https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/6652_2025-06-13_islamictube.webp

لائیو اپ ڈیٹس: اسرائیل کا ایران پر حملہ، ایران کا جوابی حملہ، 100 سے زائد ڈرونز داغے، آئرن ڈوم فعال

13 جون 2025، نئی دہلی (10:50 صبح IST) مشرق وسطیٰ ایک خطرناک تناؤ کے دہانے پر ہے کیونکہ اسرائیل نے ایران کے فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملے شروع کیے ہیں۔ اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) نے اعلان کیا کہ حملوں کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔ ان حملوں میں ایران کے فوجی سربراہ میجر جنرل محمد باقری، انقلابی گارڈز کے سربراہ حسین سلامی، اور کئی اعلیٰ جوہری سائنسدان ہلاک ہوئے، جس سے ایران کی دفاعی اور جوہری کمان کو شدید دھچکا لگا۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ حملوں میں ایران کے جوہری ہتھیار بنانے والے سائنسدانوں اور بیلسٹک میزائل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کا جوابی حملہ ایران نے اسرائیل پر 100 سے زائد ڈرونز اور میزائلوں سے جوابی حملہ کیا۔ اسرائیل کا آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم فعال ہو گیا ہے۔ IDF نے دعویٰ کیا کہ ایران کے تین بڑے فوجی افسران ہلاک ہوئے، جنہیں "بین الاقوامی خونریزی" کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ ایران نے ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے، کیونکہ تہران، کرمانشاہ، اور لوریستان سمیت کئی صوبوں میں دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔ ایرانی سرکاری میڈیا نے تہران کے رہائشی علاقوں میں خواتین اور بچوں سمیت شہریوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی۔ ایران کے سپریم لیڈر کی دھمکی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کو "سخت سزا" دینے کی دھمکی دی۔ انہوں نے X پر لکھا، "صہیونی رژیم نے ہمارے ملک پر شیطانی حملہ کیا اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اپنی بدنیتی ظاہر کی۔ اس جرم نے اس کے لیے دردناک انجام تیار کیا ہے۔ ہمارے شہید کمانڈرز اور سائنسدانوں کے جانشین اپنے فرائض فوری نبھائیں گے۔" امریکی موقف امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ اسرائیل کے حملوں میں امریکہ شامل نہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں بڑے پیمانے پر تنازعے کی وارننگ دی ہے۔ ایران کا جوہری پروگرام اسرائیل نے ایران کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور جوہری پروگرام کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ماہرین کے مطابق، ان حملوں سے ایران کی جوہری صلاحیت کو عارضی دھچکا لگ سکتا ہے، لیکن مکمل تباہی کے دعوے مبالغہ آمیز ہیں۔ نتیجہ اسرائیل اور ایران کے درمیان یہ کشیدگی علاقائی جنگ کا خطرہ بڑھا رہی ہے۔ ایران کے جوابی حملوں اور اسرائیل کے آئرن ڈوم کی تیاری سے صورتحال مزید نازک ہو گئی ہے۔ عالمی برادری سے فوری سفارتی مداخلت کی ضرورت ہے تاکہ بڑے پیمانے پر تباہی سے بچا جا سکے۔