
اسرائیل کا شام پر تیسرا حملہ: دمشق میں وزارت دفاع کی عمارت پر ڈرون حملہ، تباہی اور خوف کا عالم
واقعے کی تفصیل: 16 جولائی 2025 کو اسرائیلی فوج (IDF) نے شام کی راجدھانی دمشق میں شامی وزارت دفاع کے داخلی دروازے پر ڈرون حملہ کیا، جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ شامی سکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ کم از کم دو ڈرونز نے وزارت دفاع کی عمارت کو نشانہ بنایا، جس کے بعد حکام خوفزدہ ہو کر تہہ خانے میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ شامی سرکاری نشریاتی ادارے الاخباریہ ٹی وی کے مطابق، اس حملے میں دو شہری زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا: ’’ہم نے دمشق میں شامی حکومت کے فوجی ہیڈکوارٹر کے داخلی دروازے پر حملہ کیا ہے۔ ہم جنوبی شام میں دروز شہریوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘ یہ حملہ اسرائیل کی شام پر مسلسل تیسرے روز کی جارحیت کا حصہ ہے، جو پیر سے شروع ہوئی تھی۔ شام کے جنوبی شہر صویدہ میں دروز جنگجوؤں اور بدوی مسلح گروہوں کے درمیان جھڑپوں کو دبانے کے لیے جب سرکاری فوج شہر میں داخل ہوئی، تو دروز جنگجوؤں کے ساتھ اس کی لڑائی چھڑ گئی۔ اس تنازع کے بعد اسرائیل نے دروز اقلیت کے تحفظ کے نام پر شامی فوج کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ تنازع کی ابتدا: شامی سرکاری میڈیا کے مطابق، بدھ کے روز اسرائیل نے خاص طور پر صویدہ شہر کو نشانہ بنایا۔ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب پیر کو دروز جنگجوؤں اور بدوی مسلح گروہوں کے درمیان لڑائی کو روکنے کے لیے سرکاری فوج نے صویدہ میں داخلہ کیا۔ لیکن اس کے بجائے دروز جنگجوؤں اور سرکاری فوج کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اگرچہ فریقین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا، لیکن اس کی بار بار خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ مقامی نیوز آؤٹ لیٹ صویدہ24 کے مطابق، بدھ کی صبح صویدہ شہر اور اس کے مضافاتی دیہات پر بھاری توپ خانے اور مارٹر گولوں سے حملے کیے گئے۔ شامی وزارت دفاع نے سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کو بتایا: ’’صویدہ میں غیر قانونی گروہ جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہے ہیں۔‘‘ دروز کون ہیں؟ دروز ایک عربی اقلیتی گروہ ہیں، جن کی ابتدا 11ویں صدی میں مصر سے ہوئی۔ یہ گروہ شام، لبنان، اردن، اور اسرائیل میں پایا جاتا ہے اور اس کی آبادی تقریباً 10 لاکھ ہے۔ دروز نہ اسلام مانتے ہیں اور نہ یہودیت، بلکہ ان کا مذہب ہندو مت، بدھ مت، اور دیگر مذاہب کے امتزاج سے تشکیل پایا ہے۔ شام میں تقریباً 7 لاکھ دروز رہتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر صویدہ میں مقیم ہیں۔ شام کے زیر قبضہ گولان ہائٹس میں 29,000 سے زائد دروز ہیں، جو خود کو شامی سمجھتے ہیں اور اسرائیل کی پیش کردہ شہریت کو مسترد کر چکے ہیں۔ اس کے برعکس، اسرائیل میں رہنے والے تقریباً 1.5 لاکھ دروز نے اسرائیلی شہریت قبول کی ہے اور وہ اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیتے ہیں۔ اسرائیل دروز اقلیت کو اپنا ممکنہ اتحادی سمجھتا ہے اور اسی لیے صویدہ میں شامی فوج کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ سماجی اور سیاسی مضمرات: یہ حملے شام کے نازک سیاسی منظرنامے میں ایک نئی پیچیدگی کا اضافہ کر رہے ہیں۔ اسرائیل کی مداخلت نے شام کے اندرونی تنازع کو ایک بین الاقوامی بحران کی شکل دے دی ہے۔ دروز رہنما شیخ حکمت الحجری نے شامی فوج پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا: ’’ہم ایک ایسی جنگ کا شکار ہیں جو ہمیں تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا: ’’اسرائیل کے حملے شام کے حالات کو مزید خراب کر رہے ہیں۔ صویدہ میں دروز اور شامی فوج کے درمیان تنازع کو حل کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے۔‘‘ نتیجہ: اسرائیل کا دمشق میں شامی وزارت دفاع پر ڈرون حملہ نہ صرف شام کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے بلکہ خطے کے امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔ صویدہ میں دروز اقلیت اور شامی فوج کے درمیان تنازع نے اس حملے کو ہوا دی، لیکن اسرائیل کی مداخلت نے اسے ایک نئی جہت عطا کر دی۔ جیسا کہ ایک سیاسی تجزیہ کار نے کہا: ’’شام کی یہ جنگ نہ صرف زمین پر لڑی جا رہی ہے بلکہ سیاسی اور سفارتی محاذوں پر بھی ایک نیا موڑ لے رہی ہے۔‘‘ یہ واقعات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ جنگ کی آگ میں امن کی کوئی جگہ نہیں، اور جب تک فریقین گفت و شنید کی میز پر نہیں بیٹھیں گے، تب تک یہ خونریزی جاری رہے گی۔ ماخذ: رائٹرز: الجزیرہ: بی بی سی: شامی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس: ایکس پوسٹس: