🕋 لوگوں کے عیوب سے نگاہ ہٹا لو اور اپنے نفس کا حساب لینے سے غفلت نہ کرو 🕋 حضرت سید احمد رفاعی رح نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کی ناموس سے بھی اپنی نگاہ کو ہٹا لو برے کام تو الگ رہے کیونکہ جیسا کروگے ویسا بھروگے اگر تمہارے ایک آنکھ ہے تو دوسروں کے بہت سی آنکھیں ہیں جیسے تم خود ہوگے ویسا ہی افسر تمہارے اوپر ہوگا اپنی زبان مخلوق کو برا کہنے سے روک لو کیونکہ اگر تمہارے ایک زبان ہے تو مخلوق کی بہت سی زبانیں ہیں اپنے عیوب کے اندر نظر کرنا تم کو بس ہے جیسا تم دوسروں کی نسبت کہو گے ویسا ہی وہ تمہاری نسبت کہیں گے ہر دن اپنے نفس ( کے اعمال ) کا حساب لو اللہ تعالیٰ سے بکثرت استغفار کرو اپنے نفس کے طبیب اور رہنما بنو۔ کیونکہ جب تک خود تم کو اپنی اصلاح کی فکر اور سیدھے راستہ کی طلب نہ ہوگی کوئی مرشد اور طبیب روحانی کچھ نہیں کر سکتا اپنے نفس کا حساب لینے سے غفلت نہ کرو اور حظ نفس(نفسانی خواہش) میں مشغول ہونے سے بچو ( اللہ تعالی سبھی کو مذکورہ ملفوظ پر عمل کی توفیق عطا فرمائے) آمین [ بنیاد المشید صفحہ 193 ] سید الاولیاء حضرت سید احمد رفاعی ] پیش کردہ : دارالافتاء ، ادارہ فیض شیخ زکریا احمدآباد ( گجرات )

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خدمت کا اخلاقی پہلو: ایک عورت کی کہانی

خدمت کا اخلاقی پہلو: ایک عورت کی کہانی

شیخ محمد راوی سے ایک عورت نے سوال پوچھا کہ ان کے شوہر کی والدہ بیمار رہتی ہیں۔ شوہر تقاضا کرتا ہے کہ میں ان کے ماں کی خدمت کروں اور  مجھ سے یہ سب نہیں ہوتا۔ کیا مجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب ہے؟ شیخ نے جواب دیا نہیں تجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت ہرگز واجب نہیں ہے ہاں البتہ تمہارے شوہر پر واجب ہے کہ وہ اپنی ماں کی خدمت کرے۔ پھر شیخ نے تین حل پیش کیے پہلا حل والدہ کو گھر لیکر آئیں اور دن رات آپ کے شوہر اور اس کے بچے اپنی ماں اور دادی کی خدمت کرے ان پر یہ واجب ہے یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔ دوسرا حل والدہ کو الگ گھر میں رکھیں اور انکی دیکھ بھال خدمت و خبر گیری کے لیے وہاں جاتا رہے اگر والدہ یہ تقاضا کرے کہ رات ان کے سرہانے گزارے تو ماں کے پاس رات رکنا ان پر واجب ہے، یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔ تیسرا حل والدہ کی دیکھ بھال کے لئے ایک نرس رکھ لیں اگر نرس کے لیے تنخواہ دینے میں حرج ہو تو گھر کے اخراجات کم کرکے نرس کی تنخواہ دے، نرس کی موجودگی میں والدہ کے پاس آتے جاتے فتنے میں پڑنے کا خطرہ ہو نرس سے شادی کرنا واجب ہوگا، اس طرح وہ تین نیکیوں کو جمع کرے گا دوسری شادی کا اجر، ماں کی خدمت کا اجر اور فتنے سے بچنے کا اجر ۔ البتہ آپ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب نہیں ہے، لہذا آپ عزت کے ساتھ اپنے گھر رکی رہیں۔ کچھ دیر سوچنے کے بعد عورت بولی، شیخ صاحب شوہر کی ماں بھی میری ماں جیسی ہے واجب نہیں تو مستحب سہی میں خود اسکی خدمت کروں گی۔ منقول