*کتابیں پڑھنے سے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں:* 1. *علم حاصل کرنا*: مختلف موضوعات اور موضوعات کے بارے میں آپ کی سمجھ کو بڑھاتا ہے۔ 2. *بہتر ذخیرہ الفاظ*: آپ کی زبان کی مہارت اور مواصلات کی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے۔ 3. *تنقیدی سوچ*: آپ کی تجزیاتی اور مسئلہ حل کرنے کی مہارتوں کو فروغ دیتی ہے۔ 4. *جذباتی ذہانت*: مختلف نقطہ نظر کی ہمدردی اور سمجھ کو بڑھاتی ہے۔ 5. *تناؤ سے نجات*: ایک صحت مند کرار اور آرام فراہم کرتا ہے۔ 6. *یادداشت میں بہتری*: واقعات، کرداروں اور پلاٹوں کو یاد کرنے کی آپ کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔ 7. *بہتر توجہ*: آپ کے دماغ کو توجہ مرکوز کرنے اور مصروف رہنے کی تربیت دیتی ہے۔ 8. *ذاتی نشوونما*: خود کی عکاسی، خود آگاہی، اور ذاتی ترقی کو متاثر کرتی ہے۔ 9. *تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ*: تخیل اور اختراعی سوچ کو متحرک کرتا ہے۔ 10. *بہتر مواصلات*: خیالات اور خیالات کو بیان کرنے کی آپ کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔ 11. *ہمدردی اور سمجھ*: ثقافتوں، عقائد اور طرز زندگی کے بارے میں آپ کے نقطہ نظر کو وسیع کرتا ہے۔ 12. *ذہنی صحت کے فوائد*: تناؤ، اضطراب اور افسردگی کو کم کرتا ہے۔ 13. *بہتر تحریری مہارت*: آپ کے تحریری انداز، لہجے اور اظہار کو تیار کرتا ہے۔ 14. *توسیع شدہ عالمی نظریہ*: آپ کو نئے خیالات، ثقافتوں اور سوچنے کے طریقوں سے متعارف کرواتا ہے۔ 15. *تفریح اور لطف*: تفریح، خوشی، اور کامیابی کا احساس فراہم کرتا ہے! مجموعی طور پر، کتابیں پڑھنا ایک قابل قدر سرگرمی ہے جو آپ کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کو تقویت بخش سکتی ہے۔ *`راقتْني فنقلتها`*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

توحید کے درجات

توحید کے درجات

مسند الهند، امام اکبر حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے ارشاد فرمایا ہے کہ عقیدہ توحید کی تکمیل کے لئے چار درجوں کی توحید کا ماننا لازم ہے ، اگر کسی بھی درجہ کی توحید میں ذرہ برابر بھی کمی رہ جائے گی تو انسان ہرگز موحد نہیں کہلایا جا سکتا، وہ چار درجے یہ ہیں : (1) توحید ذات: یعنی یہ ماننا کہ واجب الوجود ذات جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہنے والی ہے، وہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، یہ بات اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی دوسرے میں قطعا نہیں پائی جاتی ۔ (۲) توحید خلق:۔ یعنی یہ تسلیم کرنا کہ آسمان وزمین، عرش وکرسی اور تمام مخلوقات کا خالق صرف اور صرف اللہ تبارک و تعالیٰ ہے ، صفت خلق میں اس کا کوئی سہیم و شریک نہیں ہے اس کو تو حید (ربوبیت بھی کہتے ہیں ) (۳) توحید تد بیر:۔ یعنی یہ یقین کرنا کہ کائنات میں جو کچھ بھی ہوا ہے یا ہو رہا ہے یا آئندہ ہونے والا ہے ، ان سب کا چلانے والا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے، اس نظام کو چلانے میں کسی غیر کو دور دور تک کوئی دخل نہیں ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنی مرضی کا خود مالک ہے، اس کے فیصلے کو کوئی روک نہیں سکتا۔ (۴) توحید الوہیت: یعنی یہ عقیدہ رکھنا کہ عبادت کے لائق صرف اللہ کی ذات ہے، اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو معبود بنانا ہرگز جائز نہیں ہے، اور توحید تدبیر کے لئے توحید الوہیت لازم ہے، یعنی جو کائنات کو چلانے والا ہے بس وہی عبادت کے لائق ہے۔ (حجۃ اللہ البالغة ، مع رحمۃ اللہ الواسعة ۵۹۰/۱) توحید کے درج بالا درجات میں سے اول دو درجے یعنی توحید ذات اور توحید خلق عام طور پر بہت سے مشرکین کے نزدیک بھی قابل قبول تھے، اور آج بھی اکثر مشرکین کا یہی حال ہے کہ وہ خالق تو صرف ایک ہی کو مانتے ہیں ( جسے وہ اپنی زبان میں ایشور“ یا ”بھگوان وغیرہ کا نام دیتے ہیں) لیکن توحید کے تیسرے اور چوتھے درجے کو وہ ماننے پر نہ کل تیار تھے اور نہ آج تیار ہیں ۔ حالاں کہ اُن کو مانے بغیر ایمان کا کوئی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ (شرح العقيدة الطحاویہ لامام ابن ابی العز الدمشقی ۲۱)(مستفاد از رحمن کے خاص بندے/ ص:۱۹۶)