شیخ الاسلام حضرت مفتی محمدتقی عثمانی مدظلہ کی اہل علم کو نصیحت میں نے گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا ہے اور ملک ملک پھرا ہوں ہر ملک اور ہر طبقہ کی اردو عربی ' فارسی اور انگلش کی کتابیں میں نے پڑھی ہیں ۔ اصلاح نفس اور اصلاح ظاہر و باطن سے متعلق حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے مواعظ سے بڑھ کر میں نے کوئی کتاب نہیں دیکھی ۔ اپنی حد سے زیادہ مصروفیات کے باوجود میں ہر روز سونے سے پہلے ان کا تقریبا پانچ منٹ ضرور مطالعہ کرتا ہوں ۔ بعض اوقات دل ان میں ایسا لگتا ہے کہ مختصر سا دورانیہ آدھے گھنٹے تک بھی چلا جا تا ہے ۔ حضرت کا کوئی نہ کوئی وعظ ہمیشہ میرے سرہانے رکھا رہتا ہے ۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ میں انکی افادیت تمہارے دل و دماغ میں کس طرح اتاروں ؟ بس ! میں آپ سے دست بستہ درخواست کرتا ہوں کہ آپ میں سے ہر طالب علم حضرت رحمہ اللہ کے مواعظ و خطبات کو اپنے روزانہ کے معمولات میں شامل کر لے ممکن ہے کہ ابتدا میں آپ کا دل ان میں نہ لگے لیکن آپ جوں جوں آگے بڑھتے جائیں گے ان شاء اللہ دل ان میں کھینچتا چلا جائے گا اور ایک ہی مجلس میں آپ انہیں ختم کرنا چاہیں گے ۔ ( لطائف اشرفیہ )

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

یہ سب دین کے شعبے ہیں

یہ سب دین کے شعبے ہیں

لیسٹر برطانیہ میں علماء کرام کی محفل میں ایک دفعہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق ہردوئی صاحب رح نے فرمایا کہ فرض کرو انڈیا کے کسی گاؤں میں کسی بھاری جسم والے شخص کا انتقال ہوگیا جون جولائی کی گرمی ہو قبرستان کئی کلومیٹر کے فاصلے پر ہو اور جنازہ اٹھانے والے صرف چار آدمی ہوں راستے میں ایک مسافر شخص ملا اس نے اپنا سامان ایک جانب رکھا اور جنازے کو کندھوں پر اٹھانے والوں کے ساتھ شامل ہوگیا۔ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رح نے علماء سے پوچھا ان چار آدمیوں کو اس مسافر شخص کے آنے سے خوشی ہوگی یا تکلیف؟ سب علماء کرام نے کہا خوشی ہوگی۔حضرت مولانا نے مزید فرمایا کہ یہ پانچوں آدمی تھوڑا آگے بڑھے تو ایک اور مسافر نظر آیا اس نے بھی اپنا سامان ایک سائیڈ پر رکھا اور ان پانچوں آدمیوں کے ساتھ جنازے کو کندھا دینے کے لئے شریک ہوگیا حضرت رح نے پھر علماء کرام سے پوچھا بتاؤ کہ اس چھٹے آدمی کے آنے سے پہلے پانچ آدمی خوشی محسوس کریں گے یا تکلیف؟ سب نے کہا خوشی۔تو پھر حضرت رح نے فرمایا کہ اس وقت ہم سب بھی دین کی ذمہ داری کندھوں پر اٹھا کر چل رہے ہیں دین کی خدمت کر رہے ہیں جب یہ بات ہے تو ہمیں ایک دوسرے کے کام کو دیکھ کر خوش ہونا چاہئے اس لئے کہ ہم سب کا مقصد ایک ہے۔تدریس تصنیف تبلیغ جھاد سیاست تصوف درس قرآن ودرس حدیث یہ سب دین کے شعبے ہیں اگر ہم سب ایک دوسرے کے رفیق ہوتے تو دنیا کا نقشہ کچھ اور ہوتا مگر شیطان ہمیں رفیق بننے نہیں دیتا ہمیشہ ہمیں ایک دوسرے سے متنفر کرتا رہتا ہے سیرت کا ایک پہلو اتفاق بھی ہے جو نظر انداز ہورہا ہے۔