اس تصویر کی دونوں حصوں میں شادی کے عمل اور معاشرتی توقعات کو بہت منفرد اور معنی خیز انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ پہلی تصویر میں ایک دلہن دکھائی گئی ہے، جو شادی کے سامان سے لدے ہوئے ٹھیلے کو کھینچ رہی ہے، جبکہ دلہا اونچے طرز کا لباس پہنے اس پر بیٹھا ہوا ہے۔ یہ منظر ہمارے معاشرے میں جہیز کی رسم اور شادی کی غیر ضروری توقعات کی عکاسی کرتا ہے۔ دلہن کو جہیز کی بھاری ذمہ داری دی جاتی ہے، اور یہ دکھایا گیا ہے کہ وہ اپنے کندھوں پر یہ بوجھ اٹھاتی ہے، گویا یہ سماجی رسم اس پر مسلط کی گئی ہے۔ دوسری تصویر میں، ایک دلہن نے دلہے کے ہاتھوں میں زنجیریں باندھ رکھی ہیں، اور دلہا ایک تختی پہنے ہوئے ہے جس پر لکھا ہے کہ اس کی تنخواہ 1 لاکھ 50 ہزار ہے۔ دلہن کی تختی پر لکھا ہے "پرفیکٹ دولہا"۔ یہ منظر معاشرتی توقعات اور شادی کے انتخاب میں مالی حالت کو اہمیت دینے کا طنز کرتا ہے۔ یہاں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ایک "کامل دولہا" وہی ہوتا ہے جس کی تنخواہ زیادہ ہو، جیسے شادی کو ایک مالی سودے کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ان دونوں تصویروں کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ ہمارے معاشرتی رویے اور روایات شادی جیسے مقدس بندھن کو بوجھ بنا دیتے ہیں، چاہے وہ جہیز کی صورت میں ہو یا دولہے کی مالی حیثیت کی بنیاد پر۔ یہ مناظر اس تلخ حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ شادی کے مقدس رشتے کو سادگی اور محبت کے بجائے دولت اور سماجی توقعات سے مشروط کر دیا گیا ہے۔