https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/8860_2025-06-13_islamictube.bin

ایران پر اسرائیلی حملہ: شئیر بازار میں زبردست گراوٹ، سینسکس 900 پوائنٹس ٹوٹا، کچے تیل کی قیمتیں آسمان پر

13 جون 2025، نئی دہلی ایران پر اسرائیلی حملوں نے عالمی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا۔ تہران پر رات گئے اسرائیل کے بمباری سے جیو پولیٹیکل تناؤ عروج پر پہنچ گیا، جس سے شئیر بازاروں میں زبردست مندی دیکھی گئی۔ کچے تیل کی قیمتوں میں 11 فیصد اضافے کے ساتھ یہ 76 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی، جس سے عالمی مہنگائی کا خطرہ بڑھ گیا۔ بھارتی شئیر بازار دھڑام بھارتی سٹاک مارکیٹ بھی اس بحران سے متاثر ہوا۔ صبح 9:19 بجے بی ایس ای سینسکس 1163 پوائنٹس گر کر 80,528 پر اور نیشنل سٹاک ایکسچینج کا نفٹی 284 پوائنٹس ٹوٹ کر 24,608 پر تھا۔ کچھ دیر بعد سینسکس 900 پوائنٹس گر کر 80,788 اور نفٹی 270 پوائنٹس کم ہو کر 24,620 پر ٹریڈ کر رہا تھا۔ نفٹی بینک انڈیکس بھی 645 پوائنٹس گر کر 55,438 پر آ گیا۔ سب سے زیادہ نقصان کسے؟ سینسکس کی تمام 30 کمپنیوں کے شیئرز سرخ نشان میں کھلے۔ ایل اینڈ ٹی میں 2.77 فیصد کی سب سے بڑی گراوٹ دیکھی گئی، جبکہ اڈانی پورٹس، الٹرا ٹیک سیمنٹ، پاور گرڈ، بجاج فنانس، ٹاٹا موٹرز، اور ریلائنس انڈسٹریز کے شیئرز بھی بری طرح گرے۔ تیل کمپنیوں جیسے بی پی سی ایل، ایچ پی سی ایل، اور آئی او سی پر بھی شدید دباؤ رہا۔ گراوٹ کی تین بڑی وجوہات ایران-اسرائیل تناؤ: اسرائیل نے ایران کے فوجی اور جوہری ٹھکانوں پر حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے 100 سے زائد ڈرونز سے حملہ کیا۔ اس سے مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا۔ کچے تیل کی قیمتوں میں اضافہ: ایران، جو کچے تیل کا بڑا برآمد کنندہ ہے، کے تنازع نے تیل کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچا دیا، جو عالمی معیشت کے لیے خطرناک ہے۔ امریکہ-ایران کشیدگی: امریکہ نے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کی وارننگ دی، جس سے سرمایہ کار خوفزدہ ہیں۔ سونے کی مانگ بڑھی مشرق وسطیٰ کے تناؤ نے سرمایہ کاروں کو محفوظ اثاثوں کی طرف دھکیلا۔ سونے کی خریداری میں زبردست اضافہ ہوا، کیونکہ سرمایہ کار اسے محفوظ پناہ گاہ سمجھ رہے ہیں۔ نتیجہ ایران-اسرائیل تنازع نے عالمی اور بھارتی شئیر بازاروں کو شدید متاثر کیا۔ کچے تیل کی بڑھتی قیمتیں اور جیو پولیٹیکل غیر یقینی صورتحال نے سرمایہ کاروں کا اعتماد ہلا دیا۔ عالمی برادری کو فوری سفارتی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ معاشی تباہی سے بچا جا سکے۔