https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/1635_2025-06-27_islamictube.webp

آر ایس ایس کے بیان پر راہل گاندھی کا جوابی وار: ’’آئین چُبھتا ہے، منوسمرتی چاہیے‘‘

تنازع کی ابتدا: دہلی میں جمعرات، 26 جون 2025 کو ایک پروگرام کے دوران آر ایس ایس کے جنرل سیکریٹری دتاتریہ ہوسبالے نے آئین کی تمہید سے ’’سوشلسٹ‘‘ اور ’’سیکولر‘‘ الفاظ کو ہٹانے کی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ الفاظ 1976 کی ایمرجنسی کے دوران زبردستی شامل کیے گئے اور یہ ’’مصنوعی‘‘ ہیں، جن کا آئین سے کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا: ’’یہ الفاظ ایمرجنسی کے تاریک دور میں آئین پر تھوپے گئے۔ اب وقت ہے کہ انہیں ہٹایا جائے تاکہ آئین اپنی اصل روح کے مطابق ہو۔‘‘ اس بیان نے سیاسی منظر نامے پر ایک طوفان برپا کر دیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے اسے آئین پر حملہ قرار دیا، جبکہ راہل گاندھی نے اسے آر ایس ایس اور بی جے پی کے پوشیدہ ایجنڈے کا ثبوت بتایا۔ راہل گاندھی کا سخت ردعمل: لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے آر ایس ایس اور بی جے پی پر شدید حملہ کیا۔ انہوں نے لکھا: ’’آر ایس ایس کا نقاب ایک بار پھر اتر گیا۔ آئین انہیں چُبھتا ہے کیونکہ یہ مساوات، سیکولرازم، اور انصاف کی بات کرتا ہے۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کو آئین نہیں، منوسمرتی چاہیے۔ وہ بہوجنوں اور غریبوں سے ان کے حقوق چھین کر انہیں دوبارہ غلام بنانا چاہتے ہیں۔ آئین جیسا طاقتور ہتھیار ان سے چھیننا ان کا اصل ایجنڈا ہے۔آر ایس ایس یہ خواب دیکھنا بند کرے۔ ہم انہیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہر محب وطن بھارتی آخری سانس تک آئین کا دفاع کرے گا۔‘‘ راہل گاندھی کے اس بیان نے نہ صرف سیاسی حلقوں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی زبردست بحث چھیڑ دی۔ ایکس پر ایک صارف نے لکھا: ’’آئین ہمارا فخر ہے، اور اس کی روح کو کوئی نہیں چھین سکتا۔ راہل گاندھی نے آج ہر بھارتی کے دل کی بات کہی۔‘‘ چندر شیکھر آزاد کا موقف: آزاد راشٹریہ پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد نے بھی اس معاملے پر اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کے لیے ایک حفاظتی ڈھال ہے۔ انہوں نے کہا: ’’آئین کی روح کبھی کسی پارٹی یا نظریے کی اسیر نہیں رہی۔ 1976 میں ترامیم ضرور کی گئیں، لیکن بابا صاحب امبیڈکر نے کہا تھا کہ اگر نیت صاف ہو تو یہ آئین دنیا کا بہترین ثابت ہوگا۔ آر ایس ایس کے بیانات اس آئین کی روح پر حملہ ہیں، جو ہم کبھی برداشت نہیں کریں گے۔‘‘ چندر شیکھر نے زور دیا کہ آئین کی حفاظت ہر بھارتی کی ذمہ داری ہے، اور اسے کسی نظریاتی ایجنڈے کے ہاتھوں نقصان نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔ سیاسی ہلچل اور عوامی ردعمل: ہوسبالے کے بیان نے بھارت کی سیاست میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے اسے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ’’ہندوتوا ایجنڈے‘‘ کا حصہ قرار دیا، جبکہ بی جے پی نے اسے محض ایک ’’فکری بحث‘‘ کا نام دیا۔ بی جے پی کے ترجمان سدھانشو ترپاٹھی نے کہا کہ ہوسبالے کا بیان ان کا ذاتی موقف ہے اور اسے پارٹی کے ایجنڈے سے جوڑنا غلط ہے۔ تاہم، ایکس پر عوامی ردعمل نے اسے آئین پر حملے کے طور پر دیکھا۔ ایک صارف نے لکھا: ’’سیکولرازم اور سوشلزم ہمارے آئین کی روح ہیں۔ انہیں ہٹانے کی بات غداری کے مترادف ہے۔‘‘ دوسری طرف، کچھ صارفین نے ہوسبالے کے موقف کی حمایت کی، یہ کہتے ہوئے کہ ایمرجنسی کے دوران شامل کیے گئے یہ الفاظ آئین کی اصل روح سے مطابقت نہیں رکھتے۔ نتیجہ: یہ تنازع صرف سیاسی بیان بازی تک محدود نہیں بلکہ بھارت کے آئینی ڈھانچے اور اس کی بنیادی اقدار پر ایک گہری بحث کی دعوت دیتا ہے۔ راہل گاندھی اور دیگر اپوزیشن لیڈروں کے ردعمل نے واضح کیا کہ وہ آئین کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ دوسری طرف، آر ایس ایس کا بیان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ نظریاتی اختلافات اب بھی بھارتی سیاست کے مرکز میں ہیں۔ یہ تنازع آنے والے دنوں میں سیاسی منظر نامے کو کس طرف لے جائے گا، یہ وقت ہی بتائے گا۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ بھارت کا آئین ہر شہری کے لیے ایک مقدس دستاویز ہے، اور اس کی حفاظت ہر محب وطن کی اولین ذمہ داری ہے۔ ماخذ: دی ہندو: ہندوستان ٹائمز: انڈیا ٹوڈے: دی پرنٹ: ایکس پوسٹس: