۔🥀 _ عقلمند میاں بیوی _ 🥀 عقلمند میاں بیوی اپنی اَنا کو چھوڑ کر معافی مانگنے میں پہل کرتے ہیں جبکہ بیوقوف میاں بیوی اَنا پرستی میں گھر تباہ کر لیتے ہیں۔ عقلمند میاں بیوی ایک دوسرے پر ہر وقت اپنی مرضی مسلط نہیں کرتے بلکہ ایک دوسرے کی پسند ناپسند کا احترام کرتے ہیں جبکہ بیوقوف میاں بیوی ایک دوسرے کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں رشتہ تباہ کر لیتے ہیں۔ عقلمند میاں بیوی تمام دنیا کے مقابلے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں جبکہ بیوقوف میاں بیوی دوسروں کو ایک دوسرے پر ترجیح دیتے ہیں۔ عقلمند میاں بیوی کا ایک دوسرے پہ یقینی اعتماد ہوتا ہے جو کسی اپنے یا غیر کی وجہ سے نہیں ٹوٹتا جبکہ بیوقوف میاں بیوی کو اپنے سے زیادہ دوسروں پر اعتماد ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ اپنے رشتے خراب کر بیٹھتے ہیں۔ عقلمند میاں بیوی اتحاد میں ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں جبکہ بیوقوف میاں بیوی بات بات پر جھگڑ کر تنہا رہ جاتے ہیں۔ عقلمند میاں بیوی ایسی زندگی گزارتے ہیں جو ان کی اولاد کے لئے مثال ہو جبکہ بیوقوف میاں بیوی آپس کے جھگڑوں اور بدسلوکیوں سے اولاد کو بھی تباہی کے راستے پر ڈال دیتے ہیں۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

علم کا بدصورت عاشق :

علم کا بدصورت عاشق :

اصل نام عمرو بن محبوب تھا ، ۱۶۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور جاحظ کے لقب سے معروف ہوئے ، عربی میں جاحظ اُسے کہتے ہیں جس کی آنکھوں کے ڈھیلے اُبھرے ہوں ۔ اوائل میں اس لقب کو ناپسند کرتے تھے ، رفتہ رفتہ خاموش ہو گئے ۔ شاید ہی کسی کی شکل کا یوں مذاق اڑایا گیا ہو ، کسی نے انہیں شیطان سے تشبیہ دی ہے اور کسی شاعر نے تو یونہی بھی کہا ہے : اگر خنزیر دوبارہ مسخ کر دیا جائے پھر بھی جاحظ سے کم ہی بدصورت ہوگا ۔ بادشاہ متوکل نے انہیں اپنے بچوں کا استاد مقرر کرنا چاہا ، شکل دیکھی تو انکار کر دیا ۔ حالانکہ معتزلی فکر سے وابستہ تھے ، اس کے باوجود عربی ادب کے امام گردانے جاتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے : جاحظ نے جس کتاب کو پکڑ لیا اسے مکمل پڑھنے تک نیچے نہیں رکھا ۔ اکثر کتابوں کی دکانیں کرائے پر لے کر رات رات بھر پڑھتے رہتے تھے ۔ آخری عمر میں کافی بیماریوں کا شکار ہوئے ، آدھا جسم مفلوج ہو گیا ، یونہی پڑھنے میں مصروف تھے کہ ارد گرد پڑی کتابیں ان پر آگریں اور یوں علم کا بدصورت عاشق کتابوں کے قبرستان میں دفن ہو گیا ۔ (علی سنان)