https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/9546_2025-06-19_islamictube.bin

جعفر ایکسپریس پر ایک بار پھر بم حملہ، چار بوگیاں پٹڑی سے اُتر گئیں

واقعے کی تفصیل: 18 جون 2025 کی صبح، جب جعفر ایکسپریس پشاور سے راولپنڈی اور لاہور کے راستے کوئٹہ کی جانب گامزن تھی، سندھ کے ضلع جیکب آباد میں ریلوے سٹیشن سے کچھ کلومیٹر دور ایک زور دار دھماکے نے اسے لرزا دیا۔ پولیس حکام کے مطابق، ریلوے ٹریک پر نصب دھماکہ خیز مواد نے ٹرین کے قریب پھٹتے ہی چار بوگیوں کو پٹری سے اتار دیا۔ ایس ایس پی جیکب آباد صدام خاصخیلی نے میڈیا کو بتایا: ’’دھماکہ خیز مواد ریلوے لائن پر نصب تھا، جو ٹرین کے قریب سے گزرتے ہی پھٹ گیا۔ خوش قسمتی سے، اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘‘ دھماکے سے ریلوے ٹریک کو شدید نقصان پہنچا، اور جائے وقوعہ پر ایک گہرا گڑھا بن گیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے کی شدت سے ٹرین کو زبردست جھٹکے لگے، اور بوگیوں کے اترنے سے مسافروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ شدید گرمی نے مصیبت کو دوچند کر دیا، اور کئی مسافر متاثرہ بوگیوں کے نیچے سایہ تلاش کرتے رہے۔ ریسکیو اور بحالی کی کوششیں: سکھر ریلوے کنٹرول کے مطابق، دھماکے کے فوراً بعد ریلوے کی ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے علاقے کی کلیئرنس شروع کی، جس کے بعد ٹریک کی بحالی کا کام شروع ہوگا۔ متاثرہ مسافروں کو متبادل ٹرانسپورٹ کے ذریعے ان کی منزل تک پہنچانے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ ریلوے حکام نے یقین دہانی کرائی کہ وہ جلد از جلد سروس بحال کریں گے۔ ماضی کا زخم اور سیکیورٹی کا سوال: یہ جعفر ایکسپریس پر رواں سال کا دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل مارچ 2025 میں بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ٹرین کو ہائی جیک کر کے 26 مسافروں کو شہید کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد بلوچستان میں ریلوے سیکیورٹی کو سخت کیا گیا تھا، اور رات کے اوقات میں ٹرینوں کی آمدورفت پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ تاہم، سندھ کے سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی انتظامات کی کمزوری اس حملے نے عیاں کر دی۔ ایس ایس پی صدام خاصخیلی نے کہا: ’’ہم دھماکے کی نوعیت جاننے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ اپنا کام کر رہا ہے، اور جلد ہی اس کی رپورٹ سامنے آئے گی۔‘‘ مسافروں کی پریشانی اور عزم: مسافروں نے اس ہولناک تجربے کو بیان کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کی آواز نے ان کے دلوں کو دہلا دیا، اور بوگیوں کے اترنے سے خوف کی لہر دوڑ گئی۔ ایک مسافر نے کہا: ’’ہمارے لیے یہ لمحات موت سے مقابلے جیسے تھے، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ سب محفوظ رہے۔‘‘ شدید گرمی میں انتظار نے مسافروں کی آزمائش کو اور بڑھا دیا، مگر ان کے صبر اور ہمت نے ہر مشکل کو آسان کر دیا۔ ریلوے حکام نے متاثرہ مسافروں کے لیے فوری امداد اور متبادل انتظامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔ نتیجہ: جعفر ایکسپریس پر یہ دوسرا حملہ پاکستان کے ریلوے نظام اور سیکیورٹی انتظامات پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اگرچہ اس بار جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن یہ واقعہ حکام کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ سیکیورٹی کے ڈھانچے کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر، حکام کو چوکنا رہنا ہوگا تاکہ معصوم شہریوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔ ماخذ: ای ٹی وی بھارت: نوائے وقت: بی بی سی اردو: ایکس پوسٹس: