https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/5095_2025-06-27_islamictube.webp

خلائی اسٹیشن پر خلابازوں کی زندگی: نیند، کام، اور تفریح کا توازن

خلائی اسٹیشن کی منفرد دنیا: انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (ISS) ایک بین الاقوامی تعاون کا نتیجہ ہے، جسے امریکہ، کینیڈا، روس، جاپان، اور یورپ نے مل کر بنایا۔ یہ خلائی اسٹیشن 28,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کے گرد چکر لگاتا ہے، ہر 90 منٹ میں ایک مکمل مدار طے کرتا ہے۔ اس رفتار کی وجہ سے خلابازوں کو ہر 45 منٹ میں دن اور رات کا نظارہ ہوتا ہے، یعنی ایک دن میں 16 سورج نکلتے اور غروب ہوتے ہیں۔ یہ زمین کے 24 گھنٹوں کے معمول سے بالکل مختلف ہے۔ ایسے عجیب و غریب ماحول میں خلاباز اپنی زندگی کو مربوط رکھنے کے لیے Coordinated Universal Time (UTC) کے مطابق شیڈول پر عمل کرتے ہیں۔ صبح 6 بجے ان کا دن شروع ہوتا ہے، جو کام، ورزش، اور آرام کے ایک منظم توازن پر مبنی ہوتا ہے۔ نیند کا انتظام: خلائی اسٹیشن پر صفر کشش ثقل (Zero Gravity) کے ماحول میں روایتی بستر کا تصور ختم ہو جاتا ہے۔ خلاباز اپنی نیند پوری کرنے کے لیے خصوصی سلیپنگ بیگز استعمال کرتے ہیں، جو دیواروں سے لٹکائے جاتے ہیں۔ یہ بیگز انہیں تیرتے ہوئے حالات میں مستحکم رکھتے ہیں۔ نیند کے دوران روشنی سے بچنے کے لیے اسٹیشن کی کھڑکیوں پر شیڈز لگائے جاتے ہیں، کیونکہ ہر 45 منٹ میں سورج کی روشنی نیند میں خلل ڈال سکتی ہے۔ ہر خلاباز کو 8 گھنٹے کی نیند کے لیے وقت مختص کیا جاتا ہے، جو UTC کے مطابق طے ہوتا ہے۔ نیند سے پہلے وہ اپنے سلیپنگ بیگز میں بندھ جاتے ہیں تاکہ وہ اسٹیشن کے اندر تیر نہ جائیں۔ ایک خلاباز نے اپنے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’’صفر کشش ثقل میں نیند ایک عجیب تجربہ ہے۔ آپ ایک بیگ میں بند ہو کر دیوار سے لٹکتے ہیں، لیکن چند دنوں میں یہ معمول بن جاتا ہے۔‘‘ کام اور ورزش کا شیڈول: خلاباز دن میں 8 سے 10 گھنٹے کام کرتے ہیں، جس میں سائنسی تجربات، اسٹیشن کی دیکھ بھال، اور ورزش شامل ہوتی ہے۔ ہر دن کا شیڈول گراؤنڈ کنٹرول ٹیم سے رابطے میں رہ کر بنایا جاتا ہے۔ صفر کشش ثقل کی وجہ سے پٹھوں اور ہڈیوں کی کمزوری سے بچنے کے لیے ہر خلاباز روزانہ 2 گھنٹے ورزش کرتا ہے، جس میں ٹریڈمل، سائیکل، اور مزاحمتی مشقیں شامل ہیں۔ باقی وقت میٹنگز، گراؤنڈ کنٹرول کے ساتھ رابطے، اور ڈیٹا ریکارڈنگ میں صرف ہوتا ہے۔ خلابازوں کے شیڈول کو اس طرح ترتیب دیا جاتا ہے کہ وہ کام اور آرام کے درمیان توازن برقرار رکھ سکیں۔ خوراک اور تفریح: خلائی اسٹیشن پر خوراک فریز ڈرائی اور ویکیوم پیکڈ ہوتی ہے، جس میں چاول، پھل، دالیں، اور دیگر غذائیں شامل ہیں۔ ایک چھوٹا اوون کھانے کو گرم کرنے کے لیے موجود ہوتا ہے۔ پانی کو ری سائیکل کیا جاتا ہے، جو اسٹیشن کی خودکفالت کا اہم حصہ ہے۔ 16 بار سورج کے طلوع و غروب کا نظارہ اگرچہ دلفریب ہوتا ہے، لیکن یہ خلابازوں کے لیے تھکاؤ بھی ہو سکتا ہے۔ تناؤ سے بچنے کے لیے وہ کتابیں پڑھتے ہیں، موسیقی سنتے ہیں، اور زمین کے خوبصورت مناظر کی تصاویر کھینچتے ہیں۔ وہ گراؤنڈ کنٹرول کے ذریعے اپنے خاندانوں سے ویڈیو کالز بھی کرتے ہیں، جو ان کے دماغی تناؤ کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ایک خلاباز نے اپنے تجربے کو بیان کرتے ہوئے کہا: ’’زمین سے 400 کلومیٹر بلند، جب آپ نیلے سیارے کو دیکھتے ہیں، تو یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم کتنی بڑی کائنات کا حصہ ہیں۔ یہ نظارہ ہر لمحے کو معنی خیز بنا دیتا ہے۔‘‘ شوبھانشو شکلا کا تاریخی سفر: بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر شوبھانشو شکلا نے 27 جون 2025 کو ISS پر پہنچ کر ہندوستان کا نام روشن کیا۔ وہ راکیش شرما کے بعد دوسرے بھارتی خلاباز ہیں جنہوں نے خلائی سفر کیا۔ ان کی آمد پر ISS کے موجودہ عملے نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ شکلا اگست 2024 میں ISRO کے آگست مشن کے تحت تربیت یافتہ تھے اور اب وہ خلائی اسٹیشن پر سائنسی تجربات کا حصہ بن رہے ہیں۔ ماخذ: ناسا آفیشل ویب سائٹ: اسرو آفیشل ویب سائٹ: دی ہندو: انڈیا ٹوڈے: ایکس پوسٹس: