
کروڑوں کمائی، پھر بھی اداسی کا سایہ: ایک نوجوان تاجر کی دلگداز داستان
کروڑوں کی کمائی کے باوجود اداسی: ایک ہندوستانی تاجر کی ریلٹ پوسٹ کی کہانی تاجر کی کہانی: 28 سالہ ہندوستانی تاجر نے Reddit پر اپنی زندگی کی ایک مختصر کہانی شیئر کی، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ انہوں نے لکھا: ’’میں ایک درمیانے طبقے کے خاندان سے ہوں۔ بارہویں جماعت کے بعد میں نے سی اے (چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ) کی تعلیم شروع کی، وہ بھی اسکالرشپ کے ساتھ۔ میں بہت متجسس طبیعت کا ہوں اور ہر نئی چیز کے بارے میں تحقیق کرتا رہتا ہوں کہ مارکیٹ میں کیا نیا ٹرینڈ چل رہا ہے۔ 2017 میں، میں نے ایک لاکھ روپے کے سرمایہ سے ایک اسٹارٹ اپ شروع کیا، لیکن وہ بری طرح ناکام ہو گیا۔ پھر 2020 میں، کووڈ کے دوران، جب میرے سی اے فائنل کے امتحانات ملتوی ہو گئے، میں نے ایک آن لائن کاروبار شروع کیا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بغیر ایک روپیہ خرچ کیے، صرف انسٹاگرام مارکیٹنگ کے ذریعے ماہانہ 1 سے 2 لاکھ روپے کمانا شروع کر دیا۔ انہوں نے لکھا: ’’کووڈ کے دوران لوگوں نے انسٹاگرام کا استعمال بہت بڑھا دیا تھا، اور میں نے اس موقع کا فائدہ اٹھایا۔ آج میری کئی کمپنیاں ہیں، اور اس جون میں میں نے دبئی میں بھی ایک کاروبار شروع کیا، جو اب ریونیو پیدا کر رہا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ میں نے کبھی اپنی جیب سے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا اور نہ ہی کوئی قرض لیا۔‘‘ دل کو چھو لینے والا جواب: جب ایک صارف نے ان سے پوچھا، "کیا آپ خوش ہیں؟" تو ان کا جواب ہر دل کو چھو گیا۔ انہوں نے لکھا: ’’یہ ایک بہت اچھا سوال ہے۔ سچ پوچھیں تو میں زیادہ خوش نہیں ہوں۔ پہلے میں ایک خوش مزاج انسان تھا، لیکن اب ہر وقت تناؤ میں رہتا ہوں۔ میری صحت بھی خراب رہتی ہے۔ پیسہ تو ہے، لیکن فرصت نہیں۔ میں لمبی چھٹیاں نہیں لے سکتا، کیونکہ کام بہت زیادہ ہے۔‘‘ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے والدین کو ان پر فخر ہے، اور اب وہ خریداری کرتے وقت قیمت نہیں دیکھتے۔ انہوں نے مزید کہا: ’’پیسہ ایک طرح کی سیکیورٹی دیتا ہے، لیکن یہ خوشی کی ضمانت نہیں دیتا۔‘‘ انہوں نے اپنی پوسٹ کے ساتھ اپنے سادہ سے بیڈ روم کی تصویر بھی شیئر کی، جو ان کی سادگی اور زمین سے جڑے رہنے کی عکاسی کرتی ہے۔ سوشل میڈیا پر ردعمل: اس پوسٹ نے سوشل میڈیا پر ایک ہلچل مچا دی۔ کئی صارفین نے اسے ایک متاثر کن کہانی قرار دیا، جبکہ کچھ نے اسے ایک عبرتناک سبق کے طور پر دیکھا۔ ایک صارف نے لکھا: ’’آپ کو یہ پوسٹ سی اے کے سب ریڈٹ پر بھی شیئر کرنی چاہیے۔ آپ کی کہانی بہت سے لوگوں کو متاثر کرے گی۔ آپ کے اسٹارٹ اپ کے لیے مبارکباد اور نیک خواہشات!‘‘ تاجر کی جدوجہد: تاجر نے بتایا کہ انہوں نے سی اے کی تعلیم چھوڑ دی تھی جب انہوں نے کاروبار شروع کیا اور پیسہ کمانا شروع کیا۔ انہوں نے لکھا: ’’جب میں نے کاروبار شروع کیا تو پڑھائی پر توجہ دینا بہت مشکل ہو گیا تھا۔ میں نے دو بار بغیر تیاری کے سی اے فائنل دینے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہا۔‘‘ ان کی اس آپ بیتی نے کئی نوجوانوں کو متاثر کیا، جو خود کو تعلیم اور کاروبار کے درمیان توازن بنانے کی جدوجہد میں پاتے ہیں۔ سماجی اور نفسیاتی مضمرات: یہ پوسٹ صرف ایک کامیاب تاجر کی کہانی نہیں بلکہ ایک گہری سماجی اور نفسیاتی حقیقت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ دولت اور کامیابی کے باوجود، تناؤ اور صحت کے مسائل انسان کی خوشی کو چھین سکتے ہیں۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا: ’’یہ پوسٹ ہر اس شخص کے لیے ایک سبق ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ پیسہ خوشی خرید سکتا ہے۔ یہ تاجر ہمیں بتاتا ہے کہ اصل خوشی توازن اور صحت میں ہے۔‘‘ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اس طرح کی کہانیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ جدید دور میں دباؤ اور تناؤ کی وجہ سے لوگ اپنی ذہنی اور جسمانی صحت کو نظرانداز کر رہے ہیں۔ ایک ماہر نفسیات نے کہا: ’’کامیابی کی دوڑ میں لوگ اپنی صحت اور رشتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ یہ پوسٹ ایک یاد دہانی ہے کہ ہمیں اپنی زندگی میں توازن کی ضرورت ہے۔‘‘ نتیجہ: اس نوجوان تاجر کی کہانی ہر اس شخص کے لیے ایک آئینہ ہے جو کامیابی کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ دولت اور شہرت اپنی جگہ، لیکن خوشی اور صحت زندگی کے اصل اثاثے ہیں۔ جیسا کہ تاجر نے خود کہا، "پیسہ سیکیورٹی دیتا ہے، لیکن خوشی نہیں۔" ان کی یہ پوسٹ نہ صرف ایک متاثر کن کہانی ہے بلکہ ایک عبرتناک سبق بھی ہے کہ ہمیں اپنی زندگی میں توازن، صحت، اور رشتوں کو ترجیح دینی چاہیے۔ یہ کہانی ہر اس شخص کے لیے ایک پیغام ہے جو اپنی محنت سے کامیابی تو حاصل کر رہا ہے، لیکن خوشی کی تلاش میں پیچھے رہ گیا ہے۔ ماخذ: ریڈیٹ : آجتک : ایکس پوسٹس: ٹائمز آف انڈیا: انڈین ایکسپریس: