https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/2843_2025-06-17_islamictube.webp

تہران میں دھماکوں کی گونج: اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری

واقعہ کا منظر: منگل، 17 جون 2025 کو تہران کے وسطی اور شمالی علاقوں میں دو زور دار دھماکوں نے شہر کے باشندوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا۔ یہ دھماکے اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بمباری کے پانچویں روز سنائی دیے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، دھماکوں کی وجہ یا ان کے عین مقامات کے بارے میں فوری طور پر کوئی تفصیلات موصول نہیں ہوئیں۔ تاہم، یہ واقعہ ایک روز قبل ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے صدر دفتر پر اسرائیلی حملے کے بعد پیش آیا، جس میں عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور کم از کم تین افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ پس منظر: اسرائیل اور ایران کے مابین کشیدگی 13 جون 2025 سے عروج پر ہے، جب اسرائیل نے ایران کے فوجی اور جوہری تنصیبات پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کیے۔ ایرانی وزارت صحت کے مطابق، ان حملوں میں اب تک 224 افراد ہلاک اور 1,200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں سے 90 فیصد عام شہری ہیں۔ دوسری جانب، ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیل پر متعدد میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن سے اسرائیل میں 14 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔ منگل کے دھماکوں سے قبل، اسرائیلی فوج نے پیر کے روز ایرانی براڈکاسٹنگ اتھارٹی کو نشانہ بنایا، جس سے سرکاری ٹیلی ویژن کی نشریات منقطع ہوئیں۔ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ایک خاتون اینکر حملے کے دوران اپنی نشست سے اٹھ کر بھاگتی ہیں، جبکہ عمارت لرزنے لگی۔ شہریوں کا خوف و ہراس: تہران کے رہائشیوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شہر کے شمال مغرب میں واقع شہران آئل ڈپو پر اسرائیلی حملوں کے بعد لگنے والی آگ نے آسمان کو دھوئیں سے بھر دیا۔ ایک رہائشی، محسن صالحی نے بتایا: ’’دھماکوں کی آوازوں نے ہمیں رات بھر جگائے رکھا۔ دھواں اتنا گاڑھا تھا کہ سانس لینا مشکل ہو گیا۔ ہم اپنے گھروں سے باہر نکلے تو دیکھا کہ آسمان آگ کے شعلوں سے سرخ ہو رہا تھا۔‘‘ شہر کے باشندوں نے ایندھن کی قلت کے خوف سے پٹرول پمپس پر لمبی قطاریں لگائیں، جبکہ کئی افراد شہر سے باہر نکلنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ایرانی حکام نے دعویٰ کیا کہ ایندھن کی فراہمی میں کوئی خلل نہیں پڑا، لیکن شہریوں کا خوف بدستور برقرار ہے۔ عالمی ردعمل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران کے رہائشیوں کو فوری انخلاء کی ہدایت دیتے ہوئے تنازع کے مزید شدت اختیار کرنے کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر راضی ہوتا ہے تو اسرائیلی حملوں کو روکا جا سکتا ہے۔ تاہم، ایران نے عمان میں ہونے والی جوہری مذاکرات منسوخ کر دیے۔ اقوام متحدہ کے جوہری واچ ڈاگ کے سربراہ رافیل گروسی نے نتنز جوہری تنصیب کے زمینی حصے کے مکمل تباہ ہونے کی تصدیق کی، لیکن زیر زمین سینٹری فیوجز کو نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔ نتیجہ: تہران کے آسمانوں میں دھماکوں کی گونج اور دھوئیں کے بادل اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ اسرائیل اور ایران کے مابین تنازع اب ایک مکمل جنگ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ شہریوں کے دلوں میں خوف اور اضطراب کی کیفیت ہے، جبکہ عالمی برادری اس بحران کے حل کے لیے سفارتی کوششوں میں مصروف ہے۔ یہ تنازع خطے کے استحکام اور عالمی معیشت کے لیے سنگین خطرات کا حامل ہے، اور اس کا انجام ابھی غیر یقینی ہے۔