ہوں۔ لیکن مجھے پتہ ہے کہ سوتیلی ماں کے ساتھ 16 سال کیسے گزرے۔ اس درد کو میرے علاوہ میرا بھائی ہی سمجھتا تھا۔‘‘ انجلی نے ریتو کو خبردار کیا کہ وہ ان کے نوٹ کے صفحات نہ پھاڑیں، کیونکہ انہوں نے ان کی تصاویر کئی لوگوں کو بھیج دی ہیں۔ انہوں نے لکھا: ’’اگر میں اکیلی مرتی تو میرے کردار پر سوال اٹھتے۔ اسی لیے ہم دونوں بھائی بہن نے یہ قدم اٹھایا۔ ہم ذہنی تناؤ سے گزر رہے تھے۔ اب تم معاشرے میں سر اٹھا کر جینا۔‘‘ انجلی نے اپنے دوست مہیم کو اپنا سب سے بڑا سہارا قرار دیا، جس نے ان کی مشکلات کو سمجھا۔ انہوں نے لکھا: ’’مہیم، اب سب کچھ تیرے حوالے۔ میں اس دنیا کو چھوڑ کر جا رہی ہوں۔ میری چتا کو آگ تو ہی دے گا۔ میرے والدین یا کوئی اور میرے جسم کو ہاتھ نہ لگائے۔ میرے ایک بینک اکاؤنٹ کے سارے پیسے تو رکھ لے، یہ میرا چھوٹا سا تحفہ ہے۔ دوسرے اکاؤنٹ کے پیسے اور میری پالیسی ایچ-352 کے مکینوں کو دے دینا۔‘‘ ایک رشتہ دار کے مطابق، مہیم انجلی کا گرافک ڈیزائنر دوست تھا، اور دونوں نے مل کر کچھ کام کیا تھا۔ تاہم، انجلی کئی سالوں سے نوئیڈا کی رینوک ایکسپورٹ کمپنی میں ٹیم لیڈر کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ خاندانی پس منظر اور الزامات: اویناش اور انجلی کے ماموں دیویندر سنگھ نے کوی نگر تھانے میں تحریر دی، جس میں انہوں نے سکھبیر سنگھ، ریتو رانی، اور اویناش کے دادا بھگوان سہائے پر بھائی بہن کو خودکشی کے لیے اکسانے کا الزام لگایا۔ دیویندر کے مطابق، اویناش اور انجلی کی والدہ کملیش کی شادی 1995 میں سکھبیر سنگھ سے ہوئی تھی۔ چند سال بعد سکھبیر کے میرٹھ کی ایک خاتون ریتو سے تعلقات استوار ہوئے، جس کی وجہ سے کملیش کو ذہنی اور جسمانی اذیت دی گئی۔ دیویندر نے دعویٰ کیا کہ 2007 میں سکھبیر نے ریتو سے شادی کرنے کے لیے کملیش کو زہر دے کر قتل کر دیا۔ کملیش کی موت کے چند ماہ بعد ہی سکھبیر نے ریتو سے شادی کر لی۔ دیویندر نے الزام لگایا کہ ریتو اور سکھبیر نے اویناش اور انجلی کو مسلسل ذہنی اذیت دی۔ وہ دونوں سے کہتے تھے کہ ’’کاش تم بھی اپنی ماں کے ساتھ مر جاتے۔‘‘ ان کے دادا بھگوان سہائے بھی اس اذیت میں شامل تھے۔ دیویندر کے مطابق، دو دن قبل ریتو کا بچوں سے جھگڑا ہوا تھا، جس سے وہ شدید پریشان تھے۔ اس اذیت سے تنگ آکر دونوں بھائی بہن نے اپنی ماں کی طرح زہریلا مادہ کھا کر زندگی ختم کر لی۔ اویناش اور انجلی کی ماں کملیش کی موت کے بعد دونوں بچوں کو کچھ عرصے کے لیے ان کی ماں رانی نے اپنے گھر ایندرا پورم میں پالا تھا۔ تاہم، سکھبیر نے بعد میں انہیں دوبارہ اپنے گھر گووند پورم لے آئے، جہاں ان کا استحصال دوبارہ شروع ہو گیا۔ دیویندر نے بتایا کہ بچوں کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر مارا پیٹا جاتا تھا، اور انہیں دھمکی دی جاتی تھی کہ ’’تمہاری ماں کی طرح تم بھی مر جاؤ تو اچھا ہے۔‘‘ پولیس کی کارروائی: کوی نگر کے ای سی پی بھاسکر ورما نے بتایا کہ دیویندر کی تحریر موصول ہو چکی ہے، اور الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں کملیش کی موت اور حالیہ الزامات کی جانچ پڑتال کے بعد ہی قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس نے دونوں کے جسموں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے، اور ڈاکٹروں کے مطابق دونوں نے سلفراس کھایا تھا۔ جمعہ کو ملنے والے خودکشی نوٹ نے مقدمے کو ایک نئی سمت دی ہے، اور پولیس اب اس کی بنیاد پر تفتیش کر رہی ہے۔ ڈی سی پی سٹی دھوال جیسوال نے کہا: ’’بھائی بہن کی خودکشی کے معاملے میں ایک خودکشی نوٹ ملا ہے۔ اس میں کچھ باتیں شیئر کی گئی ہیں۔ والد اور سوتیلی ماں کو موت کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ معاملے کی تحقیقات جاری ہیں، اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘‘ خاندان کا ردعمل: سکھبیر سنگھ پوسٹ مارٹم ہاؤس کے باہر زمین کی طرف دیکھتے ہوئے پائے گئے۔ انہوں نے کہا: ’’میرا تو سب کچھ لٹ گیا۔ دونوں بچوں کی لاشیں لے کر میں گھر کیسے جاؤں؟ اس گھر میں اب میرے لیے کیا رہ گیا؟ کملیش نے زہر کھا کر خودکشی کی تھی۔ بچوں کی دیکھ بھال کے لیے میں نے دوسری شادی کی۔ ریتو سے کوئی اولاد نہ لینے کا فیصلہ کیا تاکہ یہ بچے میرا مستقبل ہوں۔ میرا بیٹا بہت ہونہار تھا، آئی بی میں افسر بن گیا۔ ہم ریتو کے ساتھ مل کر کماتے تھے، لیکن اب کس کے لیے؟ مجھے نہیں پتہ کہ انہوں نے یہ قدم کیوں اٹھایا۔‘‘ سکھبیر کی باتوں میں درد تو جھلکتا تھا، لیکن انجلی کے نوٹ نے ان کے کردار پر سنگین سوال اٹھائے ہیں۔ سماجی و نفسیاتی تناظر: یہ واقعہ نہ صرف ایک خاندان کے اندرونی تنازعات کو ظاہر کرتا ہے بلکہ سوتیلے رشتوں سے جڑے معاشرتی مسائل اور ذہنی صحت کے بحران پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ اویناش ایک ہونہار آئی بی افسر تھا، جو حال ہی میں دہلی کے چانکیہ پوری دفتر میں الیکٹریکل ڈیپارٹمنٹ میں تعینات ہوا تھا۔ انجلی نوئیڈا کی ایک ایکسپورٹ کمپنی میں ٹیم لیڈر تھیں اور کافی تعلیم یافتہ تھیں۔ دونوں بہن بھائی اپنی محنت سے زندگی میں کامیابی کی طرف بڑھ رہے تھے، لیکن خاندانی تناؤ نے انہیں اس قدر توڑ دیا کہ انہوں نے موت کو گلے لگا لیا۔ ایک ایکس پوسٹ میں ایک صارف نے لکھا: ’’یہ واقعہ ہمارے معاشرے کی تلخ حقیقت ہے۔ سوتیلے رشتوں میں اکثر بچوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے، اور ذہنی صحت کے مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔ اویناش اور انجلی کی کہانی ہر اس شخص کے لیے سبق ہے جو اپنے بچوں کی بات سننے سے گریز کرتا ہے۔‘‘ جان ہاپکنز یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق، بھارت میں ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کی وجہ سے خودکشی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں۔ اس سانحے نے ایک بار پھر ذہنی صحت کے لیے بہتر وسائل اور سماجی حمایت کے نظام کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ ماخذ: امر اجالہ: نو بھارت ٹائمز: ہندوستان: زی نیوز: جاگرن: ٹی وی 9 ہندی: کرنٹ کرائم: ایکس پوسٹس: