https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/6141_2025-08-02_islamictube.webp

ہماچل سے راجستھان تک: مون سون کی تباہی کا عظیم المیہ

واقعے کی تفصیل: مون سون کی آمد نے بھارت کے شمالی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جہاں ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، اور اتراکھنڈ جیسے پہاڑی علاقوں سے لے کر راجستھان کے میدانی علاقوں تک تباہی کا منظر عام ہے۔ ہماچل پردیش کے لاحول و سپتی، منڈی، اور کانگڑہ اضلاع میں شدید بارشوں اور بادلوں کے پھٹنے سے زندگی مفلوج ہو گئی۔ جموں و کشمیر میں امرناتھ یاترا کو 3 اگست تک معطل کر دیا گیا، جبکہ راجستھان کے 16 اضلاع میں اسکولوں کی بندش نے تعلیمی نظام کو بھی متاثر کیا۔ ہماچل پردیش: تین مقامات پر بادلوں کا پھٹنا ہماچل پردیش کے لاحول و سپتی علاقے میں جمعہ کے دن تین مقامات پر بادلوں کے پھٹنے نے تباہی مچائی۔ پہلا واقعہ ٹینڈی کے قریب پوہرے نالہ میں پیش آیا، جہاں سیلاب نے ایک گاڑی کو کچرے کے ڈھیر میں پھنسا دیا۔ اس کے نتیجے میں اُدے پور-کیلاڑ روڈ بند ہو گیا، جسے شام تک بارڈر روڈز آرگنائزیشن (بی آر او) نے بحال کیا۔ دوسرا واقعہ یانگلا وادی میں ہوا، جہاں لوگوں نے سیلابی ریلے سے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں۔ تیسرا واقعہ جسپاہ میں رپورٹ ہوا، جہاں پانی کے تیز بہاؤ نے املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔ کانگڑہ ضلع میں مسلسل بارشوں کے باعث سات باڑے اور دو مکانات زمین بوس ہو گئے۔ ہری پور تعلقہ کے گولر گاؤں میں ایک 76 سالہ شخص ٹیلے سے گرنے کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔ کیچڑ اور پانی کے بہاؤ نے حالات کو مزید خراب کر دیا، جس کے باعث چمبا کے باجولی-ہولی اور گرینکو بودھل جَل-برقی منصوبوں کو حفاظتی وجوہات کی بنا پر غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا۔ ایک مقامی رہنما نے ایکس پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’ہماچل کی وادیاں فطرت کی خوبصورتی کا مرقع ہیں، لیکن جب یہ وادیاں غضبناک ہوتی ہیں تو سب کچھ تہس نہس ہو جاتا ہے۔ ہماری دعائیں متاثرین کے ساتھ ہیں۔‘‘ امرناتھ یاترا کی معطلی: جموں و کشمیر میں شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث امرناتھ یاترا کو 3 اگست تک معطل کر دیا گیا۔ منڈی کے قریب پنڈوہ اور بیلاس پور کے سملیٹو میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کیرت پور-منالی فور لاین روڈ تقریباً نو گھنٹوں تک بند رہا، جس سے سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔ اس صورتحال نے یاتریوں اور مقامی لوگوں کے لیے شدید مشکلات پیدا کیں۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا: ’’امرناتھ یاترا کے راستے پر لینڈ سلائیڈنگ نے یاتریوں کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ انتظامیہ کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ یاتری محفوظ رہیں۔‘‘ راجستھان: 16 اضلاع میں اسکول بند راجستھان میں مون سون کی شدت نے 16 اضلاع میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے پر مجبور کر دیا۔ جے پور میٹروپولیٹن سینٹر کے ڈائریکٹر رادھے شیام شرما نے بتایا کہ اگلے پانچ سے سات دنوں تک مون سون کی سرگرمی جاری رہے گی۔ ایک نئے کم دباؤ کے نظام کے جھارکھنڈ سے مشرقی راجستھان تک پہنچنے کی توقع ہے، جس سے کوٹہ، جے پور، اجمیر، اور اودے پور ڈویژن میں 200 ملی میٹر سے زائد بارش کا امکان ہے۔ اس صورتحال نے نہ صرف تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کیا بلکہ روزمرہ زندگی کو بھی درہم برہم کر دیا۔ کیدارناتھ یاترا پر اثر: اتراکھنڈ میں بھی مون سون کی تباہ کاریوں نے کیدارناتھ یاترا کو تیسرے دن تک معطل رکھا۔ شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ نے پیدل راستوں کو نقصان پہنچایا، جس سے تقریباً 200 یاتری بھمبلی گڑھوال منڈل وکاس نگم کمپلیکس میں پھنس گئے۔ اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے بتایا کہ ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) یاتریوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ امدادی اور بچاؤ کی کوششیں: ہماچل پردیش کے وزیراعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے لیے 50,000 روپے کی فوری امداد اور تین ماہ تک کرائے کے مکان کے لیے 5,000 روپے ماہانہ دینے کا اعلان کیا۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف)، اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف)، اور پولیس کی ٹیمیں ڈرونز کی مدد سے لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے وزیراعلیٰ سکھو سے رابطہ کر کے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔ نقصانات کا تخمینہ: ہماچل پردیش میں 27 جون سے مون سون کے آغاز سے اب تک بارش سے متعلقہ واقعات میں 77 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 655 کروڑ روپے کا مالی نقصان ہوا ہے۔ منڈی، کلو، اور شملہ اضلاع میں 115 مکانات، 23 گؤشالے، 10 دکانیں، اور تین مچھلی فارم تباہ ہو چکے ہیں۔ ایک قومی شاہراہ اور پانچ دیگر سڑکیں بند ہیں، جبکہ 162 مویشی ہلاک ہوئے۔ نتیجہ: یہ قدرتی آفت نہ صرف ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، اور راجستھان کے باشندوں کے لیے ایک بڑا امتحان ہے بلکہ انتظامیہ کے لیے بھی ایک چیلنج ہے کہ وہ فوری اور موثر امدادی اقدامات کرے۔ بادلوں کے پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ، اور سیلاب نے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا، لیکن انسانی ہمدردی اور امدادی ٹیموں کی محنت امید کی کرن بن کر سامنے آئی ہے۔ جیسا کہ ہماچل کے ایک متاثرہ شخص نے کہا: ’’ہمارا سب کچھ بہہ گیا، لیکن ہماری ہمت نہیں ٹوٹی۔ ہم دوبارہ اٹھیں گے، کیونکہ یہ ہماری زمین ہے، ہماری وادی ہے۔‘‘ ماخذ: دی ہندو: انڈیا ٹوڈے: ٹائمز آف انڈیا: ایکس پوسٹس: بزنس ٹوڈے: